محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

پاکستان کی تاریخ چھان کر دیکھیں آپ کو آمریت کے دور میں تو بڑے بڑے منصوبے کامیابی سے بنتے دکھائی دیں گے لیکن جمہوریت میں سڑکوں کے علاوہ کچھ نظر نہیں آئے گا۔

آمریت نے ہمیں ڈیم دیے بڑی بڑی یونیورسٹیوں سے لے کر کالج اور سرکاری سکول دیے

اور بڑے بڑے سرکاری ہسپتال اور سرکاری بزنس کمپنیوں سمیت عوام کی سہولت کے لیے مضبوط ادارے دیے

جبکہ جب بھی جمہوریت آئی سوائے ایسی کوئی مثالیں قائم کرنے کے الٹا آمریت کے بنائے ہوئے عوام دوست پراجیکٹ کی کارکردگی بھی کمزور ہوتی چلی گئی۔

ہم نے اپنے ملکی اثاثوں کی قدر نا کی کالا باغ ڈیم ایوب خان کے دور میں شروع ہوا غیر ملکی کمپنیوں کو اس وقت کی بڑی رقم دے کر پاکستان بلایا گیا اور کالاباغ ڈیم کے لیے جگہ کی نشاندہی کی گئی

ساتھ ہی ایوب خان کا اقتدار ختم ہوا جمہوریت آگئی ذوالفقار بھٹو کا دور شروع ہوا ذوالفقار بھٹو کے طویل اقتدار میں بھی کالاباغ ڈیم پر کوئی پیش رفت نا ہوئی

ایسے ہی وقت گزرتا گیا کالاباغ ڈیم آج تک سیاست کی نظر ہورہا ہے 

جبکہ دنیا آج سے 40 سال پہلے ہی پاکستان کو کالاباغ ڈیم بنانے کا مشورہ دے چکی اور آج تک دیتی آرہی ہے۔

جبکہ ہم کالاباغ ڈیم جیسے زبردست منصوبے کو مسلسل سیاست کی نظر کررہے ہیں۔


پاکستان کے آبی زخائیر تیزی سے ختم ہورہے ہیں بجلی مہنگی ہونے کے باوجود بھی نہیں مل رہی ایسے ہی چلتا رہا تو کچھ سالوں تک ہماری زرخیز اور سونا اگلنے والی زمینیں بنجر ہوجائیں گی 


گھبرانے کی ضرورت نہیں آپ کے پاس ایک ایماندار وزیراعظم ڈلیور کرنے والی حکومت اور سپریم کورٹ کی شکل میں ایماندار ججز موجود ہیں 

ان پر اعتماد کریں 

گزرے ہوئے وقت کو ضائع کرکے رونے سے بہتر ہے اس وقت کی قدر کرو اور ڈیم بنانے کا حکومت سے مطالبہ کرو اور سپریم کورٹ کے ڈیم فنڈ میں اپنا حصہ ڈالو

ہر پاکستانی اگر ہر مہینے اپنی تنخواہ سے صرف 5 سو روپیہ بھی ڈیم فنڈ میں جمع کروائے گا تو 10 سال تک ڈیم کے لیے پیسوں کے ساتھ ساتھ ڈیم بھی مکمل بھی ہوجائے گا۔


وزیراعظم چیف جسٹس ڈیم فنڈ میں اپنا حصہ ڈالیں یہ موجودہ وقت کا سب سے بڑا صدقہ جاریہ ہے آپ کی یہ نیکی پاکستان اور ہماری آنے والی نسلوں پر ہوگی۔

محمد فیصل شاہین

مزید اچھی اور معلوماتی تحریریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کر کے صفحہ اول پر جائیں۔

پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]