محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]



امیر اہلسنت مولانا الیاس قادری عطاری مرشدی فرماتے ہیں امام محمدؒ تعلیم حاصل کرنے کے لیے امام ابوحنیفہؒ کے پاس گے، امام ابو حنیفہ نے انہیں یہ کہہ کر واپس کر دیا کہ آپ بہت چھوٹے ہیں فی الحال قرآن مجید حفظ کر لو اس کے بعد آ جانا۔ امام محمدؒ ایک ہفتے بعد پھر حاضر ہوئے، جب امام ابوحنیفہ نے انہیں ڈانٹا کہ تمہیں کہا تھا پہلے قرآن یاد کر لو، تو امام محمد نے فرمایا: سرکار وہ تو میں نے یاد کر لیا ہے، جب امام ابو حنیفہ نے مختلف مقامات سے سنا تو بہت خوش ہوئے کہ بچہ بہت ذہین ہے۔ امام محمدؒ بہت خوبصورت تھے سو اس وجہ سے امام ابوحنیفہؒ نے انہیں حکم دیا کہ اپنا منڈن، گنجن کرا لو، یعنی سر کے بال منڈوا لو تاکہ تمھاری خوبصورتی میں کمی واقع ہو اور میرا تقویٰ برقرار رہ سکے۔ امام محمد نے سر منڈوا لیا اور تعلیم کا آغاز ہو گیا، امام ابوحنیفہ اس خوبصورت بچے "امام محمد" کو پردے کے پیچھے یا ستون کے پیچھے بٹھا کر تعلیم دیتے تاکہ شیطان کے وسوسوں سے بچا جا سکے۔ اس واقعے میں الیاس قادری صاحب امام ابوحنیفہؒ کے تقوے کی تعریف کر رہے ہیں یا یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ خوبصورت بچوں میں انٹرسٹڈ تھے؟ امیراہلسنت سے سوال کیا جاتا ہے کہ آپ نے کبھی جنات سے فون پر بات کی؟ مرشدی جواب دیتے ہیں، میں فیضانِ مدینہ میں ہوتا تھا انہی دنوں کورنگی کی رضا مسجد میں اسلامی بھائیوں کو جنات نے تنگ کرنا شروع کیا تو انہوں نے مجھ سے بات کی اس وقت ایک اسلامی بھائی پر دو جن آئے ہوئے تھے، میں نے ان کو بولا کہ "جن" سے میری بات کرواؤ تو انہوں نے بات کروائی، "جن" کو میں نے سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ مسجد انہی لوگوں نے بنائی ہے تمھارا کوئی حق نہیں ان کو تنگ کرنے کا تو آگے سے جن نے کیا جواب دیا بڑا قابل توجہ ہے۔ "جن" نے کہا ہم بھی یہاں اعتکاف کرنے آتے ہیں ہم نہیں چاہتے کہ ہم انہیں تنگ کریں مگر مسئلہ یہ ہے کہ آپکے یہ شاگرد آپکے اسلامی بھائی چھوٹے لڑکوں سے بہت زیادہ ترکیبیں کرتے ہیں۔ آسان لفظوں میں آپ کو سمجھا دوں، امیر اہلسنت پارلیمانی زبان استعمال کرتے ہوئے بتانا چاہتے ہیں کہ جن کا کہنا ہے بڑے لڑکے چھوٹے لڑکوں سے بدفعلی کرتے ہیں، جو ہمیں ناگوار گزرتی ہے۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ پان بہت کھاتے ہیں اور پچکاریاں مارتے ہیں جس سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔ اس واقعے سے ثابت ہوا کہ ہم جنس پرستی کا رجحان دعوت اسلامی کے صفوں میں اس قدر بڑھ چکا ہے کہ اب اسے روکنے کے لیے جنات کو مداخلت کرنی پڑتی ہے۔ ایک اور ویڈیو میں امیراہلسنت موٹرسائیکل پر ڈبل سواری بٹھانے کا اسلامی طریقہ بتاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جب بائیک پر دو سوار بیٹھیں تو ڈرائیو کرنے والے کو اپنے بیک پہ تکیہ یا سرہانا رکھ یا باندھ دینا چاہیے، تاکہ پچھلے سوار کی نیت میں وسوسے نا آ سکیں۔ ہزاروں نا سہی سینکڑوں یا درجنوں بار آپ بھی بائیک پر پیچھے بیٹھے ہونگے، لیکن اس قدر گھٹیا سوچ آپ کے ذہن میں بھی نہیں آئی ہو گی جو کچھ امیراہلسنت بتائے جا رہے ہیں۔ لیکن یاد رکھنا جن اسلامی بھائیوں نے امیراہلسنت کا لیکچر سنا ہو گا جب وہ بائیک پر پیچھے بیٹھ کر سفر کر رہے ہونگے تو انہیں فیلنگ ضرور آئے گی چونکہ استادمحترم نے فرما دیا ہے ایسا بھی ہوتا ہے۔ صدقے جاواں اکابرین پر کہ ایسا لیکچر دیتے ہیں انتہائی شریف النفس انسان بھی سن کر بہت بڑا کمینہ بن جاتا ہے۔ شیخ الحدیث مولانا منظور احمد مینگل صاحب درس بخاری کے دوران اپنے سٹوڈنٹس کو ہنسانے کے لیے کئی ایک واقعات بیان فرماتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے مدارس کے غسل خانوں میں جاؤ تو پاؤں سلپ ہو جاتا ہے چونکہ نیچے طالب علموں نے لوشن گرایا ہوتا ہے۔ یہاں شیخ صاحب کے فرمان کا مطلب ہے کہ مدارس میں طلبہ "ہینڈپریکٹس"یعنی مشت زنی کرتے ہیں، جبکہ کالجز یونیورسٹیز میں طالبات بینگن کا استعمال کرتی ہیں۔ جن بیچارے بچے بچیوں کو ایسی چیزوں کا پتہ نہیں مینگل صاحب کی گفتگو سننے کے بعد وہ بھی ایک تجربہ ضرور کر بیٹھتے ہیں۔ بات صرف اتنی ہی نہیں ہمارے نامور اکابرین میں مولانا اشرف علی تھانویؒ کا شمار بھی ہوتا ہے، انہوں نے "مسائیک بہشتی زیور" کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جن میں مسائل اور جوابات لکھے گے ہیں۔ غسل کے مسائل والے چیپٹر میں "غسل کن صورتوں میں فرض ہوتا ہے" کے جواب جو وہ خوب مرچ مصالحہ لگا کر لکھتے ہیں،،، اگر کوئی سولہ سترہ سالہ بچہ پڑھے گا تو خود کو کنٹرول ہرگز نہیں کر سکے گا۔ حالانکہ اس سوال کا جواب شارٹ بھی لکھا جا سکتا ہے کہ منی جب جوش سے نکلے تو غسل فرض ہو گا لیکن نہیں تھانوی صاحبؒ نے ٹھان لی تھی لکھنا ہے تو کھول کھول کر لکھنا ہے۔ تھانوی صاحب لکھتے ہیں: کم عمر بچی جو بلوغت میں داخل نہیں اس کے ساتھ مرد ہمبستر ہو گا تو بچی پر غسل فرض نہیں ہو گا۔ امت کو پہلا انعام دے دیا کہ آپ کمسن بچیوں کا ریپ کر سکتے ہیں۔ مزید لکھتے ہیں کہ کسی مردے سے زنا کرنے پر اگر منی خارج ہو گی تو غسل فرض ہے اور اگر نفس پورا اندر گیا ہے تو احتیاط یہی ہے کہ غسل کر لیا جاوے امت کو دوسرا انعام: مردے سے بھی زنا کر سکتے ہو مزید لکھتے ہیں: کسی جانور سے مباشرت کرنے سے اگر منی نکلے گی تو وغیرہ وغیرہ۔ اب جو بیچارے لوگ کمسن بچےبچیوں، مردہ انسان اور زندہ جانوروں سے زنا کا تصور بھی نہیں کرتے کبھی خیال تک نہیں آتا، بہشتی زیور پڑھنے کے بعد وہ بھی کہیں گے اچھا ایسا بھی ہوتا ہے۔ اور پھر ممکن ہے کہ شیطان ان سے یہ پریکٹس کروا بھی دے۔ ممکن ہے اس آرٹیکل سے کئی لوگوں کو غصہ آئے مگر آپ کو بتانے کا مطلب یہ ہے، اکابرین بابے بھی انسان تھے، گناہ سے پاک وہ بھی نہیں تھے، اندھی تقلید کے بجائے من گھڑت کہانیاں جو امام ابوحنیفہؒ سے منسوب کر دیں گئیں، یا اکابر کا وہ لٹیچر جس کو پڑھنے کے بعد پورن مووی دیکھنے والی فیلنگ آنا شروع ہو جائے، کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا جائے۔ رہبر و راہنمائی کے لیے ہمارے پاس اللہ کا قرآن اور نبی اکرمﷺ کی حدیثیں کافی ہیں۔

 ازقلم: محمداشرف

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]