یہودیت اور جمیعت
اسلام کے ابتدائی دور میں یہودیوں نے اپنی سازشوں کے ذریعے اسلام سے متعلق منفی پروپیگنڈے کر کے عوام کو اسلام سے متنفر کرنے کی کوشش کی جس میں کہیں ناکامی تو کہیں انہیں کامیابی بھی ملی، غزوہ بنی مصطلق کے موقع پر مسلمانوں کے قافلے نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا اس جگہ سے اگلی منزل کی روانگی سے کچھ دیر قبل ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ رفعہ جاجت کے لیے گئیں واپسی پر انہیں محسوس ہوا انکے گلے کا ہار کہیں گر گیا ہے، اس ہار کی تلاش میں باقی قافلہ آگے نکل گیا ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ اور صحابی رسولﷺ حضرت صفوانؓ پیچھے رہ گے، اس وقت کے منافقین جو بظاہر مسلمان کہلاتے تھے، مسلمانوں کی صفوں میں بیٹھتے تھے انہوں نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ام المومنین سیدنا حضرت عائشہ صدیقہؓ پر سنگین الزام عائد کر دیا۔
جس کی وجہ سے حضور پاکﷺ اور صحابہ اکرامؓ بھی کافی پریشان ہوئے، حضورپاکﷺ نے صحابہؓ سے مشاورت کی مختلف قسم کے مشورے صحابہؓ نے دیے آخر میں خلیفہ دوئم سیدنا فاروق اعظمؓ نے کھڑے ہو کر فرمایا یا رسول اللہ ﷺ عائشہ سے آپکا نکاح کروانے والا کون؟ جواب میں آپﷺ نے شہادت کی انگلی بلند کی فاروق اعظمؓ نے فرمایا پھر اسی کے فیصلے کا انتظار کیجیئے، اور ان ہی سے پوچھیئے آپ نے کس کے لیے کس کو چنا ہے؟
آپﷺ ابوبکرصدیقؓ کے گھر تشریف لے گے جہاں قرآن مجید کی سورۃ نور کی آیتیں نازل ہوئی جن میں حضرت عائشہ صدیقہؓ کی پاکیزگی اور بےگناہی کی گواہی اللہ نے دی، اور منافقین کے لیے سخت اعلان کیا گیا۔
اس منافق ٹولے کا سربراہ عبداللہ بن ابی تھا جو بظاہر مسلمان کہلاتا تھا، حضورپاکﷺ کے وصال کے بعد سیدنا صدیق اکبرؓ کے دور حکومت میں یہودیت نے پھر سر اٹھایا اور مختلف قسم کے ہتھکنڈے آزمائے جن میں ختم نبوت پر ڈاکا ڈالنے کی بھی بھرپور کوشش کی گئ ذکواۃ کا انکار کروایا گیا، عجیب اتفاق ہے کہ جو لوگ امی عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا کے دشمن ہیں وہ لوگ آج بھی ذکواۃ کے منکر ہیں، مگر کہلاتے خود کو مسلمان ہی ہیں۔
پھر حضرت عمرفاروقؓ کا دور خلافت شروع ہوا، اس دور میں بھی یہودیت کا فتنہ جاری رہا یہودیوں نے اپنی سازشوں سے مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی بھرپور کوشش جاری رکھی، اور اسی یہودی اسلام دشمنی اور منافقت کے ذریعے حضرت عمرؓ کو شہید کیا گیا، حضرت عثمانؓ کے دور خلافت میں اس فتنے نے کھل کر سر اٹھایا۔
چونکہ حضرت عثمانؓ کا تعلق قبیلہ بنو امیہ سے تھا، بنوقریش اور بنو امیہ کے درمیان کچھ پرانی ناراضگیاں بھی تھی جن کا فائدہ اٹھا کر اسلام دشمنوں نے نئی مہم شروع کی کہ حضورپاکﷺ کا تعلق بنو قریش سے تھا لہذا خلافت کے اصل حقدار بنو قریش ہیں بنو امیہ کو خلافت سونپنا بنو قریش سے دشمنی ہے اس مہم میں منافقین یعنی یہودیوں کا بویا ہوا بیج کافی حد تک کامیاب رہا، اور بالآخر وقت کے خلیفہ پر چالیس دن پانی بند رکھ کر تلاوت کلام الہی کے دوران شہید کر دیا گیا۔
حضرت عثمانؓ کی شہادت کے بعد حضرت امیرمعاویہؓ نے منافقین کو سبق سیکھانے کے لیے جنگی فورسز تشکیل دیں تاہم حضرت علیؓ نے منع کیا، اس وقت حضرت امیرمعاویہؓ شام کے گورنر تھے، اسی بات پر حضرت علیؓ اور حضرت معاویہؓ کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے، جس سے صورتحال جنگ کی سی بن گئ جسے جنگ صفین کے نام سے جانا جاتا ہے اور اسی جنگ صفین کا تذکره دشمنان صحابہؓ بھی بڑے فخر سے کرتے ہیں، جنگ صفین میں حضرت عمار بن یاسرؓ کی شہادت کے بعد رسول اللہﷺ کی پیشنگوئ ظاہر ہونے پر حضرت امیرمعاویہؓ نے اپنے لوگوں کو پیچھے ہٹا لیا اور دونوں گروپوں کے مابین صلح ہو گیا۔
