محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]


جی ہاں وہ چھوٹی عمر کا بڑا آدمی تھا1997سے لے کر 2019تک کوئ پانچ سو سال کا عرصہ نہیں ہوتا بلکہ 22سال بنتے ہیں، 22برس میں لاکھوں دلوں میں بسیرا کرنا آسان نہیں ہوتا، ذرا ٹھہریے یہ بائیس سال ٹوٹل زندگی کے ہیں جن میں بچپن کے چند سال نکال لیجیئے۔ بلکہ یوں کرتے ہیں ان بائیس سالوں کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں، ایک حصہ بچپن کا ایک حصہ جوانی کا فی حصہ گیارہ سالوں پر مشتمل ہوا، بلال خان شہیدؒ نے کیسے گیارہ سالوں میں لاکھوں دل جیت لیے؟ لیکن اعتراض یہ ہو گا گیارہ سال کی عمر میں اس بچے نے کیسے اس کام کا آغاز کیا گیارہ سال کا بچہ تو پوری طرح بالغ بھی نہیں ہوتا؟ ہم نے آپ کا اعتراض مان لیا۔ 

چلو گیارہ نہ سہی پندرہ برس کی عمر سے بلال خان شہیدؒ نے اپنے مشن کا آغاز کیا۔ اب کیا سوچ رہے ہو یہی کہ کہ پندرہ سال کی عمر سے اپنا مشن شروع کرنے والے بلال شہیدؒ کی عمر تو 22سال ہے پھر یہ کیسا ممکن ہے، ایک ینگ لڑکا صرف سات سال میں اتنی شہرت حاصل کر لے؟ 
بالکل آپ ٹھیک سوچ رہے ہیں، میں بھی یہی سوچ رہا ہوں کہ عرصہ دراز سے میڈیا پر کام کرنے والے اپنا وقت اپنی عمریں اس شعبے میں لٹانے والے بھی شہرت کی وہ بلندیاں نہ پا سکے جو بلال شہیدؒ نے پائ۔
 
بلال شہیدؒ سے زیادہ وقت اور زیادہ عمریں شاید ہم میں سے سوشل میڈیا پر گزارنے والے موجود ہیں، وہ اتنی پزیرائ کیوں نہ حاصل کر سکے؟
 وہ22 سال کا نوجوان جس کی عمر کے بچے کھیل کود میں مشغول ہوتے ہیں، جس کی عمر کے بچے دوستوں کے ساتھ انجوائے کرتے پھر رہے ہوتے ہیں، جس کی عمر کے بچے دنیا کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں، مگر وہ بلال خان شہیدؒ کھیل کود، پارٹیاں فنگشن انجوائے کرنے کے بجائے، ناموسِ رسالتﷺ و ناموسِ صحابہؓ کے دفاع کے لیے قلم اٹھا کر بیٹھ جاتا ہے۔ اپنی ایمانی غیرت اور اپنے قلم سے منکرین ختم نبوتﷺ اور دشمنان صحابہؓ  کو ایسے بےنقاب کرتا ہے کہ دشمن کی صفوں میں لرزہ طاری ہو جاتا ہے، وہ بہادر لڑکا یہ بھی جانتا تھا کہ جو کچھ وہ کر رہا ہے، اس کی پاداش میں اس کی جان بھی جا سکتی ہے۔ مگر اس نے اپنے نام کی لاج رکھتے ہوئے پیغمبر اسلام ﷺ اور صحابہؓ کی عظمت کے ڈھنکے بجانا نہ چھوڑے۔ 

سوشل میڈیا پر جب منکرین ختم نبوت نے پیغمبر اسلام ﷺ کی توہین کی اور یورپ نے حضورپاکﷺ کے خاکے شائع کرنے کی ناپاک کوشش کی تو سوشل میڈیا سے لے کر کراچی اور اسلام آباد کے شہروں تک عملی احتجاج کرنے والوں میں 22سالہ دبلا پتلا مگر ایمان و عقیدے کا پکا سچا عاشق رسولﷺ محمد بلال خان شہید سرفہرست نظر آیا۔ 

