( ایک سنجیدہ تحریر, سنجیدہ افراد کے لئے)
محمد اسماعیل یوسُف.
پہلی قسط.
میری اس تحریر کا مقصد نہ تو کسی سے ستائش کی چاہ ہے, نہ کسی پر ذاتی تنقید, کسی کو اچھا لگے یابرا,
کسی کی پرواہ نہیں.
ہاں غلط اور خلاف حقیقت بات کی نشاندہی کرنے والے کے شکریہ کے ساتھ علی الاعلان معافی مانگ کر رجوع کرنے میں کوئی تاخیر نہیں کروں گا.
اس عنوان پر تحریر کا سبب ہے چند روز قبل جمیعت علماء اسلام ف کے زیر اہتمام کوئٹہ میں منعقد ہونے والے علماء کنوشن میں قائد جمیعت مولیٰنا فضل الرحمن صاحب کے ولولہ انگیز بیان کا ایک اقتباس.
(اگرچہ بہت سے احباب نے وہ ویڈیو شیئر کردی ہے مگر پھر بھی تسلی کے لئے پہلے کمنٹ میں ملاحظہ فرماسکتے ہیں )
میں اپنی تحریر میں تلخ الفاظ پر مجبور ہوں مگر میرے الفاظ کی تلخی مولیٰنا کی "ابکائیوں" کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں.
مولیٰنا کو اپنی شکست کا بے حد غم ہے, اور اپنی شکست ان سے ابتک ہضم نہیں ہورہی.
الیکشن سے قبل "چوں چاں " بند کرکے گھروں میں بیٹھ جانے کا مشورہ دیا اور "فرقہ پرستوں " کو اپنی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا.
اور اب کوئٹہ میں کھل کر اپنے اندر کا بغض و عناد ظاہر کردیا.
مولیٰنا الیکشن ہارے ہیں یا ہرائے گئے ہیں مجھے اس سے غرض نہیں, مگراپنی سیاست کے لئے اہل حق پر تبراء نظر انداز نہیں کیا جاسکتا.
جناب وہ اور ہونگے جن کا ایمان ہوگا کہ
مستند ہے آپ کافرمایا ہوا "
جن کے لئے آپ کی بات "وحی الہی " کادرجہ رکھتی ہے.
جو آپ کو غیر اعلانیہ نبوت کا درجہ دیئے بیٹھے ہیں.
اور آپ جو چاہیں گے ان کے دل ودماغ میں انڈیلتے رہیں گے. ہم نے دس ہزار جانیں آنکھیں بند کرکے کسی کے کہنے پر نہیں دیں.
ہم اس پر پہاڑ سے زیادہ وزنی دلائل رکھتے ہیں اور اپنے شہداء کے مقدس خون کا دفاع کرنا جانتے ہیں.
اگرچہ یہ انکی جماعت کے "اندر" کے ذاتی معاملات ہیں مجھے ان سے کوئی غرض نہیں مگر حقیقت یہ ہے مولیٰنا کا مزاج یہ بن چکا ہے کہ وہ اپنے علاوہ کسی کو دیکھنے اور برداشت کرنے کی حالت میں نہیں.
جماعت کی مرکزی امارت پر براجمان رہنے کی "ہوس" نے جماعتی انتخابات میں کیا کیا گل کھلائے ؟؟؟؟ یہ حقائق اب سے بہت پہلے اخبارات وجرائد میں چھپ چکے ہیں,
بالخصوص مرکزی امیر و ناظم عمومی کے الیکشن کے موقع پر جب مرکزی امیر و ناظم عمومی کے کیلئے مولانا فضل الرحمن اور مولانا عبدالغفورحیدری کے مقابلے میں بالترتیب مولیٰنا شیرانی اور مفتی کفایت اللہ کے نام پیش کئے گئے تھے تو تب ان دونوں کو ہرانے کیلئے ہونے والی "مبارک " کوششوں کے حوالے سے مولیٰنا شیرانی کا "چشم کشا" بیان اُن دنوں سوشل میڈیا کےذریعہ خوب پھیلا تھا , جس میں مولیٰنا شیرانی یہ کہتے ہوئے احتجاجاً امیر کے انتخاب سے دست بردار ہوجاتے ہیں کہ اگر مولیٰنا فضل الرحمن صاحب کو امارت کی ضرورت ہے اور اپنے سوا کسی کو امیر نہیں دیکھ سکتے تو صاف صاف کہہ دیں.
