محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

مولانا مفتی محمود نے ہمیشہ اپنی زندگی میں اپنے ناخلف بیٹے فضل رحمان کو جمیعت علماٸے اسلام سے دور رکھا اور اپنے آخری ایام میں جمیعت کی باگ دوڑ مولانا سمیع الحق کے حوالے کردی ۔ مفتی صاحب نے سابق وزیر براٸے مذہبی امور عبدالستار خان نیازی کو بتایا کہ انکا یہ بدکار بیٹا چند روپوں کے عوض جمیعت اور تحریک نظام مصطفی کے راز انکے سیاسی مخالف بھٹو کو فراہم کررہا ہے ۔مفتی محمود کی وفات کے بعد فضل رحمان نے موروثیت کا کارڈ کھیل کر مولانا سمیع الحق کو کھڈے لاٸن لگاکر علمإ کی جماعت کا جو مذاق بنایا وہ ساری دنیا نے دیکھا ۔ کبھی ڈیزل پرمٹ کے عوض بےنظیر کے قدموں میں بیٹھ جانا ۔ کبھی نوازشریف کا پیغام رساں بن کر ایم کیو ایم کے پاس آنا جانا ۔ کبھی ہزاروں کنال زمین لیکر لال مسجد آپریشن پر خاموشی اختیار کرنا ۔

مولانا سمیع الحق کی جمیعت علماٸے اسلام س ان علماٸے دین پر مشتمل تھی جنکو ہوس اقتدار نہیں نا ہی مال و متاع کے متوالے ہیں اسی لیے انہوں پارلیمنٹ میں زیادہ نماٸندگی نہ ملتی تھی ۔ لیکن مولانا سمیع الحق نے سادہ لوح دیوبندی عوام کو فضل رحمان کی حقیقت سے آگاہ کیا ۔ عمران خان جیسے محب وطن پاکستانی پر جب یہودی ایجنٹ ہونے کا الزام لگاکر فضل رحمان نے اسکا سیاسی راستہ روکنا چاہا تو وہ عظیم ہستی مولانا سمیع الحق کی ہی تھی کہ جنہوں نے کےپی کے کے سادہ لوح دیوبندی مسلمانوں کو بتایا کہ اقتدار اور دولت کے حصول کیلیے جبہ و دستار کو گروی رکھنے والا استعمار کا ایجنٹ فضل رحمان سوچ سمجھ کر عمران خان جیسے راسخ العقیدہ مسلمان کی شہرت سے خاٸف ہوکر ان پر یہودی ایجنٹ ہونے کا جھوٹا الزام لگارہا ہے ۔ اور یہی ہوا پاکستان کی غیور دیوبندی عوام نے فضل رحمان اور اسکی لالچ بھری بصیرت کو کچرے میں ڈال دیا ۔ فضل رحمان کو دیوبندی اکثریت والے حلقوں سے مسترد کر کہ اسمبلی کو ڈیزل سے پاک کردیا گیا ۔ جب لاکھوں روپے ماہانہ اور کروڑوں روپے کے سرکاری دورے دینے والی کشمیر کمیٹی چھن گٸی ۔ ایک دہاٸی سے جس سرکاری بنگلے میں رہاٸش پذیر ہوکر ریاستی خرچے پرعیاشی کی زندگی گذارتے تھے وہ بھی ہاتھ سے گٸے تو فضل رحمان نیم پاگل ہوگیا ۔ اپنی جماعت مجلس عمل کو حلف نہ اٹھانے کا حکم دیا لیکن سب ارکان بشمول بیٹے کے اسمبلی میں حلف اٹھانے گٸے ۔ آل پارٹیز کانفرنس بلاکر ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تو سب جماعتوں نے اسکی پیداگیری سے تنگ آکر اس سے دوری اختیار کی ۔ غالبا لسی کے زیراثر ہوکر چودہ اگست یعنی یوم آزادی کے متعلق بھی مغلظات کہیں ۔ چند دن قبل ایک اور آل پارٹیز کانفرنس بلاٸی جس میں پاکستان کی کسی جماعت کا ایک شخص جی ہاں ایک شخص بھی شامل نہ ہوا ۔ 

فضل رحمان نامی بی اے پاس عالم دین کو ووٹ صرف دیوبندی عوام سے ملتے تھے ۔ مولانا سمیع الحق ہی وہ شخص تھے جنکے سبب دیوبندی مسلک کی عوام نے عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا ۔ مولانا سمیع الحق کے سبب فضل رحمان کا ووٹ بینک خالی ہوا اور عوام نے اسکو مسترد کیا ۔ اور جب سپریم کورٹ کے ایک متنازعہ فیصلے کے سبب ملک میں انتشار عروج پر تھا تو چند نوجوانوں نے بحریہ ٹاٶن راولپنڈی میں واقعہ مولانا سمیع الحق کو چھریوں کے وار کرکہ شہید کردیا ۔ جب بھی کوٸی اندھا قتل رونما ہو تو دو چیزیں ضرور دیکھنی چاھیے ۔ ایک مقتول کی موت کا سب سے زیادہ فاٸدہ کس کو ہوا ۔ دوسرا مقتول کی زندگی سے سب سے زیادہ نقصان کس کو ہوا ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]