محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]


بی آئی ایس پی

وفاقی حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت امدادی رقم حاصل کرنے والے آٹھ لاکھ سے زائد افراد کو 'مستحق افراد' کی فہرست سے نکال دیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی) میں شامل افراد کے ڈیٹا پر نظر ثانی کی جارہی ہے تاکہ ایسے افراد کی نشاندہی کی جائے جن کے ذرائع آمدن کے مطابق وہ 'مستحق افراد' کی زمرے میں نہیں آتے۔

وفاقی کابینہ کے فیصلے کے بعد چیئرمین بی آئی ایس پی ثانیہ نشتر کی جانب سے ایک ٹویٹ کی گئی جس میں انھوں نے آٹھ لاکھ سے زائد افراد کے نام اس پروگرام سے نکالنے کا ذکر کیا۔

واضح رہے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سنہ 2008 میں پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں غریب اور پسماندہ طبقے خصوصاً عورتوں کو مالی مدد فراہم کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا جس کو مسلم لیگ ن کے دورِ حکومت میں بھی جاری رکھا گیا۔

ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے احساس پروگرام میں 134 مختلف منصوبے چل رہے ہیں جن میں سے 7 صرف بی آئی ایس پی کے تحت چل رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی ایک ادارے کا نام ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو رہی۔ بلکہ اگلے برس جنوری کے آخر میں بی آئی ایس پی کے تحت ایک نیا پروگرام ’کفالت‘ شروع ہو گا جو خواتین کے لیے ڈیجیٹل اور مالی سطح پر شمولیت کا پروگرام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس نئے پروگرام میں مالی مدد کی رقم میں بھی اضافہ کیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی اہم ہے کہ اس کے تحت رجسڑڈ ہونے والی نئی خواتین کو بھی اس ڈیٹا انالیکٹس سے گزرنا ہوگا جس کا بہت اہم کردار ہو گا۔

’ اس سے ہمیں یہ علم ہو گا کہ غریب ترین افراد کون ہیں جن کہ پاس کوئی گاڑی نہیں ہے، جو بیرون ملک سفر نہیں کرتے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جاری کردہ فہرست میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو خود یا ان کے خاوند یا بیوی سرکاری ملازم ہیں لیکن اگلے برس سے شروع ہونے والے پروگرام میں کسی بھی سطح کے سرکاری ملازم یا ان کے اہلخانہ کو اس میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]