محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

نیٹو

نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کی تشکیل سنہ 1949 میں سرد جنگ کے ابتدائی مراحل میں اپنے رکن ممالک کے مشترکہ دفاع کے لیے بطور سیاسی اور فوجی اتحاد کے طور پر کی گئی تھی۔

امریکہ کے زیر قیادت اس اتحاد کے 29 ممبران کا اجلاس منگل اور بدھ کو لندن میں ہو رہا ہے، اور اگرچہ اس کے حامی اس کو تاریخ کا سب سے کامیاب فوجی اتحاد قرار دیتے ہیں، لیکن اس کے مستقبل پر سوالات ہو رہے ہیں۔

ستر برس بعد بھی بنیادی طور پر مختلف ترجیحات کے ساتھ بدلی ہوئی دنیا میں کیا اب بھی اس اتحاد کی ضرورت ہے؟

حالیہ عرصے میں نیٹو کے رکن ممالک کے مابین ہم آہنگی کم کم ہی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس تنظیم یا دیگر رکن ممالک پر امریکہ، فرانس اور ترکی کی جانب سے تنقید کی گئی ہے۔

نیٹو کا قیام کیسے عمل میں آیا تھا؟

اس سوال کے جواب کا انحصار اس بات پر ہے کہ خطے میں روس کہاں کھڑا ہے۔

نیٹو کے سابق ڈپٹی سیکرٹری جنرل، الیگزینڈر ورشبو نے رواں سال کے اوائل میں این پی آر ریڈیو کو بتایا تھا کہ ’جب تک ہم ایک جارحانہ روس کا سامنا کر رہے ہیں ہمیں اجتماعی دفاع اور عدم استحکام کے اپنے بنیادی مشن کے لیے نیٹو کی ضرورت ہو گی۔‘

’تو مجھے لگتا ہے کہ (نیٹو میں) اس میں کم سے کم کئی دہائیاں ہیں اور شاید مزید 70 برس ہوں۔‘

یہ بات بھی اہم ہے کہ ٹرمپ کی تنقید کے باوجود امریکی کانگریس نے گذشتہ جنوری میں ملک کو نیٹو سے نکلنے سے روکنے کے لیے قانون سازی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

ڈیموکریٹ اور ریپبلیکن دونوں پارٹیوں نے اس کی زبردست حمایت کی تھی اور اس کے حق میں 357 ووٹ تھے اور اس کے مخالف صرف 22 ووٹ ڈالے گئے تھے۔

نیٹو کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والے اجلاس پر گرم جوشی شاید اتحاد میں شامل افراد کی امیدوں سے کم ہو لیکن امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ تنظیم کی آخری سالگرہ نہیں ہو گی۔ 

 موبائیل اور ٹیکنالوجی سے متعلق معلوماتی ویڈیوز دیکھنے کے لیے ہمارا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں 

چینل پر جانے کے لیے یہاں کلــک کریں 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]