موبائل انسان کی سہولت کے لیے متعارف ہوا حضرت انسان نے وقت کے ساتھ ساتھ اس موبائل میں جدت پیدا کی اور اب انڈرائیڈ موبائل پرانے موبائلوں کی جگہ لے چکے ہیں مختلف موبائل کمپنیوں کی طرف سے دھڑا دھڑا موبائل سموں کی فروخت کے بعد حکومت اس امر پر مجبور ہو گئی کہ وہ 668کو متعارف کرائے تاکہ لوگ اپنے نام پر جاری ہونے والی موبائل سموں کی تعداد کو دیکھ سکیں بعد ازاں نیشنل ایکشن پروگرام کے تحت موبائل کمپنیوں کو اس امر کا پابند بنایا گیا وہ بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے سمیں فروخت کریں اور اس سے قبل جاری ہونے والی سموں کو جن کی تصدیق نہیں کی جا سکتی کو فوری طور پر بند کر دیا جائے 26ملین موبائل کی سمیں بند ہوئیں جس پر مختلف موبائل کمپنیوں نے چیخ و پکار کی کہ انہیں خسارہ ہو رہا ہے بعد ازاں اس خسارے کو پورا کرنے کے لیے مختلف موبائل کمپنیوں کی فرنچائزنے پڑھے لکھے نوجوانوں کو موبائل سمیں فروخت کرنے کا ٹارگٹ دیکر مارکیٹ میں نکال دیا جو بائیو میٹرک سسٹم لیکرچوراہوں اور گنجان علاقوں میں موبائل سمیں فروخت کرتے ہیں سڑکوں ‘ گلی محلوں اور دیہات میں بائیو میٹرک سسٹم لیکر لوگوں کو موبائل سمیں فراہم کرنے کے سلسلہ میں ایک وسیع فراڈ کیا جا رہا ہے سادہ لوح حتی کہ پڑھے لکھے لوگوں کو بھی بے وقوف بنا کر ان کے نام کئی کئی سمیں جاری کر دی جاتی ہیں اس فراڈ کے ذریعے پہلی دفعہ بائیو میٹرک مشین پر انگوٹھا لگوانے کے بعد یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ انگوٹھا صیح نہیں لگا دوبارہ لگایا جائے اور یہ سلسلہ تین چار دفعہ کر کے اسے صرف ایک سم تھما دی جاتی ہے باقی سمیں اسکے نام جاری کروا کے انہیں جرائم پیشہ افراد کو بھاری معاوضہ لیکر فروخت کی جاتی ہیں ایسے متعدد واقعات روزانہ رونما ہوتے ہیں گجرات کے تھانہ صدر اور ٹانڈہ میں ایسے ہی واقعات رونما ہوئے جن کے مذکورہ تھانوں میں مقدمات درج ہوئے بائیو میٹرک مشینیں لیکر دیہات میں جانے والے فرنچائز کے ملازمین نے خواتین کے علاوہ دیہاتیوں کو یہ لالچ دیا کہ انہیں حکومت نے بھیجا ہے ان کے روزگار کارڈ ‘ راشن کارڈز ‘ بنانا مقصود ہے عوام کی بھاری تعداد نے بائیو میٹرک انگوٹھے لگائے اور وہ راشن کارڈز کا انتظار کرنے کا کہہ کر فرار ہو گئے ان کے نام سینکڑوں موبائل سمیں جاری کی گئیں اور وہ سمیں یا تو جرائم پیشہ افراد کے ہتھے چڑھ گئیں یا پھر گیٹ وے مشین والوں کو دے دی جاتی ہیں جو بیرون ملک سے آنے والی کالوں کو موبائل سموں پر منتقل کر کے آگے پہنچاتے ہیں اس عمل سے پی ٹی سی ایل کو کروڑوں روپے روزانہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے پولیس کے علاوہ ایف آئی اے ایسے بے شمار ناجائز گیٹ وے پکڑے جن میں مختلف لوگوں کے ناموں کی موبائل سمیں بیک وقت استعمال کی جا رہی تھیں بائیو میٹرک مشین کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے ضرورت تو اس امر کی تھی کہ سڑکوں پر موبائل کی سمیں اور بائیو میٹرک سسٹم لیکر پڑھے لکھے بیروزگاروں کو کمیشن کا لالچ دیکر لوگوں کو بے وقوف بنانے کی اجازت نہ دی جاتی مگر اب بائیو میٹرک سسٹم لیکر گلی ‘ محلوں ‘ بازاروں میں سمیں فروخت کرنے کا جو سلسلہ جاری ہے دراصل یہی اصل جرائم کی وجہ بھی بن چکا ہے جس شخص نے موبائل سم خریدنی ہے اسے فرنچائز پر جا کر سم خریدنا چاہیے نہ کہ موبائل ٹیموں سے ‘ صارف صرف ایک دفعہ انگوٹھا لگائے چار چار پانچ پانچ مرتبہ انگوٹھا لگا کر اسے بے وقوف بنایا جاتا ہے گیٹ وے مشین میں بیک وقت چالیس پچاس موبائل سمیں کام کر رہی ہوتی ہیں اگر ان سموں پر واپس کال کرنے کی کوشش کی جائے تو وہاں سے جواب موصول نہیں ہوتا لوگوں کو جعلی انعامی اسکیموں کا لالچ دیا جاتا ہے اس لالچ کا شکار سادہ لوح افراد تو بن ہی جاتے ہیں مگر پڑھے لکھے اور باشعور لوگ بھی انکا شکار بنتے ہیں پولیس ریکارڈ کے مطابق اس وقت بھی ملک میں 25تیس ملین جعلی موبائل سمیں فعال ہیں جو لوگوں کی بائیو میٹرک تصدیق کے بعد جاری کی گئی ہیں مگر انہیں اسکا علم نہیں پولیس ریکارڈ کے مطابق جب وہ اس موبائل سم کے ایڈریس پر رابطہ کرتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ یا تو موبائل سم لینے والا دنیا سے رخصت ہو چکا ہے یا پھر اس نے راشن کارڈ بنوانے کے لیے اپنے انگوٹھے لگوائے تھے اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں بھی یہی جعلی سمیں استعمال ہو رہی ہیں اور دہشت گرد بھی انہی جعلی سموں کو استعمال کر سکتے ہیں جدید ترین موبائل کی مختلف ایپلیکیشن کا ناجائز استعمال کیا جا رہا ہے نوسر باز عوام کو لوٹنے کے لیے نہ صرف خوبرو لڑکیاں بھرتی کرتے ہیں بلکہ بعض اوقات وہ دفاتر بھی قائم کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ اپنا کام ایمانداری سے کر رہے ہیں ایسے بے شمار واقعات رونما ہوئے ہیں کہ پہلے موبائل پر رابطہ کر کے انعام نکلنے کا جھانسہ دیا جاتا ہے بعد ازاں اس سے ایزی لوڈ ‘ یا کالنگ کارڈ کے نمبرز اسکریچ کر کے منگوائے جاتے ہیں گجرات کے ایک اللہ دتہ نامی گوالے نے ساڑھے 7لاکھ روپے کالنگ کارڈز نوسر بازوں کو بجھوائے اور بالآخر پولیس سے رابطہ کرنے پر مجبور ہوا مگر ‘اب کیا پچھائے ہوت جب چڑیا ں چگ گئیں کھیت ‘ کچھ عرصہ قبل نوسر بازوں نے ایک اور بھی طریقہ دریافت کیا اور سونے کی مختلف مورتیاں لوگوں کو دیکھا کر یہ تاثر دیا گیا کہ انہوں نے اپنا مکان تعمیر کرنے کے لیے گرایا تو اسکی بنیادوں سے یہ سونا برآمدہوا آپ چیک کرا لیں لوگوں نے ان مورتیوں کو چیک کرایا تو اصلی سونا ثابت ہوا بعد ازاں انہیں کلو کے حساب سے فروخت کرنے کے لیے ایسے مقامات پر بلایا گیا جہاں پر ان سے بھاری رقم لیکر انہیں لوہے کی مورتیاں جن پر سونے کا پانی چڑھا ہوا تھا تھما دی گئیں یہ فراڈ اس قدر عام ہوا کہ ہر شخص کو اس کا علم ہو گیا تو یہ سلسلہ بند ہو گیا پھر نت نئے طریقے دریافت ہونا شروع ہوئے موبائل کمپنیوں نے اپنے عزیز واقارب کو مجبوری کی حالت میں بیلنس ٹرانسفر کرنے کی سہولت فراہم کی مگر نوسر بازوں نے اس سہولت کا بھی ناجائز فائدہ اٹھایا اور لوگوں کو ایسے ایس ایم ایس بنا کر بھیجنے شروع کر دیے جسے استعمال کرتے ہی ان کے موبائل سے رقم غائب ہو جاتی ‘ مالا مال سکیم بھی متعارف کرائی گئی یہ تمام قباحتیں بعض موبائل کمپنیوں کی طرف سے شروع کی گئیں جنہوں نے زیادہ سے زیادہ لوڈ استعمال کرنے پر گاڑیوں کے علاوہ مکانات ‘ اور عمرے کے ٹکٹ وغیر ہ دینے کے اعلانات بھی کیے بعد ازاں پی ٹی اے نے ان انعامی اسکیموں پر پابندی عائد کر دی مگر نوسر بازوں نے یہ سلسلہ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور اب تک لوگوں کو انعامات کا جھانسہ د یکر روزانہ لاکھوں روپے سے محروم کیا جا رہا ہے معاشرے میں اخلاقی گراوٹ اس قدر زیادہ ہو گئی ہے کہ ایسے لگتا ہے کہ جلد ہی اخلاقیات کا جنازہ بڑی دھوم دھام سے نکلے گا کیونکہ مختلف موبائل کمپنیوں نے رات بارہ بجے سے لیکر صبح تک ایسے ایسے پیکج متعارف کرا دیے ہیں جو نوجوان نسل کی بے راہ روی کے لیے کافی ہیں پی ٹی اے ایسے پیکجز پر بھی فوری طور پر پابندی عائد کرے تاکہ معاشرے کو تباہی سے بچایا جا سکے موبائل کے علاوہ کمپوٹر سے بھی اخلاقیات کا جنازہ نکالا جا رہا ہے جس میں فیس بک ‘ ٹیوٹر ‘ وائٹس ایپ‘ وائبر اور ایسی بے شمار اپیلیکشن موجود ہیں جن کے ذریعے نہ صرف سوشل میڈیا کا ناجائز فائدہ اٹھایا جا رہا ہے بلکہ فحش تصاویر اور غیر اخلاقی حرکات کی جا رہی ہیں لڑکے ‘ لڑکیاں بن کر اس کا استعمال کرتے ہیں لڑکیوں کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لوگوں کے نام پر جعلی اکاؤنٹ بنائے جاتے ہیں جن میں سیاستدانوں کے علاوہ اداکار ‘ اور نامور افراد بھی شامل ہیں ان سے دوستی بنا کر لوٹنے کے ایسے ایسے طریقے اپناتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے
پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں