محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

مسئلہ---پانچ فرض نمازوں میں مؤکدہ اور غیر مؤکدہ سنتوں کی تعداد؟ 


فجر میں فرض نماز سے پہلے دو رکعت، ظہر میں فرض سے پہلے چار رکعت اور فرض کے بعد دو رکعت، مغرب میں فرض کے بعد دو رکعت، اور عشاء میں فرض کے بعد دو رکعت، یہ کل بارہ رکعتیں پنج وقتہ نمازوں میں سنت مؤکدہ ہیں، اورعصر میں فرض نماز سے پہلے چار رکعت، مغرب میں دو رکعت سنت مؤکدہ کے بعد چھ رکعت اوابین، عشاء میں فرض نماز سے پہلے چار رکعت (یا دو رکعت) اور عشاء کی فرض کے بعد (دو رکعت سنت مؤکدہ کے بعد) چار رکعت یا دو رکعت، اور وتر کے بعد دو رکعت، یہ پنج وقتہ نمازوں میں سنت غیر مؤکدہ ہیں۔ سنت مؤکدہ کا مطلب ہے وہ سنتیں جن کو پابندی سے پڑھنا ضروری ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پابندی سے پڑھا ہے،  البتہ اگر کبھی کسی مجبوری کی بنا پر ان سنتوں میں سے کوئی نماز چھٹ جائے تو حرج نہیں،  فقہاء کرامؒ نے سنتِ مؤکدہ کی درج ذیل تعریف کی ہے : ’’سنتِ مؤکدہ وہ سنت ہے جسے نبی کریم ﷺ یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کیا ہو اورکسی عذر کے بغیر ترک بھی نہ کیا ہو،اس کا حکم یہ ہے کہ کسی معتبر عذر کے بغیر اس کو ترک کرنے والا شرعاً مستحق ِ ملامت اور عتاب ہے، اور ’سنتِ غیر مؤکدہ "وہ سنت ہے جسے نبی کریم ﷺ یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کیا ہو اورکبھی بغیر کسی عذر کے ترک بھی کیا ہو،اس کا کرنے والا ثواب کا مستحق ہےاورچھوڑنے والا عذاب یا ملامت کا مستحق نہیں ہے‘‘۔ مگر بلاعذرمستقل طورپراس کے ترک کی عادت بنانا صحیح نہیں ہے ۔ 


وما في الزيلعي موافق لما في التلويح حيث قال: معنى القرب إلى الحرمة أنه يتعلق به محذور دون استحقاق العقوبة بالنار؛ وترك السنة المؤكدة قريب من الحرمة يستحق حرمان الشفاعة اهـ. ومقتضاه أن ترك السنة المؤكدة مكروه تحريما لجعله قريبا من الحرام، والمراد سنن الهدى كالجماعة والأذان والإقامة فإن تاركها مضلل ملوم كما في التحرير والمراد الترك على وجه الإصرار بلا عذر (رد المحتار : 6/ 338)


فالأولى ما في التحرير أن ما واظب عليه مع ترك ما بلا عذر سنة، وما لم يواظب عليه مندوب ومستحب وإن لم يفعله بعد ما رغب فيه (أيضاً –1/124)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]