محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

سوال: معجزہ کسے کہتے ہیں ‌اور یہ کیوں دکھایا جاتا ہے اور کیا نبی رسول کے علاوہ دوسرا شخص بھی معجزہ دکھا سکتا؟

جواب: اللہ تعالیٰ نے چند ایسی نشانیاں اپنے رسولوں، اور نبیوں کو مرحمت فرمائی تھیں جن سے انسان کی عقل حیران و عاجز ہوجاتی تھی۔ ایسی چیز کو اصطلاح شریعت میں معجزہ کہتے ہیں۔ یعنی ہر وہ ممکن کام جس کا وجود میں آنا تو ممکن ہے مگر وہ خرقِ عادت اور خلافِ معمول ہےجیسے لاٹھی کا سانپ بن جانا، مُردوں کو زندہ کردینا، پتھر سے اونٹنی نکلنا، تھوڑے پانی سے تمام لشکر کو سیراب کردینا۔ انگلیوں سے پانی نکلنا، بلانے سے درختوں کا اپنی جڑ سے اُکھڑ کر چلا آنا اور ان کا کلام کرنا۔ اشارے سے چاند کو شق ( دوٹکڑے ) کردینا۔ کنکریوں کا گفتگو کرنا، سوکھی لکڑی کا کلام کرنا وغیرہ یہ سب معجزے ظاہر کرنا دراصل اللہ تعالیٰ کا کام ہے، مگر وہ اپنے رسولوں، نبیوں کے ہاتھ وغیرہ سے ظاہر فرماتا ہے، تاکہ ان کے دعوے کی سچائی معلوم ہوکر انکار کرنے والوں کے خلاف حجت قائم ہوجائے۔
اللہ تعالیٰ نے تمام نبیوں ورسولوں کو وہی معجزے دیئے جن کی ان کے زمانے میں ضرورت تھی یا ان کی قوم میں ان کاموں کا رواج تھا، جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں جادو کا رواج تھا، تو ان کو عَصَا ( لاٹھی ) اور یَد ( ہاتھ ) کا معجزہ دیا گیا تھا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں حکیموں اور ڈاکٹروں کا بڑا زور تھا تو اُن کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے مُردوں کو زندہ کرنے اور مادر زاد اندھوں وغیرہ کو اچھا کردینے کا معجزہ دیا گیا تھا۔
ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت سے معجزے عطا کیے گئے، ان میں سے بڑا معجزہ قرآن مجید ہے۔ چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں فصاحت وبلاغت کی بڑی ترقی تھی، خصوصا عرب والے اپنی بلاغت کی وجہ سے دوسروں کو گونگا کہا کرتے تھے۔ اس واسطے اللہ تعالیٰ نے آپ کو قرآن مجید دیا۔ جس کی مانند لانے سے تمام عرب وعجم عاجز ہوگئے۔ ہم تمام نبیوں کے معجزوں پر ایمان و یقین رکھتے ہیں کہ وہ سب حق ہیں۔
اللہ تعالیٰ اپنے نبیوں ورسولوں کے علاوہ بھی اپنے نیک بندوں سے خلافِ معمول کام کرادیتا ہے اس کو کرامت کہتے ( عزت ) کہتے ہیں لہٰذا اولیائے کرام کی کرامتیں بھی برحق ہیں۔
اولیاء اللہ کا ادب اور عزت کرنی چاہیئے۔ ان سے دوستی رکھنا، ان کے طریقہ ہر چلنا عین ایمان ہے مگر ان کو حاجت رَوا اور مشکل کُشا سمجھنا شرک ہے۔
نبیوں کو معجزہ نبوت کے بعد ملتا تھا اور جو خلافِ معمول ان کو نبوت سے پہلے بطورِ علامت ونشان کے ملتے تھے ان کو ( اِرھَاص ) (( یعنی مضبوط کرنا ۔ بھلائی کا خزانہ بنانا )) کہتے ہیں ۔ اگر یہی خلافِ معمول کسی ولی ، مومن ، موحد ، متبعِ سنت کو زہد وتقوی کی وجہ سے ملے تو اس کو کرامت کہتے ہیں۔
اگر زہد وتقویٰ اتباع سنت نہیں ہے تو اس کو ہرگز کرامت نہیں ملے گی بلکہ اس صورت میں جو وہ دکھائے گا اس کو استدراج (شعبدہ) وقضائے حاجات وسحر (جادو) کہیں گے یہ چیزیں کافروں، بدکاروں، ہی کو ملتی ہی، کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے دشمنوں کی حاجتوں‌کو پورا کرتا ہے اور اِن کو موقع دے کر چھوڑ دیتا ہے اور طرح‌طرح کی نعمتیں مرحمت فرماتا ہے جس سے وہ مغرور ہوکر زیادہ سرکش ونافرمان ہوجاتے ہیں۔ وہ لوگ اس کو اللہ تعالیٰ کی مہربانی سمجھتے ہیں۔ حالانکہ یہ اِن پر ایک طرح کا عذاب واِمتحان ہوتا ہے۔ جیسے دجال کا مُردوں کو زندہ کرنا، اسی طرح بددین ملحد فقیروں سے بھی بعض اِسی قسم کی باتوں کا ظاہر ہونا اور اِبلیس کے ہزاروں کارنامے اسکی مثال ہیں۔
اگر وہ کافر نبوت کا دعوی دار ہوکر کرامت ظاہر کرنا چاہے تو اس سے خوارقِ عادات ظاہر نہ ہوں گے بلکہ اس کے خلاف ظاہر ہوں گے جیسے مسیلمہ کذاب (نبوت کا جھوٹا دعویدار) سے کسی نے کہا تھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے فلاں اندھے شخص کی آنکھیں درست ہوگئیں اگر تو بھی نبی ہے تو تو بھی دعا کرکے میری آنکھ اچھی کردے۔ مسیلمہ نے دعا کی تو اس کی دوسری آنکھ بھی جاتی رہی اس کو اِھانت (ذلیل کرنا) کہتے ہیں۔
اگر بواسطہ اسباب خفیہ یعنی پوشیدہ ذریعوں سے کوئی خلاف معمول کام ظاہر ہوتو اس کو سحر (جادو) کہتے ہیں۔
سحر و استدراج یعنی شعبدے میں‌فرق ہے کہ استدراج تو بغیر کسی ظاہری سبب کے ہوتا ہے محض قدرتِ الٰہی سے کافروں کو قدرت حاصل ہوتی ہے اور سحر کسی پوشیدہ (چھپے ہوئے) سبب کے ذریعے ہوتا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں جادوگروں کی لاٹھی اور رسیوں کا سانپ بن جانا جادو کے ذریعے ظاہر ہوا تھا۔
منتر، جنتر، شعبدہ بازی وغیرہ سب انہی قسموں میں داخل ہیں جادو کا سیکھنا، سکھانا اس پر عمل کرنا کفر ہے۔ 

پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]