اشاعتیں

سردار محمد یوسف سابق وفاقی وزیر براۓ مذہبی امور

تصویر
سردار محمد یوسف صاحب گجر قوم کے محسن مانے جاتے ہیں، کہا جاتا ہے ماضی میں دیگر اقلیت قوم والوں کا رعب دبدبہ ہوا کرتا تھا گجر قوم اکثریت کے باوجود بھی جاگیرداروں کے تسلط میں رہتے ہوۓ غلامی کی زندگی بسر کر رہی تھی۔ پھر سردار محمد یوسف نے سیاست میں قدم رکھا اور گجر قوم کو عروج بخشا۔ ایسی بہت ساری باتیں آپ کو سننے کو ملیں گے۔ کئ لوگ ان واقعات کو ایسے بیان کریں گے کہ لوگ ہلاکو اور چنگیز خان کو بھول جائینگے۔ مگر جب ان سے کوئ ثبوت مانگا جاۓ تو بےبس دکھائ دیتے ہیں۔ ان کے پاس واحد جواب ہوتا ہے اپنے بزرگوں سے پوچھیں۔ جبکہ عقل و شعور والوں کے لیے یہ جواب کامل نہیں ہوتا۔ سردار محمد یوسف صاحب لگ بھگ تین دہائیوں سے اقتدار میں ہیں اور انکے بچے  لندن سے تعلیم حاصل کرتے ہیں جبکہ سردار یوسف کے حلقے کے عوام تعلیم جیسی بنیادی سہولیات سے مکمل طور پر محروم ہیں۔ سردار یوسف کے حلقے میں تعلیم صحت پانی راستوں کے بحران کو دیکھا جاۓ تو ان کا حلقہ اس قدر پسماندہ ہے آج سے پچاس سال پیچھے نظر آتا ہے۔ سردار محمد یوسف صاحب گزشتہ ن لیگی دور حکومت میں وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں مگر حلقے کے عوام کی محرمیوں پر کام کرنے ک...

غریب کے گھر کے باہر اتنی بڑی گاڑی آخر کون آیا ہو گا؟

تصویر
کل پھیکے کمیار کے گھر کے سامنے ایک نئی چمکتی ہوئی گاڑی کھڑی تھی۔۔۔!  سارے گاؤں میں اس کا چرچا تھا۔۔۔! جانے کون ملنے آیا تھا۔۔۔! میں جانتا تھا پھیکا پہلی فرصت میں آ کر مجھے سارا ماجرا ضرور سناۓ گا۔۔۔! وہی ہوا شام کو بیٹھک میں آ کر بیٹھا ہی تھا کہ پھیکا چلا آیا۔۔۔! حال چال پوچھنے کے بعد کہنے لگا۔۔۔! صاحب جی کئی سال پہلے کی بات ہے آپ کو یاد ہے ماسی نوراں ہوتی تھی جو پٹھی پر دانے بھونا کرتی تھی۔۔۔! جس کا اِکو اِک پُتر تھا وقار۔۔۔! میں نے کہا ہاں یار میں اپنے گاؤں کے لوگوں کو کیسے بھول سکتا ہوں۔۔۔! اللہ آپ کا بھلا کرے صاحب جی وقار اور میں پنجویں جماعت میں پڑھتے تھے۔۔۔! سکول میں اکثر وقار کے ٹِڈھ میں پیڑ رہتی تھی۔۔۔! صاحب جی اک نُکرے لگا روتا رہتا تھا۔۔۔! ماسٹر جی ڈانٹ کر کار بھیج دیتے تھے کہ جا حکیم کو دکھا اور دوائی لے۔۔۔! اک دن میں آدھی چھٹی کے وقت وقار کے پاس بیٹھا تھا۔۔۔! میں نے اماں کے ہاتھ کا بنا پراٹھا اور اچارکھولا۔۔۔! صاحب جی آج وی جب کبھی بہت بھوک لگتی ہے نا۔۔۔! تو سب سے پہلے اماں کے ہاتھ کا بنا پراٹھا ہی یاد آتا ہے۔۔۔! اور سارے پنڈ میں اُس پراٹھے کی خوشبو بھر جاتی ہے۔۔۔! پتہ ...

