اشاعتیں

سچائ اسلامی معاشرے کا بنیادی وصف ہے

تصویر
    اللہ تعالیٰ نے انسانی معاشرے کو جن خطوط پر چلنے کا حکم دیا ہے، ان میں سے ایک’’صدق‘‘ بھی ہے۔ صدق وسچائی اللہ تعالیٰ،انبیائے کرام علیہم السلام، بالخصوص خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم ، ملائکہ ، اولیاء و صلحاء اور ہر منصف مزاج سلیم الفطرت شخص کا درجہ بدرجہ مشترکہ وصف ہے۔اپنی اہمیت کے حوالے سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہر انسان خواہ وہ مومن ہو یا کافر، مسلم ہو یا غیر مسلم ، نیک ہو یا بد ،حاکم ہو یا رعایا،افسر ہو یا ملازم ، قائد ہو یا کارکن ، استاد ہو یا شاگرد ، پیر ہو یا مرید ، امیر ہو یا غریب، اپنا ہو یا پرایا ، والدین ہوں یا اولاد الغرض زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔     انسانی معاشرے کا امن و سکون ، راحت و چین اور اس کی تعمیر و ترقی کی بنیاد صدق پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام میں اس کو اپنانے کی بہت تاکید آئی ہے۔قرآن و سنت کی تعلیمات میں اس کی فضیلت اور ضرورت روزروشن کی طرح واضح ہے۔اللہ تعالیٰ کی سچی کتاب قرآن کریم کے متعدد مقامات پر صدق وسچائی ، سچ بولنے والے مرد و عورت کی فضیلت ،صادقین کا مصداق ،آخرت میں صادقین کے انعام و اکرام ، ان...

انٹرنیٹ سے متعلق اہم معلومات

تصویر
انٹر نیٹ کی ا یجاد کب اور کیسے ہوئی ؟ ۔۔۔۔۔ کیا کبھی آپ نے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے سوچا کہ یہ چند بٹن دبانے پر معلومات کا سمندر کیسے ہمارے سامنے پلک جھپکتے آموجود ہوتا ہے ؟ آج اس ٹیکنالوجی کے دور میں انٹرنیٹ کی خدمات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا اس کی وجہ سے پوری دنیا ایک گلوبل ولیج بن گئی ہے اب کوئی بھی معلومات کسی بھی انسان کی دسترس سے دور نہیں ہے ہم اپنے پیاروں سے بات کرتے ہیں تحریری پیغام بھیجتے ہیں ویڈیو کال کرتے ہیں تصاویر ارسال کرتے ہیں خبریں پڑھتے اور دیکھتے ہیں بہت سی کتابیں گانے فلمیں ڈاؤنلوڈ کرتے ریڈیو سنتے اور آن لائن گیم کھیلتے اس کے علاوہ چیزوں کی بکنگ کرتے ہیں یہ فنگر ٹپس پر دستیاب ہوتا ہے اس کا واحد بہترین زریعہ ہے انٹرنیٹ اب یہ آیا کہاں سے کس نے بنایا یہ ایک دلچسپ سوال ہے دراصل یہ کئی زہین انسانوں کی محنت اور کاوشوں کا نتیجہ ہے انٹرنیٹ کی تاریخ زیادہ پرانی نہیں ہے صرف 55 سال پہلے کی بات ہے یعنی 1962 میں جے.سی.آر لائک نامی سائنسدان تھے جنھوں نے اس کی بنیاد انٹرگلیکٹک نامی نیٹ ورک بنا کر رکھی دراصل یہ ایک ایجنسی سے تعلق رکھتے تھے جس کا نام ڈی ارپا یعنی ڈیفینس ایڈوانس ریسرچ ...

حکومت پاکستان سے مطالبہ

تصویر
حضرت ابو ہریرہ(رض) کہتے ہیں رسول اللہ   صلّی اللّٰہُ علَیہِ وَ آلِہ وسلّم  نے فرمایا "اخری زمانے میں ایسے مکار اورجهوٹے لوگ پیدا ہوں گے جو ایسی حدیثیں بیان کریں گے جو نہ تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے آباؤاجداد نے سنی ہوں گی(خبردار!)ایسے لوگوں سے بچ کے رہنا کہیں تمہیں گمراہ نہ کردیں اور فتنوں میں مبتلا نہ کردیں"(مسلم حضرت ابو ہریرہ(رض) کہتے ہیں رسول اللہ صلّی اللّٰہُ علَیہِ وَ آلِہ وسلّم  نے فرمایا "عنقریب لوگوں پر ایسا وقت ائے گا جس میں ہر طرف دهوکہ ہی دهوکہ ہوگا-جهوٹے کو سچا سمجها جائے گا اور سچے کو جهوٹا سمجها جائے گا-خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن سمجها جائے گا اور روبیضہ خوب بولے گا-"عرض کیا گیا"یا رسول اللہ  صلّی اللّٰہُ علَیہِ وَ آلِہ وسلّم ! روبیضہ کون ہے؟ آپ  صلّی اللّٰہُ علَیہِ وَ آلِہ وسلّم نے ارشاد فرمایا"عامتہ الناس کے معاملات پر اختیار رکهنے والا کمینہ آدمی"-(ابن ماجہ) میری ارباب اختیار سے یہ درخواست ہے کہ پاکستان کا اپنا ذاتی میڈیا سسٹم بنایا جاۓ ،عالمی طاقتوں کی اس میڈیا غلامی  سے نکلا جاۓ کیوں کہ آج یہ میڈیا اتنا طاقتور ہے کہ بغی...

سبق آموز بات

تصویر
لبنان کے رہنے والے ایک بزرگ ایک دن مشق کی جامع مسجد میں حوض کے کنارے بیٹھے وضو کر رہے تھے اتفاق سے ان کا پاؤں کچھ اس طرح پھسلا کہ وہ حوض میں گر گئے اور لوگوں نے انھیں بصد دشواری پانی سے نکالا۔ بعد ایک شخص ان بزرگ کے پاس آیا اور بہت ادب کے ساتھ سوال کیا کہ حضر، مہربانی فرما کر یہ تو بتائیے کہ جناب کی آج کی پہلی حالت میں اس قدر فرق کیوں نظر آیا ؟ مجھے یاد آتا ہے کہ ایک بار میں جناب کے ساتھ سفر کر رہا تھا۔ ہمارے راستے میں ایک دریا آیا تو جناب نے بغیر کشتی اور پل کے اس دریا کو اس طرح پار کر لیا کہ جناب کے پیروں کے پنجے بھی پوری طرح نہ بھیگے تھے، جب کہ آج یہ حالت دیکھی گئی کہ جناب ایک معمولی حوض میں گر گئے اور خود باہر نہ نکل سکے ؟ بزرگ نے یہ سوال سن کر کچھ دیر غور کیا اور پھر فرمایا، اے عزیز! اس سلسے میں پیغمبر بر حق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کا فرمان قابل غور ہے۔ آپؐ نے فرمایا کہ کبھی میری یہ حالت ہوتی ہے کہ براہ راست اللہ پاک کی قربت کا شرف حاصل ہوتا ہے حضرت جبرائیل علیہ السلام بھی واسطہ نہیں بتے۔ اس فرمان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ ''کبھی'' ارشاد فرما ک...

ناڑہ

تصویر
ناڑہ... مشہور مقولہ ہے کہ انسان کی عزت اس کے ناڑے میں ہوتی ہے. ناڑے کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی پرانی شلوار کی تاریخ ہے.. ناڑہ خالص مشرقی چیز ہے. اور اہل مشرق کے لباس کا لازمی جزو ہے. عیدیں ہو یا شادی بیاہ نئے کپڑوں کے ساتھ ناڑے کی خریداری بھی شاپنگ کا لازمی حصہ ہوتی تھی اب تو دیہاتوں میں بھی پرفیوم اور موبائل گفٹ کیے جاتے ہیں لیکن آج سے 20,25 سال  پہلے تک پریمی جوڑوں میں پراندے اور ناڑے کا تبادلہ کیا جاتا تھا. خاص کر کے ان دیہاتوں میں جہاں چاچی پھوپھی تائی خالہ کی بیٹیوں بیٹوں میں شادی کا رواج تھا اور شروع کی عمر میں ہی منگنی طے کر دی جاتی تھی تو وہاں عیدوں کے مواقع پہ لڑکی کا رومال پہ نام لکھ کے اور رنگ برنگے ناڑ ےبنا کے اپنے منگیتر تک پہنچانا محبت کا لازمی جز سمجھا جاتا تھا. اور صاحب بہادر بھی جب عید ملنے جاتے تھے تو ناڑے کے ایک حصے کو اس حد تک لمبا رکھتے تھے کہ جب وہ چارپائی پہ بیٹھتا تو وہ حصہ قمیض سے باہر نظر آنے لگتا اور یہ اپنی منگیتر کو جتلایا جاتا تھا کہ تمھارے تحفے کی ہمارے لیے کتنی اہمیت ہے.  اسی طرح ایک عید کے موقع پہ ہمارے جاننے والے عاشق صاحب جب معشوقہ کو دکھ...

پاکستان اور دشمن طاقتیں

تصویر
پاکستان یوں ہی نہی بنا اسکا کچھ مقصد ہے  دیکھا جائے تو کلمہ حق کی بنیاد پر بننے والا یہ مدینے کی فلاحی ریاست کے بعد دوسرا ملک ہے اور اس بات کا وہ لوگ مذاق اڑاتے ہیں جو یا تو دین اور تاریخ سے بے خبر ہیں یا اپنا علم دنیا میں گروی رکھ چکے ہیں 1967 میں اسرائیل کے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہمیں دنیا میں کسی سے خطرہ نہی سوائے پاکستان کے کیونکہ اسرائیل کو پتہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے نے فرمایا تھا مجھے مشرق کی طرف سے ٹھنڈی ہواوں کے جھونکے محسوس ہوتے ہیں اور غزوہ ہند کے بارے میں احادیث مبارکہ جنکا پاکستان کے میڈیا اور لبرل مافیہ نے خوب مذاق اڑایا  لیکن احادیث برحق ہیں اور یہ ہونے ہی ہیں اسلئے اسرائیل کو ڈر ہے اور ڈر میں اضافہ تب زیادہ ہو گیا جب پاکستان پراکسی جیسی خطرناک جنگ میں بھی کامیابی حاصل کر گیا اور ایماندار قیادت بھی نصیب ہوئی  جنہوں نے ملک کے ہر غدار چاہے وہ سیاستدان ہو بیورکریٹ ہو میڈیا ہو عوام ہو سرکاری ہو فوج میں ہو ہر ایک کو گردن سے پکڑ لیا ہے اب پاکستان عالمی طاقتوں کیلئے درد سر بن چکا ہے  اسلئے عالمی طاقتوں نے بھی اسکے خلاف اپنی کوششیں تیز کر دی...

قارون اور اس کا خزانہ

تصویر
قارون حضرت موسیٰ علیہ السلام کے چچا ''یصہر'' کا بیٹا تھا۔ بہت ہی شکیل اور خوبصورت آدمی تھا۔ اسی لئے لوگ اُس کے حسن و جمال سے متاثر ہو کر اُس کو ''منور''کہا کرتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ اُس میں یہ کمال بھی تھا کہ وہ بنی اسرائیل میں ''تورات'' کا بہت بڑا عالم، اور بہت ہی ملنسار و بااخلاق انسان تھا۔ اور لوگ اُس کا بہت ہی ادب و احترام کرتے تھے۔ لیکن بے شمار دولت اُس کے ہاتھ میں آتے ہی اُس کے حالات میں ایک دم تغیر پیدا ہو گیا اور سامری کی طرح منافق ہو کر حضرت موسیٰ علیہ السلام کا بہت بڑا دشمن ہو گیا اور اعلیٰ درجے کا متکبر اور مغرور ہو گیا۔ جب زکوٰۃ کا حکم نازل ہوا تو اُس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے روبرو یہ عہد کیا کہ وہ اپنے تمام مالوں میں سے ہزارہواں حصہ زکوٰۃ نکالے گا مگر جب اُس نے مالوں کا حساب لگایا تو ایک بہت بڑی رقم زکوٰۃکی نکلی۔ یہ دیکھ کر اس پر ایک دم حرص و بخل کا بھوت سوار ہو گیا اور نہ صرف زکوٰۃ کا منکر ہو گیا بلکہ عام طور پر بنی اسرائیل کو بہکانے لگا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اس بہانے تمہارے مالوں کو لے لینا چاہتے ہیں۔ یہاں تک کہ حضر...