محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

ازقلم: محمد اشرف 10محرم الحرام21ستمبر2018بروز جمعتہ المبارک


اس وقت میں راولپنڈی میں ہوں اور یہاں کی گلی محلوں میں دس محرم کے دن کو بڑی عقیدت سے منایا جا رہا ہے، گلی محلوں میں لوگ فی سبیل اللہ مشروب اور چاول تقسیم کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر حضرت حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی شہادت کو سلام اور یزید پر لعن طعن کی پوسٹیں گردش کر رہی ہیں۔

ٹیلی ویژن پر واقعہ کربلا پر پروگرام نشر ہو رہے ہیں، ہر ٹیوی چینل پر مبلغین کے بیانات اور بریکنگ نیوز میں ملک بھر سے برآمد ہونے والے جلوسوں کی خبریں چل رہی ہیں۔

کسی ننھے بچے سے بھی پوچھا جاۓ تو وہ بھی بتاۓ گا آج کے دن نواسہ رسولﷺ سیدنا حضرت حسین رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی شہادت واقعہ ہوئ ہے اس لیے آج کے دن کو سپیشل منایا جا رہا ہے۔

بعض مبلغین اور ذاکرین کے بیانات کے مطابق اسلام خطرے میں تھا اور حضرت حسین رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے جام شہادت نوش فرما کر محمدﷺ کے دین کو بچایا۔ شیعہ سنی تمام مکاتب فکر کے لوگ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ حضرت حسین رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ  کی شہادت نے اسلام کو سربلند کیا۔


آج صبح سے میں ٹیوی کے سامنے بیٹھا یہ سب سن رہا ہوں۔ اہلبیعت اطہار میرے ایمان کا حصہ ہیں،،، مجھے محمدﷺ کے ہر صحابی ؓ اور خاندان نبوتﷺسے پیار ہے۔ مگر آج جب پوری توجہ سے میڈیا اور موجودہ مجموعی حالت کو دیکھا تو مجھے وہ وقت یاد آیا جب میرے آقا امام الانبیاءﷺ نے مکہ کے سرداروں کو دعوت توحید دی، تو جواب میں آپﷺ کا مذاق اڑایا گیا، اہل مکہ آپﷺ سے دشمنی پر اتر آۓ،،، آپ ﷺ کو ستایا گیا آپﷺ کے راستے میں پتھر پھینکے گے۔

وادی طائف کا وہ دل چیر دینے والا واقعہ میرے ذہن میں آگیا، جب آپﷺ نے طائف کے سرداروں کو اسلام کی دعوت دی تو ان لوگوں نے آپﷺ پر ایمان لانے کے بجاۓ آپﷺ کو اذیت دی۔ حضورپاکﷺ کے ساتھ زیدبن حارثہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ تھے جب آپﷺ نے طائف سے واپسی کا سفر شروع کیا تو طائف کے سرداروں اپنے اوباش قسم کے نوجوانوں کو بھیجا اور انہوں نے آپﷺ پر پتھراؤ کیا، جس سے آپﷺ اور زیدبن حارثہ زخمی ہو گے، جب آپﷺ  عتبہ کے باغ میں انگور کے ساۓ تلے بیٹھے تو آپﷺ کے نعلین مبارک بھی خون سے بھر چکے تھےـ

 ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا آپ پر کوئی ایسا دن بھی آیا ہے جو احد کے دن سے بھی زیادہ سنگین رہا ہو ؟ آپ نے فرمایا ہاں ! تمہاری قوم سے مجھے جن جن مصائب کا سامنا کرنا پڑا ان میں سے سب سے سنگین مصیبت طائف کے دن ہوئی جب وہاں کے سرداروں نے میری تکذیب کی ، اورمجھے طائف سے باہر نکلنا پڑا حتی کہ قرن الثعالب پہنچ کرجبریل علیہ السلام سے ملاقات ہوئی اورانہوں نے پہاڑوں کے فرشتے کو مجھ پر پیش کیا اس نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ حکم دیں تو انہیں دو پہاڑوں کے درمیان کچل دوں تو میں نے کہا نہیں مجھے امید ہے کہ اللہ عزوجل ان کی پشت سے ایسی نسل پیدا کرے گاجوصرف ایک اللہ کی عبادت کرے گی اور اس ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے گی ۔ 


اس واقعے کے علاوہ بھی بہت سارے واقعات اور غزوات میں آپﷺ پر آزمائشیں اور مشکلات ہر مسلمان جانتا ہے، آپﷺ کو اس قدر اذیت دی گئ کہ اللہ کے حکم سے آپﷺ نے مکہ کو چھوڑ کر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائ، چودھویں صدی کے مسلمانو چالیس سال جس زمین پر زندگی گزری جہاں پرورش پائ جہاں اللہ کا گھر کعبہ ہے اسے چھوڑ کر جانا کتنا اذیت ناک تھا،،،،


تاریخ اسلام میں حضورپاکﷺ اور حضرات صحابہ اکرام رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ پر ظلم کی داستان کو لکھنا میرے بس کی بات نہیں، اللہ کے دین کو غالب کرنے کے لیے رسول اللہﷺ کی23سالہ زندگی میں جتنے مصائب کا سامنا آپﷺ نے کیا یقیناً کسی اور نے نہیں کیا۔


آج میری آنکھوں کے سامنے وہ منظر بھی آیا، کہ کفار نے حضرت سمیعہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا کے بے دردی سے دو ٹکڑے کر دیے، حضرت حمزہؓ کا کلیجہ چبایا گیا، آج مجھے بیئر معونہ کے ان ستر شہداء کی یاد بھی آئ جن کو عامربن مالک کلابی نے حضورپاکﷺ سے دعوت و تبلیغ کے لیے مانگا، جب آپﷺ نے بھیج دیے تو بیئرمعونہ کے کنویں کے پاس ان تمام صحابہؓ کو شہید کر دیا گیا۔ جن کی شہادت کی خبر سن کر طائف کی گلیوں میں پتھروں سے زخمی ہو کر بھی ان کی ہدایت کی دعا کرنے والے پیغمبرﷺ نے آج بد دعا فرمائ۔ اور پھر عامر بن مالک سمیت جن لوگوں نے ان صحابہؓ کو شہید کیا تھا وہ سب کتے کی موت مرے۔


جی ہاں صرف اتنا ہی نہیں اسلام کی سربلندی کی خاطر پیغمبرﷺ کے مصلے پر عمربن خطابؓ کا خون بہتا دیکھا، دین کی بقاء کے لیے عثمان بن عفانؓ کو چالیس دن پیاسا تڑپتا دیکھا اور اسی پیاس کی حالت میں قرآن کی تلاوت کرتے کرتے شہید ہوتے دیکھا۔


میرے نبی کا ہر صحابیؓ  محافظ اسلام تھا اور کیوں نہ ہوتا، چونکہ انبیاء کےبعد دنیا میں جو افضل ترین انسان تھے ان سب کو اللہ نے میرے نبیﷺ کا شاگرد بنا دیا تھا، میرا ایماں ہے کہ پیغمبرﷺ کا خاندان بھی اعلی تھا اور شاگرد بھی اعلی تھے۔ اس لیے کہ وہ انتخاب خدا تھے۔ جس طرح حضرت علیؓ حضرت حسنؓ حضرت حسینؓ نے جام شہادت نوش فرما کر اسلام کو سربلند کیا اسی طرح پیغمبر کے ہر صحابیؓ نے اسلام کے لیے خود کو قربان کیا۔


اسلام وہ شجر نہیں جس نے پانی سے غذا پائ

دیا  خون صحابہؓ  نے تبھی  اس  میں بہار آئ


کاش آج جس طرح سے میڈیا اور مبلغین واقعہ کربلا پر پروگرام کرتے ہیں اسی طرح سے دیگر مظلوم صحابہؓ کی شہادت اور اسلامی خدمات کا بھی ذکر کیا جاتا تو کیا ہی اچھا تھا۔

ہمارے بعض سنی علماء اور خطباء بھی محرم الحرام میں میڈیا اور اہل تشیعوں کے ذاکروں سے متاثر ہو کر واقعہ کربلا کو بیان کرتے ہوۓ شیعہ کی من گھڑت تاریخ بیان کرنا شروع کر دیتے ہیں، 

واقعہ کربلا کی آڑ میں آج سیدنا امیرمعاویہؓ تک کو معاف نہیں کیا جاتا۔اور اہلبیعت کی محبت کی آڑ میں تمام صحابہؓ اور ازواج مطہراتؓ کو گالیاں دی جاتی ہیں۔ مگر ہم سنی شیعہ کی خوشنودی کے لیے اور انہیں بھائ چارہ دکھانے کے لیے ان کی رسومات اور من گھڑت تاریخ پر عمل کرتے ہیں جو ہمارے لیے انتہائ نقصان دہ ہے۔ جنہوں نے حسینؓ کو شہید کیا میں ان پر کھربوں بار لعنت بھیجتا ہوں۔ مگر حضرت حسینؓ کی شہادت پر دس محرم کو جو صورتحال پاکستان میں ہوتی ہے میں اسے منافقت کہوں گا،،،، حسینؓ پر ظلم ہوا حسینؓ کو شہید کرنے والے ظالم فاسق تھے مگر آج حسینؓ کے نام پر جس طرح مسلمانوں کے ایماں پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے یہ قابل مذمت ہے، میں اوپر  کئ واقعات کا ذکر کر چکا ہوں۔ یہ سب واقعات واقعہ کربلا کی طرح دردناک تھے،،، مگر ان پر تو نہ شیعہ ماتم کرتا ہے اور نہ سنی کو دکھ ہوتا ہے۔ ان واقعات کی تاریخ تک یاد رکھنا گوارہ نہیں کیا جاتا۔   

دنیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ دکھ دینے والا دن وہ تھا جب رسول اللہﷺ کا انتقال ہوا۔ صحابہؓ اکرام کی ہچکیاں بند گئیں، پتھر درخت جانور سب صدمے سے نڈھال تھے۔ عمربن خطابؓ جیسے بہادر صحابی بھی برداشت نہ کر سکے اور تلوار نکال کر کہنے لگے کہ خبردار جو کسی نے کہا کہ رسول اللہﷺ وفات پا گے۔


مگر افسوس کہ دس محرم کو حضرت حسینؓ کی شہادت پر مگر مچھ کے آنسو بہانے والے بہت سارے لوگ بارہ ربیع الاول کو حضورﷺ کی وفات کے دن عیدمنا رہے ہوتے ہیں، جس دن حضور کے صحابہ پر قیامت کا سماں تھا۔


مجھے اہل تشیعوں سے کوئ گلہ نہیں جو چاہیں کریں مگر اپنے آپ کو سنی مسلمان کہنے والے جب دو رنگی کرینگے تو میں اسے منافقت کہوں گا۔


آج اگر اسلام زندہ ہے تو اس کے پیچھے میرے نبیﷺ کی23سالہ محنت اور مشقت ہے تکلیفیں ہیں، اور پیغمبرﷺ کے صحابہؓ کا خون ہے۔


تم اہلبیعت کی محبت کی آڑ میں صحابہؓ کو نبیﷺ سے جدا نہیں کر سکتے۔

اور اپنے آپ کو سنی کہنے کہلوانے والو شیعہ کی رسمومات کو مت اپناؤ تم اہلبیعت کا تذکرہ ضرور کرو مگر صحابہؓ کی قربانیوں کو بھی مت بھولو اور میرے نبیﷺ کو دی گی اذیت کا تذکرہ بھی کر دیا کرو۔


یہاں کلک کر کے ہمارا فیس بک پیج لائیک کیجیئے


پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]