طلاق شدہ عورت ہی کیوں طلاق شدہ مرد کیوں نہیں؟

تصویر
وہ جیسے ہر وقت لوگوں کی نظروں کے حصار میں ہوتی تھی۔ ہر جگہ، سٹاپ پر، کام پر، محلے میں جیسے لوگوں کی نظریں اکثر اسے اپنے وجود سے آرپار ہوتی محسوس ہوتی تھیں۔اسے اپنی غلطی بہت اچھی طرح معلوم تھی لیکن وہ غلطی ایسی تھی جس میں اس کا کوئی قصور نہیں تھا۔ ایک سال پہلے اس کے میاں نے دوسری بیوی کے کہنے پر اسے طلاق دے دی تھی۔ ماں باپ غریب تھے، طلاق یافتہ بیٹی کا بوجھ کیسے اٹھاتے؟ لہذا اسے نوکری ڈھونڈنی پڑی۔ اور وہ گھر سے لے کے جاب تک، جاب پر اور پھر واپسی کے راستے میں خود کو جیسے چاروں طرف سے نظروں میں گھرا پاتی۔ کہیں ترس کھاتی نظریں تو کہیں ہوس بھری نگاہیں۔ کہیں استہزا اڑاتی تو کہیں دعوت دیتی آنکھیں، کوئی دن ایسا نہیں جاتا تھا جب وہ گھر آ کر روتی نہ ہو۔آفس میں اکثر لوگ اس کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتے مگر وہ نظرانداز کر دیتی تھی ۔ سب کو معلوم تھا کہ اسے طلاق ہو چکی ہے۔ ثانیہ کے آفس میں ایک نئے کولیگ نے کچھ عرصہ پہلے کام شروع کیا تھا، اس کا نام احمد تھا۔ وہ اس سے بہت اچھی طرح پیش آتا، کبھی کوئی غلط بات نہیں کہی۔ (شاید اسے طلاق کے بارے میں معلوم نہیں تھا) کئی بار لنچ کے وقت وہ اس کے میز پر آ جاتا کہ ...

شادی میں ان چیزوں کا خیال رکھنا بےحد ضروری ہے

تصویر
مروجہ  جہیز وتلک، بارات اور دیگر  غیر اسلامی رسومات کے خلاف محقق ومدلل فتوی کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں   آج کل شادی بیاہ سے قبل اور بعد میں بعض چیزوں کو اپنے اوپر اس طرح سے لازم کرلیا گیا ہے کہ اگر ان کو نہ کیا جائے تو شادی نامکمل سمجھا جاتا ہے یا پھر محلے والے طعنہ دیتے ہیں مثلاً 1) سہرا باندھنا، منہ دکھائ کی رسم کہ لڑکے کے ساتھ اس کے کچھ دوست بھی لڑکی کو دیکھنے آتے ہیں،یا پھر لڑکے اور لڑکی کو تنہائی کا موقع دیا جاتا ہے تاکہ  اس ملاقات کے ذریعے وہ اپنی پسند اور ناپسند کا اظہار کرسکیں، رشتہ طے ہونے کے بعد لڑکے لڑکی فون پہ گفتگو کرتے ہیں  2)لڑکی والوں کی طرف سے بڑی دعوت کرنا اور پھر ھدیہ یا معاوضہ کے نام پر دعوت میں آنے والوں کا بند لفافے لڑکی کے والد کو دینا کیسا ہے  بعض علاقوں میں خواہ لڑکی والوں کی طرف سے دعوت ہو یا لڑکے والوں کی طرف سے ولیمہ کی دعوت ہو بہرصورت دعوت کے بعد لوگ بند لفافے دیتے ہیں یا پھر ایک آدمی کاپی میں رقم نوٹ کرتا ہے اور پھر اتنی ہی رقم دینے والوں کی اولاد کے نکاح کی دعوت یا ولیمہ کی دعوت میں دینا ضروری سمجھا ج...

