محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ کی ایک مریدنی تھی اسکا ایک بیٹا تھا جو بہت سرکش تھا دنیا میں ایسا کوئی گناہ نہیں تھا جو اُس نے نہ کیا ہو

ایک دن سخت بیمار ہوگیا قریب الموت ہوا تو ماں کی گود میں سر رکھ کےکہنے لگا، ماں جب مجھے موت آئے تو اے ماں اپنے پیرو مرشد سے میرا جنازہ پڑھانے کی سفارش کرنا اگر وہ آئیں گے تو لوگ میرے جنازے کو کندھا دینگے ورنہ میں نے نیکی کا کوئی کام کیا ہی نہیں

جب طبیعت بگڑنے لگی تو ماں حضرت حسن کے پاس گئی کہ حضرت میرا بیٹا موت و حیات کی کشمکش میں ہے اس نے آپ سے جنازہ پڑھانے کی سفارش کی ہے، حضرت نے کہا کہ محترمہ! آپ کے بیٹے کو میں نے کبھی سجدہ کرتے دیکھا نہیں میں کیسے جنازہ پڑھاؤں؟

ماں بوجھل قدموں کے ساتھ نا کام واپس لوٹی اور بیٹے سے کہا بیٹا اگر زندگی میں میری ایک بات مانی ہوتی تو آج میرے مرشد جنازہ پڑھانے سے انکار نہ کرتے۔۔۔

بیٹا حسرت بھری آنکھوں سے ماں کی بے چینی کو دیکھتا رہا رونے لگا بولا ماں!

جب مجھے موت آئے تو میرے پاؤں کو رسی سے باندھ کر سارے شہر میں گھسیٹنا اور یہ آواز لگانا کہ جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے جو اس کا حکم نہیں مانتا اس کا یہی حشر ہوگا اور ماں!

پھر مجھے دفنانا نہیں مجھے اس شہر کی سب سے گندی جگہ پھینکنا کہ تاکہ لوگ مجھ سے عبرت پکڑیں۔ اس حالت میں اس لڑکے کو موت آئی اور روح پرواز کرگئی۔۔۔۔

وفات کے چند لمحوں کے بعد دروازے پر دستک ہوئی ماں نے دروازہ کھولا تو دیکھا حضرت حسن کھڑے تھے، کہنے لگے میں جنازہ پڑھانے آیا ہوں۔۔۔۔۔

ماں بولی!

حضرت میرا بیٹا فوت ہوگیا یہ صرف میں اور اللہ جانتا ہے آپ کو کیسے پتہ؟

حضرت فرمانے لگے!

جب آپ واپس آئیں تو میں قیلولہ کر رہا تھا میری آنکھ لگی اور نیند میں آواز آئی کہ آپ نے اللہ کے ایک دوست کا جنازہ پڑھانے سے انکار کیسے کیا؟

اللہ اکبر!

یہاں ندامت کے دو آنسوں گرے وہاں مغفرت کا فیصلہ ہوگیا۔

مزید اچھی اور معلوماتی تحریریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کر کے صفحہ اول پر جائیں۔

پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]