اب پھر جمعت علماء اسلام کی رکنیت سازی مہم شروع ہے,
وہی پرانا کھیل اب "راشد سومرو " کے ذریعہ کھیلنے کا آغاز ہو چکا ہے. (اس پر بہت کچھ لکھا جاسکتاہے مگر یہ میرا موضوع سخن نہیں)
عمر کے ساتھ ساتھ انسان کی عادتیں بھی پختہ ہوتی جاتی ہیں بلکہ بگڑتی جاتی ہیں.
پہلے مولیٰنا کو بلاشرکت غیرے "تاحیات" امیر رہنے کی چاہ تھی. اب بلاشرکت غیرے "امام اسلام " بننے کا مرض لاعلاج لگ چکا ہے.
ان کی خواہش ہے کہ اسلام کا نام لینے والے اور بالخصوص دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے انکی مرضی کے بغیر بیت الخلاء کارخ بھی نہ کریں.
اور مدارس دینیہ تو انہی کے دم قدم سے قائم ودائم ہیں.
ورنہ بصورت دیگر...............
مولیٰنا نے اپنے حالیہ بیان میں " فرقہ واریت " پر بڑا شور شرابہ کیا ہے اور اسے اپنے ہارنے وجہ قرار دےکر اپنے اقتدار کے راستے کی رکاوٹ قرار دیا.
اور انتہائی گھٹیا الزام کے ساتھ ساتھ اب کے جہادی تنظیموں کو بھی رگڑادیا ہے.
مولیٰنا سے عرض ہیکہ کم از کم فرقہ واریت کا معنی اور مصداق سمجھ لیتے تو اس جاہلانہ بیان کی نوبت نہ آتی.
مگر آپ کو تو اقتدار سے غرض ہے.
فرقہ واریت کسے کہتے ہیں ؟؟؟؟؟
قرآن کریم کی سورہ آل عمران کی آیت نمبر 103
"واعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولاتفرقوا "
اس آیت میں اللہ کی رسی یعنی قرآن کریم کو تھامنے کاحکم اور "فرقہ واریت " سے دور رہنے کی تاکید فرمائی گئی ہے.
متجہلین سے میری بات نہیں مگر اہل علم جانتے ہیں کہ آیات قرآنیہ کا باہم ربط اور تعلق ہوتا ہے.
اور ماقبل و مابعد کو مدنظر نہ رکھا جائے تو نتیجہ "ضال "ہونے کے ساتھ "مضل" ہونے کی صورت میں نکلتا ہے.
مذکورہ بالا آیت کے شروع میں "واؤ" حرف عطف ہے جو بتارہی ہے کہ یہ آیت معطوف ہے اور اس کا معطوف علیہ پیچھے ہے, اور وہ ہے
"یاایہاالذین امنوا اتقوا اللہ حق تقاتہ ولا تموتن الا وانتم مسلمون "
اور اگر دیدہ بینا اورقلب صالح ہوتو سمجھا جاسکتا ہیکہ ایمان والوں کو تقوی, اعتصام بحبل اللہ کاحکم ہے اور فرقہ واریت سے بچنے کی تنبیہ ہے.
اب آئیے ذرا دیکھتے ہیں کہ فرقہ واریت سے مفسرین کیا سمجھا ہے ؟؟؟؟
نمبر ایک.
دارالعلوم دیوبند کی مسند تفسیر وحدیث کی رونق اور تفسیر معارف القرآن کے مصنف, ہزارہا علماء کے استاد حضرت اقدس علامہ مولینا محمدا دریس کاندھوی رح اس آیت کے ذیل میں لکھتے ہیں
جاننا چاہئے " واعتصموا بحبل اللہ " میں جس اتفاق کا حکم دیا گیا ہے اس سے حق پر متفق ہونا مراد ہے اور "ولاتفرقوا " میں جس تفرق کی ممانعت کی گئی ہے اس سے تفرق عن الحق مراد ہے ..
جلد 2صفحہ35
نہ تو اس سے آپ کی سیاست و جمہوریت پر اتفاق مراد ہے اور نہ ہی لا تفرقوا سے آپ کے "غیر اسلامی اتحاد " کی نفی و مخالفت کی ممانعت ہے.
اب جسے آپ بغل میں لےکر اسلام کی سند دینے پر تلے ہوئے ہیں ان سے اتحاد مراد نہیں ہے.
اور نہ ہی "حق "کا مطلب یہ ہے کہ جو آپ کی "زبان صادق" سے جاری ہوا وہی ہے حق ہے.
اور کمال کی بات یہ ہیکہ اس آیت میں "اعتصام بحبل اللہ " سے مراد قرآن کریم ہے.
اور آپ کے اتحادی کا قرآن پر کتنا ایمان ہے ؟؟؟؟
اور جسے آپ قرآن کہتے ہیں کیا وہ بھی اسے یی قرآن کہتا ہے ؟؟؟؟
"فصل الخطاب فی تحریف کتاب رب الارباب " نامی ضخیم کتاب لکھی ہی اسی لئے گئی ہے کہ قرآن میں تحریف ہوئی ہے .
اور حضرت کاندھلوی رح نے اتحاد کے نکتہ اتفاق کو حدیث پاک " ماانا علیہ واصحابی " سے واضح کیا ہے.
میرا سوال ہے کہ جن کے پیار میں آپ اہل حق پر دانت پیس رہے ہیں ان کا اس حدیث کے مندرجات پر کتنا ایمان ویقین ہے ؟؟؟؟
حضور.............
کرسی کی محبت اپنی جگہ مگر حقائق ونصوص کو مسخ کرنا اتنا آسان نہیں جتنا آپ سمجھ رہے ہیں.
اور پھر حضرت کاندھلوی رح نے بات ہی ختم کردی ہے,فرماتےہیں کہ جو "ماانا علیہ واصحابی " پر نہیں وہ فرقہ ناجیہ نہیں. اور فرقہ ناجیہ کے مخالف فرقوں کی بڑی قسمیں یہ ہیں.
(1) خوارج (2) روافض (3) قدریہ (4)جہمیہ(5) مرجئہ(6) جبریہ .
(حوالہ بالا)
دیگر فرقوں کا تو شاید دنیا میں وجود نہ ہو مگر "روافض " کے پھیلنے پھولنے اور سیاسی استحکام و پشت پناہی کیلئے جناب کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی.
نمبر دو.
دارالعلوم دیوبند کی مسند افتاء پر فائز رہنے والے اور بعد میں مفتی اعظم پاکستان کہلانے والے, مفسر قرآن مفتی محمد شفیع عثمانی صاحب رح اسی آیت کے مفہوم کی تائید میں ایک دوسری آیت کا حوالہ دیکر لکھتے ہیں کہ
"اپنی خواہشات کے زیر اثر خودساختہ راستوں پر چلنے کی ممانعت, نااتفاقی کسی قوم کی ہلاکت کا سب سے پہلا اور آخری سبب ہے. اس لئے قرآن کریم نے بار بار مختلف اسالیب میں اسکی ممانعت فرمائی ہے "
جلد 2صفحہ 133
اب بتائیے گاکہ فرقہ واریت ہم پھیلا رہے ہیں ؟؟؟؟
یا بقول مفتی شفیع عثمانی صاحب رح کے اپنی خواہشات کے زیر اثر خودساختہ راستوں پر چلنے کی ترغیب دے کر آپ پھیلا رہے ہیں ؟؟؟؟؟
کرسی اقتدار آپ کی خواہش ہے,
اور
کائنات کے بدترین کافر کاسہارا لے کر ان سے ووٹوں کی امید میں انہیں سندِ اسلام دینا آپکا خودساختہ راستہ.
جس پر سب کاچلنا آپ کی نظر میں مکمل اسلام ہے
اور اسے سے سر مو انحراف آپ کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ.
جو چاہے آپکا حسن کرشمہ ساز کرے.
آپ نے کسی پر کفر کے فتوے لگانے کی بات کی ہے
ان شاءاللہ اگلی قسط میں "تکفیر " کے عنوان پر سیر حاصل بات کروں گا.
وما توفیقی الا باللہ علیہ توکلت وعلیہ فلیتوکل المتوکلون
مولانا فضل الرحمن نے کیا کہا تھا یہاں کلک کر کے ویڈیو دیکھیں
پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں