محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

              کہتے ہیں کہ کسی سمندر کِنارے ایک درخت تھا

  اس پر ایک چڑیا نے گھونسلا بنا رکھا تھا۔اس میں اس کا ایک بچہ تھا ۔

  ایک دن تیز ہوا چلی ، تو چڑیا کا بچہ سمندر میں گر گیا ۔چڑیا بچے کو نکالنے لگی، تو اس کے اپنے پر گیلے ہوگئے اور وہ لڑکھڑا گئی۔ 

اُس نے سمندر سے کہا ۔ 

" اپنی لہر سے میرا بچہ باہر پھنک دو ۔" 

 مگر سمندر نہ مانا ۔ 

" میں ایسا ہرگز نہیں کروں گا ۔ " 

یہ سن کر چڑیابولی ۔ 

" دیکھو !  میں تیرا سارا پانی پی جاوُں گی۔۔۔۔۔ تجھے ریگستان بنا دوں گی ۔۔۔۔۔ بہتر ہے ، تم میرا بچہ مجھے واپس کر دو ۔ " 

سمندر اپنے  غرور میں گرجا ۔ 

"  اے چڑیا ! کسی غلط فہمی میں نہ رہنا ۔۔۔۔۔ میں  چاہوں ، تو ساری دنیا کو غرق کردوں۔۔۔۔۔۔ تو میرا کیا بگاڑ سکتی ہے؟" 

چڑیا نے اتنا سنا، تو بولی ۔ 

" چل ۔۔۔۔۔پھرخشک ہونے کو تیار ہوجا۔۔۔۔۔۔" 

 اسی کےساتھ اُس نےایک گھونٹ بھرا اور اڑ کر درخت پر جا بیٹھی۔  پھر آئی،  گھونٹ بھرا ۔ پھردرخت پر جا بیٹھی۔  یہی عمل اُس نے سات آٹھ  بار دہرایا ، تو سمندر گھبرا کر  بولا۔ 

" پاگل ہوگئی ہے کیا ؟ کیوں مجھےختم کرنےلگی ہے ؟ "  

مگرچڑیا اپنی دھن میں یہ عمل دہراتی رہی۔ ابھی صرف بیس پچیس بار ہی اس نے ایسا کیا تھا  کہ سمندرنےایک زور کی لہر بلند کی اورچڑیا کے بچے کو باہر پھینک دیا۔  

چڑیا تیزی سے اپنے بچے کی طرف لپکی اور اسے پیار کرنے لگی ۔ 

درخت کافی دیر سے یہ سب کچھ  دیکھ رہا تھا۔ وہ سمندر کو خوف زدہ دے یکھ کر دھک سے رہ گیا۔ اس نے  حیرت سے سمندر سے پوچھا ۔ 

"  اے طاقت کےبادشاہ ! تو جو ساری دُنیا کو پل بھر میں غرق کر سکتا ہے۔۔۔۔۔۔اس کمزور سی چڑیا سے ڈر گیا ۔۔۔۔۔۔ یہ بات سمجھ نہیں آئی ؟" 

سمندربولا۔ 

"  تو کیا سجھا ۔۔۔۔۔۔میں جو تجھے ایک پل میں اُکھاڑ سکتا ہوں۔۔۔۔۔ اک پل میں دُنیا تباہ کر سکتا ہوں۔۔۔۔۔ اس چڑیا سے ڈر جاؤں گا ؟ " 

" تو اور کیا ہے ؟ " 

" نہیں ۔۔۔۔۔ ایسا نہیں ہے ۔۔۔۔۔" 

" پھر کیا ہے ؟" 

"  میں تو اس ایک ماں سےڈرا ہوں۔۔۔۔۔ ماں کےجذبے سے ڈرا ہوں۔۔۔۔۔ اک ماں کے سامنے تو عرش ہل جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ میری کیا مجال ۔۔۔۔۔ جس طرح وہ مجھے پی رہی تھی ، مجھے یوں لگا کہ وہ مجھے جلد ہی ریگستان بنا ڈالے گی۔۔۔۔۔۔ " 

درخت حیرت سے اسے تک رہا تھا ۔

پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔

1 تبصرہ:

Bottom Ad [Post Page]