حضرت عثمانؓ کی شہادت کے بعد حضرت علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کو خلیفہ مقرر کیا گیا، حضرت علیؓ نے اس وقت کے منافقین اور اسلام دشمن یہودیت کی پیداوار کے چالیس لوگوں کو زندہ جلایا تھا جنہوں نے حضرت علیؓ کو خدا کہا تھا، اور آج بھی وہ روایت کہیں نہ کہیں پر موجود ہے آپ بخوبی جانتے ہیں۔
پھر حضرت علیؓ کی شہادت حضرت حسنؓ حضرت حسینؓ کی شہادت کے پیچھے بھی آپ کو وہی منافقین نظر آئیں گے جو بیج یہودیت نے بویا تھا۔ واقعہ کربلا کی حقیقت کو مسخ کر کے من گھڑت باتیں عوام کے سامنے پیش کرنے کا مقصد بھی یزید کی آڑ میں حضرت معاویہؓ کی شخصیت کو متنازعہ بنانا ہے، حضرت علیؓ کے خاندان سے محبت کی جھوٹی کہانی بنا کر حضرت امیر معاویہ اور پہلے تین خلفاء کی شخصیت کو متنازعہ بنانا ہے، خلفاء راشدین کے دور کو متنازعہ بنانے کی بنیادی وجہ اسلام دشمنی ہے۔ چونکہ اسلام کی عملی مشق ملتی ہی خلفاءراشدین کے دور سے ہے۔ آج بھی دنیا بھر میں ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والے ہوں یا صحابہ اکرام کی جماعت سے بغض رکھنے والے یہودیت ان کی پوری سپورٹ کرتی ہے سازشوں کا نہ رکنے والا وہ سلسلہ اب تک چلتا آ رہا ہے اور بہت آگے جائے گا۔
یہودیت کی سازشوں کے واقعات پڑھ کر مجھے وطن عزیز پاکستان کی دینی سیاسی جماعت جمیعت علماء اسلام (ف) بھی سازشوں کے اعتبار سے یہودیت کا مقابلہ کرتے نظر آتی ہے۔ 2013کے الیکشن میں تحریک انصاف نے پختونخواہ میں جےیوآئ کو شکست دی تو قائد جمیعت میدان میں اترے اور عمران خان پر یہودیت کا فتوہ عائد کر دیا، جلسے جلوسوں کے علاوہ ٹیوی شوز پر بھی یہ الزام دہرایا گیا، پاناما لیکس کے منظرعام پر آنے کے بعد مولانا نے کھل کر بدعنوان لوگوں کی حمایت کی اور عمران خان پر یہودیت نواز ہونے کا الزام جاری رکھا، سال2018 کے الیکشن میں عمران خان کو شکست دینے کی غرض سے یہودیت کے بوئے ہوئے بیج رافضیت کو بھی اپنے ساتھ ملایا اور ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے بدترین شکست سے دوچار ہوئے۔
ن لیگ کے دور حکومت میں ختم نبوت آئین میں ترمیم کرنے پر خاموش رہنے والے مولانا صاحب سپریم کورٹ سے آسیہ مسیح کی رہائی پر ایک بار پھر نئے عنوان سے حکومت الزامات لگانے لگے، اب کی بار یہودیت کے بجائے قادیانیت نواز ہونے کا الزام عائد کیا جانے لگا، ملک کے بیشتر حصوں میں ختم نبوت ملین مارچ کے نام پر مدارس کے طلباء کو جمع کر کے عمران خان پر الزامات کی پوچھاڑ کے ساتھ ساتھ عدالت عظمی سے سزایافتہ مجرموں کے فضائل بھی سنائے جاتے رہے۔ پھر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی دراندازی کا فائدہ اٹھا کر مولانا نے نیا شوشہ چھوڑا کہ عمران خان نے ٹرمپ سے کشمیر کا سودا کر لیا ہے۔
یہودیت کے سازشی رخ پر چلتے ہوئے مولانا صاحب کے چاہنے والے بھی بھرپور انداز میں مولانا کے بچھائے جال میں پھنس کر نفرتیں پھیلانے میں مصروف نظر آئے۔
مولانا نے بھی یہودی سازشی طریقہ کار اپناتے ہوئے ہر موقعے کا فائدہ اٹھایا، مگر جھوٹ ہمیشہ عیاں ہو کر رہ جاتا ہے۔ کل تک جو مولانا کہتے تھے عمران سلیکٹڈ ہے اس کے پاس اختیارات نہیں اختیارات فوج کے پاس ہیں۔ آج وہی مولانا فرماتے ہیں عمران نے کشمیر کا سودا کر دیا او بھئ جس کے پاس اختیارات ہی نہیں وہ خاک سودا کرے گا؟ اگر کشمیر کا سودا ہوا ہے تو جرت کرو پھر آرمی چیف کو للکارو چونکہ سلیکٹڈ عمران نے باجوہ کی مرضی سے سودا کیا ہو گا۔
اور اگر عمران باختیار ہے فوج اس سودے میں ملوث نہیں تو پھر تمہیں شرم آنی چاہیے سلیکٹڈ کس کو کہتے رہے ہو، اس سے ثابت ہوا تم مکار اور جھوٹے ہو تم صرف قوم کو مذہبی منافرت کے ذریعے تقسیم کرتے ہو۔
اسلام دشمنی میں یہودیت کی سازشوں کا ثانی کوئی نہیں
عمران دشمنی میں جمیعت کی سازشوں کا ثانی کوئی نہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں