محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]


ہم مسلمانوں میں ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو بظاہر خود کو اسلام کا پیروکار اور عاشق رسولﷺ کہلوانے میں بڑا فخر محسوس کرتی ہے لیکن اسلام کے بنیادی تقاضے توحید کی مکمل خلاف ورزی کرتی پائ جاتی ہے۔جہاں آپ کو انپڑھ اور دین اسلام کی تعلیمات سے ناواقف لوگ قبرپرستی اولیاء پرستی کرتے نظر آئیں گے ان ہی صفوں میں پڑھے لکھے لوگ بھی ملیں گے، جن میں اعلی ڈگریوں سے لے کر حفاظ اور علماء تک ہونگے، جو نہ صرف اس طرز کو فالو کر رہے ہونگے، بلکہ ایسے بیہودہ کام کی مخالفت کرنے والوں کو اولیاء کا گستاخ اور دشمن قرار دیں گے۔آج صبح ایک گروپ میں کسی نے ایک پتھر کے بارے میں پوسٹ لگائی جس کے ارد گرد سفید کپڑے پہنے پگڑیوں والے دیندار لوگ لوٹے اور جگ لے کر کھڑے تھے۔ پتھر کی نسبت کسی بزرگ سے بتائ جا رہی تھی، اور فائدہ یہ بتایا جا رہا تھا، جس شخص کی کمر میں درد ہو وہ کمر پتھر سے ٹیک کر کھڑا ہو جائے اسے شفاء مل جائے گی اس کا درد ختم ہو جائے گا۔ میں نے کہا پیارے بھائیو فائدہ حاصل کرنا ہی چاہتے ہو تو کمر ٹیکنے کے بجائے زور زور سے پتھر پر اپنا سر مارو تاکہ ہمیشہ کے لیے شفایاب ہو جاؤ۔ہمارے معاشرے میں ایسے بیشمار واقعات ملتے ہیں جہاں کسی قبر، پتھر، پانی کے چشمے اور درختوں کی نسبت کسی بزرگ سے منسوب کر کے من گھڑت قصے کہانیاں بنا کر ناسمجھ لوگوں کو پوجا پر لگا دیا جاتا ہے، لوگ جوق در جوق وہاں جا کر منتیں مرادیں مانگنا شروع کر دیتے ہیں، کئ ایسے مقامات پر میں نے خود لوگوں کو سجدہ ریز ہوتے ہوئے دیکھا، حق تو یہ تھا کہ اہل علم حضرات ایسے بیہودہ کاموں کو روکنے کے لیے آگے بڑھتے مگر وہ خود اس چیز کو ڈیفنڈ کرتے ہیں، اگر کسی دربار مزار قبر پر سجدہ کرنا جائز ہوتا تو پیارے آقاﷺ کی قبرمبارک سے بہتر مقام کوئ اور نہ تھا۔ صحابہ اکرامؓ کی قبروں سے زیادہ معتبر قبریں ولیوں کی نہیں ہیں۔
جس طرح سے موجودہ دور میں ایک مذہب اماموں کا مقام انبیاء سے بڑھا کر بیان کرتا ہے اسی طرح ہمارے مسلمان بھائی اولیاء کا مقام صحابہؓ سے بڑھا کر بیان کرتے ہیں، بعض قبرپرستوں کی تقریروں میں تو ایسے واقعات سننے کو ملتے ہیں جو پیغمبروں کے معجزات سے بھی بڑھا کر پیش کر دیے جاتے ہیں۔اگر کوئ اس شرک کے خلاف بولتا ہے تو اسے اولیاء کا گستاخ ڈکلیئر کر دیا جاتا ہے، اگر آپ کسی عام قبر پرست سے کہو کہ بھئ یہ سب کیوں کر رہے ہو یہ تو گناہ کبیرہ ہے، وہ آپ سے بحث کرے گا اور دلیل میں آپ کو ایک مثال پیش کرے گا جو شاید کئ بار آپ سن چکے ہوں، وہ رٹی رٹائ مثال یہ دے گا کہ دیکھ بھائ جب تو کسی بڑے عہدے والے شخص کسی بادشاہ یا وزیر سے ملنا چاہے تو تجھے پہلے اس کے نوکروں سے بات کرنی پڑے گی وہ تجھے لے کر تیرے مطلوبہ شخص سے ملوائیں گے۔ اور اللہ تو بادشاہوں کا بادشاہ ہے تو نے سوچ کیسے لیا کہ تو اپنے تھرو اللہ تک پہنچ جائے گا اس کے لیے تجھے اللہ کے نیک بندوں سے رجوع کرنا پڑے گا وہ تجھے اللہ سے ملا دینگے۔دوسری مثال دی جاتی ہے اونچی عمارت پر جانے کے لیے آپ کو سیڑھی کی ضرورت پڑے گی بنا سیڑھی آپ کیسے جائیں گے؟ اولیاء لوگوں اور اللہ کے درمیان سیڑھی کا درجہ رکھتے ہیں۔ایک بات ذہن نشین کر لیں اس میں کوئ شک نہیں نیک لوگوں کی صحبت سے اللہ کا قرب ضرور حاصل ہوتا ہے مگر اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہونا چاہیے کہ قبر میں دفنائے ہوئے بزرگ سے جا کر آپ گزارش کریں کہ باوا جی میں تے بڑا گنہگار آں اللہ میری تاں سندا نہی تو میری سفارش کر چھڈ۔نیک لوگوں کی محفل میں اٹھنے بیٹھنے سے کئ چیزیں سیکھنے کو ملتی ہیں وہاں اللہ کا ذکر اور آخرت کی فکر بیان ہوتی ہے جس سے دل اس طرف مائل ہوتا ہے انسان کے دل سے غفلت نکلنا شروع ہو جاتی ہے۔ اسی طرح بدکرادر لوگوں کی محفلوں میں جاتے رہنے سے انکا رنگ بھی اثر دکھا دیتا ہے۔ایک بات یہاں پھر نوٹ کر لیں نیک لوگ وہ ہوتے ہیں جو شریعت کی پیروی کرنے والے ہوں، توحید پرست ہوں، حقیقی معنوں میں عاشق رسولﷺ اور صحابہؓ اکرام کے طریقوں کو فالو کرنے والے ہوں۔ اگر آپ غلطی سے بڑی داڑھی بڑی ذولفوں اور بڑی مالا تھامے کسی مجاور کی محفل کو نیک لوگوں کی محفل سمجھتے ہیں تو یہ سراسر غلط ہے۔اولیاء اللہ نے اپنی زندگیاں گزارنے کے لیے احکامات الہی کو فالو کیا نہ کہ قصے کہانیاں گھڑیں، احکامات الہی ہیں کیا؟ اللہ کے وہ حکم جو اللہ نے قرآن مجید کے ذریعے رسول اللہﷺ کو بتلائے اور پھر رسول اللہﷺ نے اپنے صحابہؓ کو سیکھلائے، اور صحابہؓ کرام نے ان احکامات پر عمل کر کے دکھائے۔ ان کے علاوہ کوئ مجاور قبر پرست لوگوں کو مردوں سے مدد کے لیے ورغلاتا ہے تو وہ گمراہ تو ہو سکتا ہے نیک و کار ہر گز نہیں ہو سکتا۔پاکستان میں ایسے بیشمار نامور پیر اور عالم موجود ہیں جو قبر پرستی کی دعوت دیتے نہیں تھکتے۔ نہ جانے ہم کس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ شرک کو فروغ دے کر بھی بخشے جائیں گے، توحید سے بڑھ کر کچھ نہیں، توحید کا پیغام وہ پیغام ہے جس کے لیے انبیاء اکرام علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا، آرے سے کاٹا گیا، وطن سے نکالا گیا، توحید وہ پیغام ہے جس کی خاطر ہمارے پیارے آقاﷺ نے پتھر کھائے لہولہان ہوئے، شہرمکہ کو چھوڑ کر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی، توحید وہ پیغام ہے جس کی خاطر بلالؓ کو آگ کے انگاروں پر لیٹنا پڑا، اولیاءاللہ سے محبت کی آڑ میں توحید پر حملہ آور ہونا سراسر گمراہی ہے۔ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر کم از کم پاکستان سے شرک کا خاتمہ کرنا چاہیے، اولیاء کی ولایت کا منکر کوئ نہیں مگر ولی کو ولی ہی رہنے دیا جائے تو بہتر ہے۔ اولیاءاللہ سے محبت کے نام پر مزاروں اور قبروں پر عرس بھنگڑے قوالیاں مرد و عورتوں کا مخلوط ڈانس ظلم عظیم نہیں تو کیا ہے۔ پتھروں پر کمر رگڑنے سے کمر کا درد ٹھیک، قبروں سے پتھر اٹھا کر عورتوں کے سینوں پر رگڑنے سے دودھ کا وافر ہو جانا، قبر کی مٹی کھا لینے سے بےاولادوں کی گود بھر جانا، یہ سب کیا منطق ہے یار؟ جو کچھ اولیاء سے محبت کے نام پر ہوتا ہے اس کا معائنہ کریں پھر آپ ہندو مذہب میں ہونے والے شرک کا بغور جائزہ لیں، آپ اس نتیجے پر پہنچے گے کہ ہندو مسلم دو نہیں ایک ہی قوم ہیں۔
ہمارے ہاں بالاکوٹ میں دو مشہور اور عظیم مجاہدین اسلام حضرت شاہ اسماعیل شہیدؒ اور سیداحمد شہیدؒ مدفون ہیں، مگر اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اب تک بالاکوٹ کے لوگوں نے ان ہستیوں کی قبروں کو مجاوروں کا گڑھ اور سجدہ گاہ بنانے سے روک رکھا ہے اللہ کرے تاقیامت یہی سلسلہ برقرار رہے۔اولیاء اللہ سے عقیدت کے نام پر لوگوں کے عقائد سے کھیل کر پیسہ بنانے والوں سے بڑا ظالم کوئ نہیں، دینی علوم سے ناواقف، عصری تعلیم یافتہ لوگ اور انپڑھ لوگ اس فعل کےمرتکب بڑی آسانی سے ہو جاتے ہیں، جس کی زندہ مثال ہمارے وہ وزیراعظم صاحب ہیں جن کی تقریر (ایاک نعبد وایاک نستعین) سے شروع ہوتی ہے، مگر دینی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے تعظیم کے تقاضے پورے کرتے ہوئے مزار کی سیڑھیوں پر ہی ماتھا ٹیک دیتے ہیں۔آپ اندازہ لگا لیں آکسفورڈ کا پڑھا شخص اگر ان لوگوں کے نرغے میں آ سکتا ہے تو عام عوام اور انپڑھ مسلمانوں کا عالم کیا ہو گا۔وقت کا تقاضا یہی ہے کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے لیکر ممبر محراب کالج یونیورسٹیز سکولز جلسے جلوس ہر جگہ پر توحید کے الم کو بلند کیا جائے توحید کے تقاضے لوگوں کو بتائے جائیں تاکہ مسلمان اپنے عقائد درست سمت پر رکھ سکیں۔


اس تحریر کا پرنٹ حاصل کرنے کے لیے درج ذیل حصہ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]