بلال خان شہیدؒ نے اپنی زندگی کا مقصد دفاع ناموسِ رسالتﷺ و ناموسِ صحابہؓ بنا لیا تھا، بلال خان شہیدؒ نے اپنے دل و دماغ میں عشق رسولﷺ و عشق صحابہؓ کو بسا لیا تھا، بلال خان شہیدؓ نے جان کی پرواہ کیئے بغیر صحابہؓ کی عظمت کا درس لوگوں کو دینے کا ذمہ لے لیا تھا، اور بلال خان شہیدؒ نے دشمنان رسولﷺ اور دشمنان صحابہؓ کے مکروہ چہروں کو بےنقاب کرنے کا ذمہ بھی لے لیا تھا۔ بس یہی وہ وجہ تھی جس سے بلال خان شہیدؒ نے شہرت کی ان بلندیوں پر قدم رکھا جہاں بڑے بڑے نام نہ رکھ سکے۔

یہ اللہ کا انعام تھا بلال خان شہیدؒ پر کہ انتہائ مختصر سے وقت میں اللہ نے اسے عزت کی بلندیوں سے نوازا، یاد رکھو: بلال خان شہیدؒ نے جس انداز سے حضور پاکﷺ اور صحابہ اکرام ؓ کی ناموس پر پہرہ دیا، وہ عزتوں کا مستحق تھا وہ شہرت اور بلندیوں کا مستحق تھا، ایک شخص بادشاہ کے محل کا چوکیدار ہو تو معاشرے میں کتنی عزت کی جاتی ہے۔ اور بلال خان شہیدؒ تو اللہ کے محبوبﷺ کی ناموس کا چوکیدار تھا۔ بلال خان شہیدؒ تو محمدﷺ کے صحابہؓ کی ناموس کا چوکیدار تھا۔ اور اللہ تو بڑے انصاف والا ہے اس نے بلال خان شہیدؒ کو شہرت عزت بلندی بھی اس کے عہدے کے مطابق دی۔ 

صرف اتنا ہی نہیں لوگو!!!  بلال خان شہید ہو گیا، دنیا سے رابطہ کٹ گیا منوں مٹے تلے دفنا دیا گیا، مگر اللہ نے کہا جب یہ زندہ تھا تو میرے حبیبﷺ کی عزت کے لیے فکر مند رہتا، میرے محبوبﷺ کے مقدس شاگردوں کی عزت اور ناموس کے چرچے کیا کرتا تھا، اب یہ دنیا سے جا چکا ہے تو میں اللہ اپنے نیک بندوں سے اس کا چرچا کرواتا رہوں گا۔ جی ہاں بالکل ایسا ہی ہو رہا ہے بڑے بڑے شیخ الحدیث و شیخ القرآن اس22سالہ نوجوان کے حق میں دعائیں کر رہے ہیں کوئ حرم شریف میں بیٹھ کر تو کوئ دنیا کے کسی اور کونے میں بیٹھ کر۔ تبھی تو میں کہتا ہوں وہ چھوٹی عمر کا بڑا آدمی تھا۔

اللہ رب العزت محمد بلال خان شہیدؒ کے درجات بلند فرمائے اور ان کے والدین سمیت تمام چاہنے والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ بلال خان شہیدؒ کے والد گرامی کو سپیشل سلام پیش کرو گا، جس نے ہیرے سے زیادہ قیمتی جوان بیٹے کی لاش سامنے رکھ کر رسول اللہﷺ اور صحابہؓ اکرام کی ناموس کے لیے اپنے مزید چار بیٹے قربان کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مسلمانوں کو عشق رسولﷺ کا حقیقی درس دیا۔ 

یہ بھی پڑھیں⬇

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]