ناموسِ صحابہؓ بل/قومی اسمبلی کی کاروائی
تحفظ ناموسِ صحابہؓ بِل قومی اسمبلی سے تحفظِ ناموسِ صحابہؓ بل پاس ہونا ایک طرف خوش آئند اور دوسری طرف لمحہ فکریہ بھی ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اصحابِ رسولﷺ کی ناموس کے تحفظ کا قانون 75سالوں بعد پاس ہونا ریاست پاکستان کے لیے شرم کا مقام بھی ہے کہ جو کام بہت پہلے ہونا چاہیے تھا، اس میں اس قدر تاخیر کیوں کر دی؟ بحرحال دیر آئے درست آئے۔ بظاہر یہ لگتا ہے کہ عبدالاکبرچترالی صاحب نے بل پیش کیا اور ممبران اسمبلی نے حمایت کر دی، لیکن اس بل کے پیچھے چھپے بہت بڑے راز ہیں جو شاید آج اکثریت عوام نہیں جانتے۔ اس بل کو لانے کے لیے صحابہؓ کے دیوانوں کی 36سالہ جدوجہد ہے۔ اس مشن کے لیے جھنگ کی سرزمین سے اٹھنے والی حقنوازؒ کی آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی۔ بیڑیوں ہتھکڑیوں سے حقنواز کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی، پابندسلاسل کیا گیا، بھوکا پیاسا رکھا گیا، بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 5سال تک ظلم و تشدد کرنے والے تھک گے، پر حقنوازؒ تھکا نہیں، رکا نہیں، ڈرا نہیں بالآخر اسی مشن کے لیے جان بھی نچھاور کر گیا۔ اک اور پرعزم نوجوان آگے بڑھا، اس نے مشنِ حقنوازؒ کا الم سرنگو نہیں ہونے دیا، تحفظ ناموس صحابہ...