محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

 جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس کی بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے جےآئی ٹی کاوہ حصہ حذف کردیں ، جس میں بلاول کانام ہے جبکہ بلاول بھٹو اورمرادعلی شاہ کانام ای سی ایل سے فوری نکالنے کاحکم بھی دیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں‌ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی، ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کس کی نمائندگی کررہے ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ خواجہ طارق نے بتایا کہ تمام ملزمان کی مشترکہ نمائندگی کررہاہوں۔

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ خواجہ طارق سے مکالمے میں کہا مجبورنہ کریں عمل درآمد بینچ سے پوچھیں گرفتاریاں کیوں نہ ہوئیں، آُپ تو ایسا تاثر دے رہے ہیں ، جیسے سب بڑے معصوم ہیں، کیا ہوا ہے اور کیا نہیں ہوا اس کی تحقیقات ابھی ہونی ہے۔

اٹارنی جنرل نے ای سی ایل کےحوالے سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ای سی ایل میں ناموں کامعاملہ کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائےگا، کابینہ اس پر ضرور نظر ثانی کرے گی۔

جےآئی ٹی نےتوموٹی موٹی چیزیں بیان کیں ہیں، اصل تحقیقات تو نیب نےکرنی ہے

چیف جسٹس

،وکیل اومنی گروپ نے اپنے دلائل میں کہا حکومتی ترجمان نےبیان میں کہا جے آئی ٹی کی لسٹ کےنام ڈالےگئے، انہوں نے معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، پتہ  نہیں ریویو ہوگا، اس  لسٹ میں فوت شدہ شخص کانام بھی شامل ہے، جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تمام جزویات پر جارہے ہیں، ای سی ایل پراٹارنی جنرل حکومت کا لائحہ عمل بتاچکے ہیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ آپ چاہتے ہیں ادھرادھر کی باتیں کریں،اصل کیس نہ چلنے دیں، آپ یہ دلائل دے جے آئی ٹی کی رپورٹ پرآگے کیا کارروائی کی جائے، چیف  جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا اتنامواد ہونے کے بعد آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،  جےآئی ٹی نے تو موٹی موٹی چیزیں بیان کیں ہیں، اصل تحقیقات  تو نیب نے کرنی ہے، اگرکوئی بات آپ کےخلاف آئی توریفرنس بنےگا۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا میری رائےمیں جواکاؤنٹس پکڑےگئےوہ شاخیں ہیں، یہ تمام شاخیں اومنی گروپ سےجاکرملتی ہیں، اومنی آگے ٹائیکون کو جا کر ملتا ہے، ان سب کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

وکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی نےاختیارات سےتجاوزکیا، شوگرملزپیسےدےکرخریدی گئی، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا جعلی  اکاؤنٹس سے ادائیگی ہوئی ناں؟جسٹس فیصل عرب نے کہا سپریم کورٹ میں ہم جرم کی نوعیت کاتعین نہیں کرسکتے۔

چیف جسٹس نے کہا جےآئی ٹی رپورٹ صرف رپورٹ ہے،یہی رہنی چاہیے، یہ صرف ججزکےدیکھنےکےلئےہے، وکیل کا دلائل میں کہنا تھا کہ جےآئی ٹی نے جو گراف شوگرمل سےمتعلق دیاوہ غلط ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا جے آئی ٹی نےکہانہ آپ نےٹریکٹرخریدےنہ بیچے۔

وکیل اومنی گروپ کا مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کہتی ہےہم نےاس میں ایک ارب کی سبسڈی لی، کہاں ثابت ہوتاہےکہ ہم نےسبسڈی لی، جس پر عدالت نے کہا ہم ٹرائل کورٹ نہیں یہ بات آپ نےٹرائل کورٹ میں بتانی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے گٹھ جوڑاورمواددیکھ کرمعاملہ نیب کوریفر کرسکتےہیں، دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہو، وہاں آپ کوجرح کاموقع بھی ملے گا، وہاں آپ جے آئی ٹی کو رد بھی کرسکتےہیں، وہاں آپ بتاسکتےہیں 5سال آپ کےلئےمن وسلوی ٰکہاں سےاترا اور کیسےچندسال میں اومنی گروپ اربوں سےکھربوں پتی ہوگیا۔

سماعت مین جسٹس اعجاز نے کہا جےآئی ٹی رپورٹ میں صرف سفارشات مرتب کی ہیں، یہ حقائق پر مبنی رپورٹ ہے، یہ تونیب کےپاس جائےگی پھراس پر فیصلہ ہوگا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نےفیصلہ کرنا ہےکیس نیب کوبھجواناہےیانہیں۔

وکیل نے دلائل دیئے کہ ٹریکٹرسبسڈی معاملےپراومنی گروپ کاحصہ 10فیصدہے، سبسڈی بھی قانون کے مطابق ہے، جس پرجسٹس اعجازالاحسن نے کہا  جےآئی ٹی نےلکھاٹریکٹروں کی خریدوفروخت کاغذوں میں ہوئی، اومنی گروپ نےایک ارب سبسڈی لی، رپورٹ میں لفظ غبن استعمال ہوا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اس مقدمےکامرکزجعلی اکاؤنٹس ہیں، جعلی اکاؤنٹس کاتعلق اومنی اورسیاستدانوں سےہے، آپ مت سمجھیں کہ آپ کو مجرم ٹھہرائیں گے، ابھی مقدمہ انکوائری کےمراحل میں ہے، آپ جاکراس کا دفاع کرسکتےہیں، تسلی کرائیں آپ کامؤکل کیسے دنوں میں ارب پتی بن گیا، پیسے درختوں پرلگنےشروع ہوگئے؟ہم نہیں کہتےلانچوں کےذریعےآئے۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ بھٹی صاحب سندھ حکومت چینی پر2روپےزیادہ سبسڈی دےرہی ہے، آپ کےمؤکل کی کتنی ملیں ہیں،جس پر وکیل نے بتایا کہ میرے مؤکل کی 8 ملیں ہیں، سبسڈی کےمعاملےپرکوئی غیرقانونی کام نہیں کیاگیا، جےآئی ٹی کےدیےگئےاعدادوشمارریکارڈپرنہیں۔

جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے مزید کہا بھٹی صاحب آپ لیئرنگ کےبارےمیں جانتےہیں، وکیل اومنی گروپ نے جواب میں دیا کہ نہیں جناب، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ توپھرآپ دلائل کیوں دےرہےہیں، اس رپورٹ کوقبول کرلیں توآپ کےپاس کوئی راستہ نہیں رہ جائےگا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کوتومعاملہ ٹرائل عدالت بھجوانےپراصرارکرناچاہیے،وکیل اومنی گروپ نے کہا اس میں ہمارےفاروق ایچ نائیک پربھی الزامات  ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فاروق ایچ نائیک ہمارے بھی توہیں، آپ ان کی فکرچھوڑیں۔

بلاول زرداری توصرف اپنی ماں کامشن لیکرچل رہاتھا، وہ معصوم بچہ ہےای سی ایل میں کیوں ڈالا؟

چیف جسٹس کے ریمارکس

وکیل انورمجید نے اپنے دلائل میں کہا سپریم کورٹ نےاس مقدمےکی سست روی پرازخود نوٹس لیاتھا، اب تویہ تفتیش ہو گئی ہےاس کونمٹا دیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیاہم اتنےسادہ ہیں، مقدمےکوختم نہیں کریں گےبلکہ آگےبھی چلائیں گے۔

وکیل جےآئی ٹی فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے ، وکیل جےآئی ٹی نے بتایا کہ فریقین آج تک جعلی اکاؤنٹس سےانکاری ہیں، جس پر چیف جسٹس نے  استفسار کیا پہلےیہ بتائیں بلاول بھٹوکوکیوں ملوث کررہےہیں، بلاول نےپاکستان آکرکیاکیاوہ معصوم بچہ ہےای سی ایل میں کیوں ڈالا؟

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے وہ توصرف اپنی والدہ کے لیگیسی کوآگےبڑھارہاہے، کیاجےآئی ٹی نےبلاول کوبدنام کرنےکیلئےمعاملےمیں شامل کیا؟ کیاجےآئی ٹی نےبلاول بھٹوکوکسی کےکہنےپرمعاملےمیں شامل کیا؟بلاول کومعاملےمیں شامل کرنےکوآگےچل کردیکھتےہیں۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا بلاول زرداری توصرف اپنی ماں کامشن لیکرچل رہاتھا، جےآئی ٹی نے تو اپنے وزیراعلیٰ کی عزت نہیں رکھی، وزیراعلیٰ کانام ای سی ایل میں ڈال دیاگیا۔

وکیل جےآئی ٹی کا کہنا تھا کہ عدالت کواس حوالے سے مطمئن کروں گا، چیف جسٹس نے جے آئی ٹی وکیل سے مکالمے میں کہا بلاول کسی جرم میں ملوث ہیں ، جوان کانام ای سی ایل میں ڈال دیا؟ شپ نےوزیراعلیٰ سندھ کونہیں بخشا۔

اٹارنی جنرل انورمنصورخان نے بتایا عدالتی حکم پرای سی ایل معاملےپرکابینہ کااجلاس بلایاتھا، تمام ناموں کاجائزہ لینےکافیصلہ کیا ہے، ای سی ایل سے متعلق جائزہ کمیٹی کااجلاس10جنوری کوہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ٹھیک ہےاب ای سی ایل معاملےپرجوبھی ہوگا وہی کریں گے۔

وکیل نے کہا جےآئی ٹی نےفاروق نائیک کےخلاف آبزرویشن دیں،چیف جسٹس کا کہنا تھا ایسےوکلاکےنام شامل ہوئےتوپھرایک نیاپینڈوراباکس کھل جائے گا، خواجہ صاحب ہم نےپینڈوراباکس کھول دیا، جسٹس اعجازالحق کا کہنا تھا ابھی توایک حقائق پرمشتمل انکوائری ہوئی ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا ہم نےاس رپورٹ پرفیصلہ کرناہے، یہاں کوئی بھی مقدس گائےنہیں، جس پروکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا جے آئی  ٹی رپورٹ حقائق کےبرعکس ہے، جےآئی ٹی نےاپنےاختیارات سےتجاوزکیا، جےآئی ٹی رپورٹ بدنیتی پرمبنی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جن لوگوں نےمفت میں سبسڈی لی ان کی تحقیقات ہونی چاہیے، جےآئی ٹی تحقیقات کےلیےنیب کوبھیجنےکی سفارش کی ہے، کیسےسلک اورسمٹ بینک کھل گئے، حتمی تحقیقات نیب نےکرنی ہے، بلانے پر نیب کے سوالات کاجواب دیناہوگا۔

جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا اربوں روپےکیسےبن گئےنیب تحقیقات کرےگا، جےآئی ٹی نےیہ بتایاکب کب کیاہوا، تمام شاخسانےاومنی گروپ سے جا کر ملتےہیں، جےآئی ٹی نےبنیادی معلومات فراہم کی ہیں، دہی بھلے،فالودےوالےکےاکاؤنٹس اومنی گروپس سےملتےہیں، اومنی گروپ کا سیاستدانوں، نجی  پراپرٹی ٹائیکون سےگٹھ جوڑدیکھناہے، ایسامکسرکیاہےکہ اس کی لسی بن گئی ہے، کیااوپرسےفرشتےآکرجعلی بینک اکاؤنٹس کھول گئے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جے آئی ٹی کی تفتیش جعلی بنک اکائونٹس تک محدود نہیں تھی, وکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا عدالت کودیاگیاتاثردرست نہیں، عدالت اجازت دےکہ اصل تصویرپیش کرسکوں، اومنی گروپ نےشوگرملیں قانون،طریقہ کارکےمطابق خریدیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا ملیں مفت تونہیں لیں نہ پیسےجعلی اکاؤنٹس سےآئے؟ جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ جب ریفرنس دائر ہوگا تو اپنا دفاع کرلینا۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا یہ تفتیشی رپورٹ ہےاس پرفریقین کاجواب دیکھناہے، اتناموادآنےکےبعدمعاملےکوکیسےختم کرسکتےہیں، اصل  مسئلےسےہٹ کرای سی ایل پرتوجہ مرکوزنہ کریں، وکیلوں نے قسم کھائی ہے کہ اصل مقدمے کو چلنے نہیں دینا، اعتراض ہےکہ جےآئی ٹی نے اپنے مینڈیٹ سےتجاوزکیا۔

وکیل کا دلائل میں کہنا تھا جےآئی ٹی نیب کوریفرنس دائرکرنےکی سفارش نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جےآئی ٹی کی سفارش پر اعتراض ہے توہم نیب کومعاملہ بھیج دیتےہیں۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ چارٹ دیکھا ہےکس طرح کس سال سےاوپراٹھےہیں، کیسےسندھ بینک اورسمٹ بنک بنالیے، اب ان بینکوں کوضم کر رہے ہیں، ضم کرنے کا مقصدمعاملےپرمٹی ڈالناہے، پیسوں کی بندربانٹ پراومنی نےشوگرملیں لی ہیں ان کاکیاکریں، آپ نےرہن شدہ چینی غائب کردی۔

عدالت نے کہا امریکامیں قتل کےمقدمےمیں ضمانت مل جاتی ہے،ایسےمقدمات میں نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اومنی گروپ والے 3بینکوں کوکھاگئےہیں، کراچی میں ایک پولیس والےکےکہنےپریہ مقدمہ کھلا، میں اس کانام بھی نہیں بتاؤں گا۔

وکیل جے آئی ٹی نے بتایا اس مقدمےکامرکزجعلی اکاؤنٹس ہیں، چیف جسٹس نے کہا جمہوریت اس ملک کےلئےایک نعمت ہے، سارےبنیادی حقوق جمہوریت کی وجہ سےہیں، جمہوریت پرسمجھوتہ نہیں ہونےدیں گے، سب کہتےتھے الیکشن نہیں ہوں گے، ہم نےکہہ دیاتھاالیکشن میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہوگی، الحمداللہ انتخابات وقت پرہوئے۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا ہم نےآتےہی کہناشروع کردیاتھاجمہوریت نہ رہی توہم نہیں رہیں گے، ہرقیمت پرجمہوریت کاتحفظ کیاجائےگا، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم اس جمہوریت ہی کاتحفظ چاہتےہیں، جمہوریت ارتقائی عمل میں ہے۔

،فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں کہا جےآئی ٹی کےتمام الزامات غلط اوربےبنیادہیں، ہم سےجوسوال پوچھےنہیں گئےوہ بھی جےآئی ٹی میں ڈال دیےگئے، ہم اس رپورٹ کومکمل طورپرمستردکرتےہیں، جوالزام آصف زرداری،فریال تالپورپرلگائےہیں وہ اخذکرتےہیں، دونوں کےجوابات تفصیل میں داخل کیےہیں، ان الزامات کامقصدصرف سیاسی شخصیات کی تضحیک ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس معاملےمیں عدالت کی کوئی بدنیتی نہیں، جس پر فاروق نائیک نے کہ وہ سوال عدالت نےپوچھےنہیں جن کےجوابات جےآئی ٹی نے دیے، لطیف کھوسہ نے کہا فاروق ایچ نائیک کوعدالت نےپروٹکٹ کیا، مجھ سےمنسوب جعلی آڈیوٹیپ معاملہ آپ نےایف آئی اےکوریفرکیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے وہ آڈیو ٹیپ جعلی ہےآپ کی آوازہی نہیں، یہ ممکن ہے کبھی بھابھی سےسرگوشی کررہےہوں آپ کی آوازبدلتی ہو۔

لطیف کھوسہ نے کہا آپ کےدیئےگئے سرٹیفکیٹ سےبڑاسرٹیفکیٹ نہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا جمہوریت سےبڑی کوئی نعمت نہیں، تمام بنیادی حقوق جمہوریت کی بدولت ہی ہیں، لوگ کہتےتھےالیکشن نہیں ہوں گے،میں کہتاتھاایک منٹ تاخیرنہیں ہوگی، ہم نےآئین پاکستان کی حفاظت کا حلف اٹھارکھاہے، حلف کوئی معمولی چیزنہیں بلکہ عہدہے۔

لطیف کھوسہ کا عدالت میں مزید کہنا تھا کہ 172 لوگوں کےنام ای سی ایل میں ڈالئےگئے، آج سندھ بندہوکررہ گیاہے، کوئی افسرقلم اٹھانےکوتیارنہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا بلاول زرداری کانام جےآئی ٹی رپورٹ سے نکال رہےہیں اور بلاول سےمتعلق جےآئی ٹی کےحصےکوڈلیٹ کررہےہیں،ہم کسی صورت جمہوریت کوڈی ریل نہیں ہونےدیں گے، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ بلاول کےحوالےسےجےآئی ٹی کی آبزرویشن پرتحفظات ہیں۔

وکیل کا دلائل میں کہنا تھا اگرسیاسی جماعتوں کےساتھ ایسارویہ رکھاگیاتوجمہوریت کیسےچلےگی، لطیف کھوسہ نے کہا ہمیں سندھ حکومت سے الگ کرنےکی کوشش کی گئی۔

چیف جسٹس نے جےآئی ٹی وکیل سےسوال کیا آپ نےبغیرتحقیق وزیراعلیٰ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا، کیاسی ایم کا نام اس طرح ای سی ایل میں شامل کرنا  قومی مفادمیں ہے، کیاعالمی سطح پرپاکستان کےلئے یہ باعث عزت ہے، آپ کےخیال میں کیاسی ایم حکومت چھوڑکرملک سےبھاگ جاتے؟ عدالت نے مزید کہا صوبوں میں ہم آہنگی کےلئےجواقدامات کررہےہیں کیایہ اس کےمفادمیں ہے؟۔

چیف جسٹس نے بلاول کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے جےآئی ٹی کاوہ حصہ حذف کردیں جس میں بلاول کانام ہے، بلاول کااس کیس میں کیارول ہے، عدالت نے کا کہنا تھا ڈائریکٹرزمیں نام ہونےسےایک بچےپراتنےبڑےالزمات لگائےجاسکتےہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے مرادعلی شاہ کی عزت نفس مجروح کی جارہی ہے، دیکھ تولیتےایک صوبےکاوزیراعلیٰ ہے، ہم رپورٹ پرکمنٹس نہ کریں تو بہتر ہے، ہم تویہ معاملہ نیب کوبھجواناچاہ رہےہیں، جے آئی ٹی رپورٹ بےبنیادنہیں ہے۔

جنہوں نے 50ہزارکبھی نہیں دیکھاان کےاکاؤنٹس میں8،8کروڑفرشتےڈال گئے، ہم اس کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے

جسٹس ثاقب نثار

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا سندھ میں ایسےٹھیکےدیکھےجوکاغذوں میں مکمل ہو گئے تھے ، ایسےٹھیکوں کاہم نےبعدمیں کام کرایا، جےآئی ٹی نے بھی  ایسےہی ٹھیکوں کاذکرکیاہے، جنہوں نے 50ہزارکبھی نہیں دیکھاان کےاکاؤنٹس میں 8 ،8 کروڑ فرشتے ڈال گئے، ہم اس کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا نامزدملزمان کیوں نہیں سمجھتےکہ ان کے پاس کلیئرہونےکاموقع ہے، تفتیش کاروں کےسامنےپیش ہوکر اپنے آپ  کوبے گناہ   ثابت کردیں، ہم جےآئی ٹی کااسکوپ بڑھادیں گے، جے آئی ٹی وکیل، بلاول، مرادعلی شاہ،فاروق نائیک کوملوث کرنےپرجواب دیں۔

فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اورفریال تالپور کابراہ راست کوئی تعلق نہیں، بد نیتی سےبدنام کرنے کی کوشش کی گئی، چیف جسٹس نے کہا بد نیتی سے ذکرمت کریں، جس پر فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔

چیف جسٹس نے بلاول بھٹو اوروزیراعلیٰ سندھ کانام ای سی ایل سےفوری نکالنےکاحکم دے دیا۔

یاد رہے گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے آصف زرداری،فریال تالپورکو جمعہ تک جواب جمع کرانےکی مہلت دی تھی اور عدالت نے 172افرادکےنام ای سی  ایل میں شامل کرنے پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے نام ای سی ایل شامل کرنے پرنظر ثانی کاحکم دیاتھا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ کو ان کےنام کے حوالے سے درخواست دینےکی ہدایت کی تھی۔

عدالت نےفاروق نائیک کانام جےآئی ٹی میں کالعدم قراردینےکابھی عندیہ دیاتھا جبکہ لطیف کھوسہ کےخلاف سوشل میڈیا پرمہم کی تحقیقات کابھی حکم دیا۔

آصف علی زرداری کا جواب

پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کے الزمات مسترد کرتےہوئےکہا تھا کہ انہوں نےایسا کوئی کام نہیں کیاجس کاان پرالزام لگایا گیا ہے، سپریم کورٹ جےآئی ٹی کی رپورٹ کومستردکردے۔

آصف علی زرداری نےسترہ صفحات پر مشتمل جواب میں کہا کہ جےآئی ٹی نےگواہوں کےبیانات اوردستاویزات فراہم نہیں کیں،الزامات سیاسی انتقام کانتیجہ ہیں، دستاویزات دیکھےبغیرالزام لگانا آئین کی دفعہ دس اے کی خلاف ورزی ہے۔جےآئی ٹی رپورٹ لیک ہونےسےعدالت کاتقدس پامال ہوا،میڈیاکوجےآئی ٹی رپورٹ لیک کرواکراوربحث کراکےلوگوں کےذہنوں میں ہمارےخلاف زہر گھولا گیا۔

انھوں نےکہا کہ جےآئی ٹی کےپاس اختیارنہیں کہ وہ معاملہ نیب کوبھجوانےکی تجویزدے، سپریم کورٹ کی مہر لگوانے کیلئےمعاملہ نیب کو بھیجنے کی تجویزدی گئی،اس تجویزپرعدالت فیصلہ دےتوآئین کہ دفعہ دس اے کی خلاف ورزی ہوگی، جےآئی ٹی کی رپورٹ متعصبانہ ہے۔

جواب جےآئی ٹی زرداری،فریال تالپور کو ووٹرز کے سامنے نیچا دکھانے کےمترادف ہے، جو اپنے تمام اثاثوں کی تفصیل ایف بی آراورباقی اداروں میں جمع کرا چکی ہیں۔

مزید اچھی اور معلوماتی تحریریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کر کے صفحہ اول پر جائیں۔

پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]