پاکستان کے شہر راولپنڈی کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اُنھوں نے بچوں سے جنسی زیادتی کر کے ان کی ویڈیوز بنا کر بیچنے والے ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔
سی پی او راولپنڈی فیصل رانا کے مطابق گرفتار ہونے والا شخص سہیل ایاز عرف علی بچوں سے جنسی زیادتی کر کے اُن کی ویڈیوز ایک بین الاقوامی ڈارک ویب پر فروخت کرتا تھا۔ اُنھوں نے بتایا کہ دورانِ تفتیش ملزم نے بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا ہے۔
سی پی او کے بقول جنسی تشدد کا شکار ہونے والے بچوں کی عمریں ایک سال سے لے کر 17 سال کے درمیان تھیں۔
ان کے مطابق ملزم سہیل ایاز چارٹرڈ اکاؤٹنٹ ہے اور صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں سول سیکرٹریٹ میں ملازم ہے۔
سہیل اس سے پہلے برطانیہ کی ایک عدالت سے 14 سالہ بچے کے ریپ کے کیس میں چار سال قید کی سزا پا چکے ہیں۔
گرفتاری کیسے عمل میں آئی؟
حکام کے مطابق اسلام آباد کے علاقے کھنہ کی رہائشی زبیدہ بی بی نے تھانہ روات میں درخواست دی کہ ان کا بیٹا حمزہ جس کی عمر13 سال ہے، وہ رات کے وقت راولپنڈی میں واقع بحریہ ٹاؤن کے فیز 7 میں قہوہ بیچتا تھا۔
ملزم کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ چند روز قبل ملزم سہیل ایاز نے ان کے بیٹے حمزہ کو اپنی گاڑی میں بیٹھایا اور اپنے ساتھ لے گیا، جہاں وہ اسے نشہ آور چیزیں کھلا کر اسے چار روز تک جنسی تشدد کا نشانہ بناتا رہا۔
شکایت کے مطابق چار روز کے بعد ملزم سہیل ایاز نے جنسی تشدد کا نشانہ بننے والے بچے کو دھمکی دی کہ اگر اُس نے اِس بارے میں کسی کو بتایا تو اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی جائے گی۔
سی پی او راولپنڈی کے مطابق ملزم سہیل ایاز کے بارے میں پولیس کو پہلے سے شک تھا تاہم اس ضمن میں کوئی بھی پولیس کو درخواست دینے کو تیار نہیں تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ ملزم کو جنسی تشدد کا نشانہ بننے والے بچے کی نشاندہی پر ہی گرفتار کیا گیا۔
اُنھوں نے کہا کہ ملزم گذشتہ چار سال سے بچوں کو اپنے گھر میں ہی لا کر اُنھیں نشہ آور اشیا کِھلا کر اُنھیں جنسی تشدد کا نشانہ بناتا رہا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق برطانوی حکومت نے سہیل ایاز کو جولائی سنہ2009 میں اٹلی کی حکومت کے حوالے کیا تھا۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اٹلی میں بھی بچوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات میں مقدمات بھگت چکا ہے اور اٹلی سے بھی ملزم کو اسی جرم کے بعد ملک بدر کر دیا گیا تھا۔
سی پی او راولپنڈی کے مطابق ملزم کے کمپیوٹر سے جو ڈیٹا ملا ہے اس سے ملنے والی معلومات کو برطانوی حکام کے ساتھ بھی شیئر کیا جائے گا تاکہ تفتیش میں مدد مل سکے۔
اُنھوں نے کہا کہ اگر پولیس کو تفتیش کے لیے ایف آئی اے کی بھی مدد درکار ہوئی تو اس بارے میں وفاقی حکومت کو لکھا جائے گا۔
تھانہ روات کے ایس ایچ او کاشف محمود نے بی بی سی کو بتایا کہ ملزم نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ وہ اب تک پاکستان میں 30 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنا چکا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ ملزم کے ساتھ دیگر افراد بھی کام کر رہے تھے اور اس گینگ میں شامل دیگر افراد کی گرفتاری سے متعلق فیصلہ تفتیش کے دوران ہونے والی پیش رفت کے بعد کیا جائے گا۔
ایس ایچ او تھانہ روات کے مطابق ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے 13 نومبر کو مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
موبائیل اور ٹیکنالوجی سے متعلق معلوماتی ویڈیوز کے لیے ہمارا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں