اشاعتیں

جولائی, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پردے کے پیچھے کیا ہے؟

تصویر
پردے کے پیچھے کیا ہے؟ یہ تصویر تحفظ ناموسِ رسالتﷺ کانفرنس کی ہے جس میں حضرت مفتی محمودؒ کے بیٹے مولانا فضل الرحمن صاحب شرکاء سے مخاطب دکھائی دے رہے ہیں، تحفظ ختم نبوتﷺکانفرنس کا آغاز سرکاری بنگلہ چھننے کے بعد ہوا، اس سے قبل اسلام زندہ باد کانفرنس کے نام سے لوگوں کو جمع کر کے اظہار خیالات فرمائے جاتے تھے۔ دیوبندیوں کی بڑی تعداد مولانا فضل الرحمن کا شمار اکابرین میں کرتی ہے، اور ان کی ہر بات کو پتھر پر لکیر سمجھا جاتا ہے،دلیل نہیں مانگی جاتی، مولانا صاحب اگر فرما دیں کہ اس بار گدھی کے بجائے گدھے کے پیٹ سے بچہ پیدا ہو گا تو بھی اس کے پیروکار بغیر کوئی سوال اٹھائے مان جائیں گے، بلکہ اسے مولانا صاحب کی کرامت سمجھا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمن کو لاکھوں جید علماء کا استاد کہا جاتا ہے، حالانکہ مولانا صاحب نے علمی میدان میں اپنے علم کے جوہر کبھی نہیں دکھائے، صرف مفتی محمودؒ کی اولاد ہونے کی نسبت سے عوام نے عزت بخشی جس کا فائدہ اٹھا کر مولانا صاحب پارٹی کے قائد بھی بنے رہے اور استادالعلماء بھی۔ مولانا فضل الرحمن کئی حکومتوں کے اتحادی رہ چکے ہیں، جب بھی جس حکومت کے اتحادی بنے ان کے ہر جائز و ناجائ...

روایتیں کیسے جنم لیتی ہیں؟

تصویر
روایتیں کیسے جنم لیتی ہیں؟ سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے پانچ بندروں کو ایک کمرے میں بند کیا۔ پھر اس کمرے میں انہوں نے ایک سیڑھی کے اوپر کچھ کیلے رکھ دیے۔ کیلوں کو دیکھ کر جب بھی کوئی بندر سیڑھی پر چڑھنا شروع کرتا ، سائنسدان چھت پر لگے ایک شاور کا وال کھول دیتے۔اس سے باقی بندروں کو کافی تکلیف ہوتی ، نتیجتاً اس کے بعد جب بھی کوئی بندر سیڑھی پر چڑھنے کی کوشش کرتا دوسرے بندر اسے سیڑھی چڑھنے سے روک دیتے، اپنی دانست میں وہ ایسا کر کے پانی کی بوچھاڑ کو بھی روک دیتے تھے۔تھوڑی دیر بعد پانی کا والو کمرے سے ہٹا دیا گیا،اور اگلامرحلہ طے کیا گیا۔ کچھ دیر بعد اس کمرے کی صورتحال یہ تھی کہ کیلوں کے لالچ کے باوجود ، پانی کی بوچھاڑ نہ ہوتے ہوئے بھی ،کوئی بھی بندر سیڑھی پر چڑھنے کی ہمت نہیں کر پا رہا تھا۔کافی دیر اسی طرح گزری تو سائنسدانوں نی ان میں سے ایک بندر کو تبدیل کر دیا ۔ نئے بندر نے آتے ہی کیلے دیکھ کر سیڑھی پر چڑھنے کی کوشش کی لیکن دوسرے بندروں نے اسے مارنا شروع کر دیا۔ کچھ دیر پٹنے کے بعد اس بندر نے سیڑھی پر چڑھنے کی کوشش ترک کر دی یہ جانے بغیر ہی کہ آخر اس کی وجہ کیا ہے۔ پھر سائنسدان ایک ایک کر ...

غازی علم الدین شہیدؒ کا مکمل واقعہ

تصویر
غازی علم دین شہیدؒ کا مکمل واقعہ ؂  رحمت ِعالم ﷺ کی اِس پیاری امت میں ،آپ ﷺ سے ”محبت“ کرنے والے ،اور” ناموس ِرسالت “ کے تحفظ کے لیے قربان ہونےوالے، روشن ستاروں کی طرح چمکتے دمکتے عاشقان ِرسول ﷺ، ہر دور میں ہی دنیا کے ماتھے کا ”جھومر “رہے ہیں اور امت ِمسلمہ کے یہ وہ عظیم ”مرد ِمجاہد“ ہوتے ہیں کہ جو ہمیشہ کے لیے اَمر ہوتے ہوئے ،حقیقی معنوں میں ،رب ِقدوس کی عطا کردہ ”زندگی“با مقصد بنا جاتے ہیں۔ غازی علم دین شہیدؒ بھی انہی ستاروں میں سے ایک ”روشن ستارہ“ ہیں کہ جنہوں نے گستاخِ رسول ہندو راجپال کوجہنم واصل کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرمایا۔  یہ مرد ِمجاہد اور عاشق ِ رسول 4 دسمبر 1908 ء بروزجمعرات اندرون شہر لاہور میں پیدا ہوئے،آپکے والد طالح محمدبڑھئی کا کام کرتے تھے ،علم دین ابھی ماں کی گودمیں ہی تھے کہ ایک روز اُن کے دروازہ پرایک فقیر نے دستک دی اور صدا لگائی،آپ کی والدہ محترمہ نے آپ کواٹھائے ہوئے، اس سوال کرنے والے کو حسبِ استطاعت کچھ دینے کے لیے گئیں،جب اللہ کے اُس بندے کی نظر آپ پر پڑی ،تو ”اللہ والے“ نے آپ کی والدہ سے کہا کہ ”تیرا یہ بیٹابڑے نصیب والا ہے ،اللہ نے تم پر بہت بڑا ا...

بزرگوں کا احترام اپنی جگہ مگر اس آڑ میں توحید پر حملہ کرنا درست نہیں

تصویر
ہم مسلمانوں میں ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو بظاہر خود کو اسلام کا پیروکار اور عاشق رسولﷺ کہلوانے میں بڑا فخر محسوس کرتی ہے لیکن اسلام کے بنیادی تقاضے توحید کی مکمل خلاف ورزی کرتی پائ جاتی ہے۔جہاں آپ کو انپڑھ اور دین اسلام کی تعلیمات سے ناواقف لوگ قبرپرستی اولیاء پرستی کرتے نظر آئیں گے ان ہی صفوں میں پڑھے لکھے لوگ بھی ملیں گے، جن میں اعلی ڈگریوں سے لے کر حفاظ اور علماء تک ہونگے، جو نہ صرف اس طرز کو فالو کر رہے ہونگے، بلکہ ایسے بیہودہ کام کی مخالفت کرنے والوں کو اولیاء کا گستاخ اور دشمن قرار دیں گے۔آج صبح ایک گروپ میں کسی نے ایک پتھر کے بارے میں پوسٹ لگائی جس کے ارد گرد سفید کپڑے پہنے پگڑیوں والے دیندار لوگ لوٹے اور جگ لے کر کھڑے تھے۔ پتھر کی نسبت کسی بزرگ سے بتائ جا رہی تھی، اور فائدہ یہ بتایا جا رہا تھا، جس شخص کی کمر میں درد ہو وہ کمر پتھر سے ٹیک کر کھڑا ہو جائے اسے شفاء مل جائے گی اس کا درد ختم ہو جائے گا۔ میں نے کہا پیارے بھائیو فائدہ حاصل کرنا ہی چاہتے ہو تو کمر ٹیکنے کے بجائے زور زور سے پتھر پر اپنا سر مارو تاکہ ہمیشہ کے لیے شفایاب ہو جاؤ۔ہمارے معاشرے میں ایسے بیشمار واقعات ملتے ہیں ...

ان چاہا نکاح وہ میرے نکاح کی رات تھی

تصویر
وہ میرے نکاح کی رات تھی - ایک اَن چاہا نکاح- - مولوی صاحب آنے ہی والے تھے - ایسے میں ہر طرف گہما گہمی تھی مگر کہیں گہرا سکوت بھی تھا - جہاں وہ کھڑا تھا - جہاں میں بیٹھی تھی - اور جہاں سینے میں بائیں طرف ہمارے دل دھڑکتے تھے - وقت کا کام تھا گزرجانا تو وہ دھیرے دھیرے گزرتا رہا -اُس ظالم کو اِس سے کیا کہ اُس کے گزرجانے سے کس کس پر کون کون سی قیامت گزر جاتی ہے- اُسے اس سے کیا - وہ تو بے پرواہ ہے - وقت کو بھی بھلا کبھی کسی کی پرواہ ہوئی ہے جو وہ میری اور اُسکی پرواہ کرتا- ہماری سات سالہ محبت اِس قابل تھی ہی کہاں کے کوئی اس کی پرواہ کرتا - سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفلوج ہوجانے کے بعد بھی میں اُسی شخص کو سوچ رہی تھی جو آج میرے سامنے سر جھکائے جانے کیسے ہمت کیے کھڑا تھا - سفید شلوار کُرتے میں وہ مجھے ہمیشہ بے حد اچھا لگا کرتا تھا اور آج اُسی رنگ کے جوڑے میں پتہ نہیں وہ مجھے اچھا لگ رہا تھا یا برا بس میرا دل چاہ رہا وہ یہاں سے پلک جھپکتے میں اوجھل ہوجائے مگر ... ہاں مگر مجھے اپنے کُشادہ سینے میں چھپائے - اس بے درد دنیا سے زرا پرے لے جائے خیر دل کے چاہنے سے بھلا ہوتا ہی کیا ہے -جو اب کچھ ہوتا- میں...