محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

انٹر نیٹ کی ا یجاد کب اور کیسے ہوئی ؟

۔۔۔۔۔

کیا کبھی آپ نے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے سوچا کہ یہ چند بٹن دبانے پر معلومات کا سمندر کیسے ہمارے سامنے پلک جھپکتے آموجود ہوتا ہے

؟

آج اس ٹیکنالوجی کے دور میں انٹرنیٹ کی خدمات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا

اس کی وجہ سے پوری دنیا ایک گلوبل ولیج بن گئی ہے اب کوئی بھی معلومات کسی بھی انسان کی دسترس سے دور نہیں ہے

ہم اپنے پیاروں سے بات کرتے ہیں تحریری پیغام بھیجتے ہیں ویڈیو کال کرتے ہیں

تصاویر ارسال کرتے ہیں خبریں پڑھتے اور دیکھتے ہیں

بہت سی کتابیں گانے فلمیں ڈاؤنلوڈ کرتے ریڈیو سنتے اور آن لائن گیم کھیلتے اس کے علاوہ چیزوں کی بکنگ کرتے ہیں یہ فنگر ٹپس پر دستیاب ہوتا ہے

اس کا واحد بہترین زریعہ ہے انٹرنیٹ اب یہ آیا کہاں سے

کس نے بنایا

یہ ایک دلچسپ سوال ہے دراصل یہ کئی زہین انسانوں کی محنت اور کاوشوں کا نتیجہ ہے

انٹرنیٹ کی تاریخ زیادہ پرانی نہیں ہے صرف 55 سال پہلے کی بات ہے یعنی 1962 میں جے.سی.آر لائک نامی سائنسدان تھے

جنھوں نے اس کی بنیاد انٹرگلیکٹک نامی نیٹ ورک بنا کر رکھی

دراصل یہ ایک ایجنسی سے تعلق رکھتے تھے جس کا نام ڈی ارپا یعنی ڈیفینس ایڈوانس ریسرچ پروجیکٹ تھا

جس کا اولین مقصد دنیا بھر کے لوگوں کو کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے ہر طرح کی معلومات تک رسائی دینا ممکن بنانا تھا

بس اس خواب لے کرجے.سی.آر لائک میدان میں اتر گئے اور ڈی ارپا کے ہیڈ بنے

ان کے دو بیٹے وینٹ کرف اور بوب کھین جنھوں نے 1974میں انٹرگلیکٹک نیٹ ورک کا نام انٹرنیٹ رکھ دیا

اور جے.سی.آر لائک کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئےٹی.سی.پی ٹرانسمیشن کنٹرول پروٹوکول کا نظام متعارف کروایا

اس کے بعد 1976 میں ڈاکٹر رابٹ کلف نے ایک تار ایجاد کیا جسے اتھرنیٹ کوایکسیل کیبل کہتے ہیں

اس کے زریعے ایک کمپیوٹر سے دوسرے کمپیوٹر میں ڈیٹاٹرانسفر کیا جا سکتا تھا

جیسے فائل ٹیکسٹ وغیرہ مگر یہ محدود جگہ میں کام کر سکتا تھا صرف آفس اسکول یا کسی عمارت کے اندر

پھر 1983میں وینٹ کرف اور بوب کھین نے ڈی ارپا کا نام تبدیل کر کے ارپا نیٹ رکھ دیا

اور ساتھ یہ شرط رکھ دی جسے بھی انٹرنیٹ درکار ہو اسے ٹی.سی.پی لینا ہوگا

یہ ابھی شروعات تھی

مزید ترقی 1984میں ہوئی جب ڈاکٹر جوہن پوسٹل نے ویب کی بنیاد رکھی

اس طرح مختلف اداروں کے لیئے الگ الگ طریقوں سے سرچ کیا جا سکتا تھا

جیسے آج ہم gov edu org com لکھ کر سرچ کرتے ہیں لیکن ابھی تو انٹرنیٹ کا سفر با مشکل شروع ہی ہوا تھا

1989میں ایک بار پھر جے.سی.آر لائک کے دونوں ب یٹے وینٹ کرف اور بوب کھین نے اہم قدم اٹھایا

اور ایک کمپنی آئی.ایس.پی کی بنیاد رکھی

یعنی انٹرنیٹ سروس پروائیڈر

اس کے دو فائدے ہوئے ایک ان کے والد کا خواب پورا ہوا دوسرا برسوں کی محنت اب کاروبار میں بدلنے والی تھی

کیونکہ انٹرنیٹ کنیکشن اب گھر گھر جا سکتا تھا بالکل ٹیلیفون وائر کی طرح اور اس کے ساتھ ایک رسیور بھی دیا جاتا جس کو ہم موڈیم کے نام سے جانتے ہیں

یوں با آسانی کسی بھی صارف کا کمپیوٹر انٹرنیٹ کنیکشن کے ساتھ منسلک ہو جاتا تھا اور کمپنی اس کا بل وصول کرتی تھی

یہ ڈائل اپ سسٹم کہلاتا ہے

1991میں ٹم برنلس نے www وضع کی یعنی ورلڈ وائیڈ ویب

اس اضافے کے بعد بہت سے کام اب آن لائن ہو سکتے تھے

اس کامیابی کا نتیجہ بہت سے حیرت انگیز انقلابات کا راستہ استوار کرنے میں اہم پیش رفت ثابت ہوا

سب سے پہلے پیزاہٹ نے آن لائن سروس کو اپناتے ہوئے پیزا بک کرنا ائتہائی آسان کر دیا

مگر ابھی بھی کافی کمیاں تھیں 

1996وہ سال تھا جب پہلی ای میل سروس ہوٹ میل لاؤنچ ہوئی

برقی خطوط بذریعہ انٹرنیٹ کہیں بھی بھیجا جا سکتا تھا

1998اس سال ہمارا جانا مانا سرچ انجن گوگل لاؤنچ ہوا

اسے بنانے کا سہرا لیری پیچ اور سرجی برین کے سر جاتا ہے

1999میں انٹرنیٹ کے تاروں سے تنگ آکر ایک نوجوان نے زرا الگ طریقے سے سوچنا شروع کیا

وہ سوچ یہ تھی کہ جیسے آواز بنا تار کے ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکتی ہے

ریڈیو میں تو کوئی ڈیٹا کیوں نہیں اسی جدوجہد میں وائی فائی کا جنم ہوا

یعنی کہ وائرلیس فڈیلیٹی جس سے موڈیم پر بھی فرق پڑا یہ ایک اہم سنگ میل تھا جو آج ہمارے لئے کافی کارگر ہے اس کارنامے کو انجام دینے والے کا نام نیپسٹر ہے

2001میں وکیپیڈیا ویب سائٹ بنی اسے ایجوکیشن کا کوئی بھی معاملہ حل کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا تھا

مگر اب ایک نئے دور کا آغاز ہوا

2003 کی آمد کے ساتھ انٹرنیٹ پر تفریح کا سامان مہیا ہونے لگا

اس دوران ایپل کمپنی نے آئی ٹون نامی سائٹ میں 200000

گانے اپلوڈ کئے

2004 یہ وقت تھا جی میل لاؤنچ ہونے کا اور ڈیٹا اسٹوریج کی صلاحیت 1جی بی دی گئی

جبکہ اس سے پہلے یاہو ہوٹ میل صرف 2,4 ایم بی ہی دیتے تھے

اب باری آئی انٹرنیٹ پر ویڈیو کی

یہ مسئلہ 2005 میں یوٹیوب کے آنے کے بعد حل ہو گیا

یہ عنایت بھی گوگل کی طرف سے کی گئی

اسکے لاؤنچ ہونے کا اضافی فائدہ تھا

کیونکہ ویڈیو ڈاؤنلوڈ اور اپلوڈ دونوں کی جا سکتی تھیں

اس سے زیادہ دلچسپ کام 2006 میں ہوا

فیس بک اور ٹیوٹر کا ظہور انھیں بنانے والے مارک زکربرگ اور جیک ڈارسی ہیں

ان سائیٹس سے کیا فوائد حاصل ہیں وہ کسی تعارف کے محتاج نہیں۔


پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔

مزید اچھی اور معلوماتی تحریریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کر کے صفحہ اول پر جائیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]