شریعت نے ساس سسر کی خدمت کی ذمہ داری عورت پر نہیں ڈالی ہے

تصویر
شریعت نے ساس سسر کی خدمت کی ذمہ داری عورت پر نہیں ڈالی ہے۔ یہ وہ جملہ ہے جسے آج کل ہر دوسری لڑکی نے حفظ کررکھا ہے. کچھ بڑے مولانا حضرات نے بھی سسرال میں بہو پر ہونے والی زیادتیوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس جملے کو خوب تعلیم کیا ہے۔  مگر جہاں اس سے سے ایک خیر برآمد ہوا کہ مرد یعنی شوہر کو ایسی توقعات نہ رکھنے کا احساس ہوا. وہاں اس سے دوسرا کریہہ تر شر بھی برآمد ہوا اور وہ یہ کہ آج کی عورت یعنی بیوی نے اس رخصت کو بہانہ بنا کر اپنے ساس سسر کی خدمت یا ان کی فرمانبرداری سے منہ پھیر لیا۔ محترمہ شریعت نے تو آپ کو اس بات کا بھی مکلف نہیں کیا کہ آپ لازمی راہ گیروں، مسافروں، دور کے رشتہ داروں وغیرہ کے کام آئیں. لیکن ہر عملی مسلمان اس سب کا لازمی اہتمام کرتا ہے کیونکہ دین یہی مزاج ہمیں دیتا ہے. یہی تربیت ہمیں فراہم کرتا ہے کہ ہر بوڑھے ہر بچے سے محبت و احترام کا معاملہ کریں. پھر یہ کیسی منطق ہے؟  کہ شوہر کا رشتہ جسے کسی مرد نے نہیں بلکہ آپ کے رب نے اونچے ترین مقام پر رکھا تھا، جس کی اطاعت و موافقت کو بطور بیوی آپ کی پہلی ذمہ داری بنایا تھا .. اسی کے بوڑھے والدین کی خدمت سے آپ یہ کہہ کر انکار ...

نیا پاکستان قائداعظم کا پاکستان ہے

تصویر
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش پر وزیراعظم عمران خان نے پیغام میں کہا ہے کہ نیا پاکستان قائداعظم کا پاکستان ہے، ہم یقینی بنائیں گے کہ بھارت کے برعکس پاکستان میں ہماری اقلیتوں کو برابری کی سطح پر مقام ملے۔سماجی رابطہ ویب سائٹ پر پیغام جاری کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قائداعظم اقلیتوں کو برابر کا شہری بنانا چاہتے تھے،انہوں نے ایسے پاکستان کا تصور کیا جو رحم، جمہوریت اور انصاف پر مبنی ہو۔انہوں نے پاکستان میں اقلیتوں کو برابر کا شہری بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنابِ قائد کا تصورِ پاکستان ایک جمہوری، عادل اور شفیق مملکت کا تصور تھا۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ قائد اعظم اقلیتوں کو برابر کا شہری بنانا چاہتے تھے۔ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہئیے کہ سیاست کے ابتدائی زمانے میں دنیا ہمارے قائد کو “ہندو مسلم اتحاد” کے سفیر کے طور پر پہچانتی تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ قائد اعظم نے مسلمانوں کیلئے الگ مملکت کی جدوجہد کا آغاز اس وقت کیا جب انہیں یقین ہوچلا کہ ہندو اکثریت مسلمانوں سے برابری کا برتاونہیں کرے گی۔ مزید اچھی اور معلوماتی تحریریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کر کے صفح...

کورٹ میرج کی نوبت کب آتی ہے؟

تصویر
کورٹ میرج کی نوبت کب آتی ہے کورٹ میرج کو تقریبا" کثرت سے ہر معاشرہ ناپسند کرتا ہے لیکن اس کے اطلاق میں کافی خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے بڑےبڑےعزت دار گھرانوں کی لڑکیاں گھر سےفرار ہوئیں اور کورٹ کےسہارے شادی کےبندھن میں بندھ گیں اصل وجوہات کیا ہیں_ جب لڑکی لڑکا بالغ ہو جائیں تو فطرتی طور پر انہیں لائف پارٹنر کی ضرورت محسوس ہوتی ہے نوجوان لڑکےلڑکیاں دل میں کسی نہ کسی کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتے ہیں کئ بار یہ سوچ تمنا سینےمیں قید رہ جاتی ہے اور کئ دفعہ اس سوچ کا اظہار بھی کر دیا جاتا ہے جب اظہار کردیا جاۓ تو دوسری جانب سےگرین سگنل ملنے پر یوں محسوس ہوتا ہے کہ شاہد بات بن گی مگر یہ تو سالا عشق ہے آزمائشوں بغیر کہاں منزل تک پہنچنےدیتا ہے ساغرصدیقی نےکیاخوب کہا آسانی سےجو مل جاۓ وہ قسمت کاساتھ ہےساغر سولی پر چڑھ کر بھی جو نہ ملےاسےمحبت کہتے ہیں اب بات ملاقاتوں تک جاتی ہیں قربتیں بڑھتی جاتی ہیں محبت کی شدت کا درجہ حرات100تک پہنچ جاتا ہے واپسی کا تصور  بھی نہیں کیا جا سکتا جب لڑکی لڑکےکےمابین قسمیں وعدےجینامرنا ایک ہر عہد نبھانے کے ہو جاتے ہیں منزل قریب نظر آتی ہے ت...