محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

  *🔺بیوی کے حقوق شوہر پر*


🔹حق مہر

🔹نان ونفقہ 

🔹حسن معاشرت اور حسن سلوک 

🔹بیوی کے ساتھ رہنے اوررات گزارنے کا حق

🔹بیویوں کے درمیان عدل. 


      *🔺شوہر کے حقوق بیوی پر*


🔹شوہر کی خدمت

🔹شوہر کی اطاعت وفرماں برداری کرنا

🔹شوہر کی اجازت کے بغیرنفلی روزہ نہ رکھے

🔹عورت شوہر کے مال ،گھر،اولاد اور اپنے نفس (عزت وعصمت )کی حفاظت کرے

🔹شوہر کی شکر گزاری کرے. 


                     *🔺🌱مشترکہ حقوق* 


🌹ایک دوسرے کے راز وعیب کو چھپائیں 

🌹ایک دوسرے سے مشورہ لیں

🌹ایک دوسرے سے سچی محبت وخیرخواہی کریں 

🌹ایک دوسرے کے رشتے داروں کا خیال رکھیں. 


*🔮بیوی کے حقوق شوہر پر*


 *🌹حق مہر :* نکاح کے بعد مرد پر پہلا فرض یہ عائد ہوتا ہے کہ وہ اپنی بیوی کا حق مہر ادا کرے اور اسے خوش دلی سے ادا کردے اللہ نے فرمایا  *"وآتُوْا النِّسَاءَ صَدقٰتِھِنّ نِحلة"* (نساء :4)

ترجمہ :- اور عورتوں کو انکے مہر راضی خوشی دے دو -

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے "جوشخص کم یا زیادہ حق مہر پر کسی عورت سے شادی کرے اور اسکے دل میں اسکا حق اسے ادا کرنے کا خیال ہی نہ ہو تووہ اس سے دھوکہ کرتا ہے پھر اس حال میں اسکی موت آجائے کہ ابھی اس نے اسکا حق ادا نہیں کیا تھا تو قیامت کے دن وہ اللہ سے اس حالت میں ملے گا کہ وہ زانی (بدکار )ہوگا-(صحیح ترغیب وترھیب کتاب النکاح )

   

 *🌹نان ونفقہ :*  خاوند پر بیوی کا دوسرا حق یہ ھیکہ وہ اسے اپنی طاقت اور عرف عام کے مطابق نان ونفقہ اور رہائش مہیا کرے اور اسکے جائز اخراجات کو پورا کرے اللہ نے فرمایا *"وعلی المولود له رزقھن وکسوتھن بالمعروف "(البقرہ :233)

ترجمة :- اور جن کے بچے ہیں ان پر لازم ہے کہ ماں کے کھانے کپڑے کا مناسب طریقے پر انتظام کرے.... 


اور حضرت معاویہ القشیري رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ بیوی کا خاوند پر کیا حق ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "اسکا حق یہ ھیکہ جب تم خود کھاو تو اسکو بھی کھلاؤ اور جب تم خود پہنو تو اسکوبھی پہناؤ اور منہ پر نہ مارو اور گالی گلوچ نہ کرو اور اگر اسے چھوڑنا چاہو تو گھر ہی میں چھوڑو "(ابو داود کتاب النکاح )

   اور رسول صلی اللہ نے فرمایا اور جو تو خرچ کرے گا اس پر تجھے اجر دیا جائے گا بشر طیکہ تو اسکے ذریعہ اللہ کی رضا کا طلب گار ہو حتی کہ تو جو لقمہ اپنی بیوی کے منہ میں ڈالے گا اس پر بھی تجھے اجر ملے گا (بخاری کتاب الجنائز) 

  *🌹حسن معاشرت اور حسن سلوک :* خاوند پر بیوی کاحق یہ بھی ھیکہ وہ اسکے ساتھ اچھے سے زندگی بسر کرے جیسا کہ اللہ نے حکم دیا ہے *"وعاشروھن بالمعروف "* (نساء :19)

ترجمہ:- اور انکے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو-.. 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل وعیال کےلئے سب سے بہتر ہے اور میں اپنے گھر والوں کےلئے تم سب سے بہتر (سلوک کرنے والا)ہوں.. (صحیح ترغیب وترھیب کتاب النکاح )

   اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ خوشگوار معاملات رکھتے تھے انکا دل بہلاتے تھے ان سے بعض اوقات مذاق بھی کرتے تھے انکے ساتھ کھانا تناول فرماتے اور جب گھر میں تشریف لاتے تو مسکراتے ہوئے داخل ہوتے -----الغرض یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر طرح سے اپنی بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کرتے -

 رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "تم عورتوں کے متعلق اچھے سلوک کی میری وصیت قبول کروکیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئ ہے اور پسلی کا سب سے ٹیڑھا حصہ اسکا اوپر والا ہوتا ہے اگر آپ اسے سیدھا کرنا چاھیں گے تو اسے توڑ ڈالیں گے اور اگر اسے چھوڑ دیں گے تواسکا ٹیڑھا پن بدستور باقی رہے گا لہذا تم عورتوں سے اچھا برتاؤ ہی کیا کرو "(صحیح بخاری کتاب النکاح )

   اور اگر بیوی خاوند کی نافرمانی کرتی ہو یا بدخلقی سے پیش آتی ہو یا ھٹ دھرمی دکھاتی ہوتو اسکے بارے میں خاوند کو اللہ کا یہ فرمان اپنے سامنے رکھنا چاھئے *"والّٰتی تخافون نشوزھن فعظوھن واھجروھن فی المضاجع واضربوھن فان اطعنکم فلا تبغواعلیھن سبیلا"* (نساء :34)اور جن بیویوں سے تمہیں سرکشی کا اندیشہ ہو انھیں سمجھاؤ (اگر نہ سمجھیں ) توخواب گاہوں میں ان سے الگ رہو (پھر بھی نہ سمجھیں )تو انہیں مارو پھر اگر وہ تمہاری بات قبول کرلیں تو خواہ مخواہ ان پر زیادتی کے بہانے تلاش نہ کرو-

اس آیت میں اللہ نے نافرمان بیوی کے متعلق تین ترتیب وار اقدامات تجویز کئے ہیں پہلا یہ کہ اسے نصیحت وخیرخواہی کے انداز میں سمجھاؤ اگر وہ سمجھ جائیں تو ٹھیک ہے ورنہ دوسرا اقدام یہ ھیکہ اسکا اور اپنا بستر الگ الگ کردو اور لیکن اسکے باوجود بھی نہ سمجھیں تو آخری حربہ یہ ھیکہ اسے مارو -----لہذا مار آخری حربہ ہے نہ کہ پہلا جیسا کہ آج کل بہت سارے لوگ پہلے دونوں اقدامات کو چھوڑ کر آخری حربہ سب سے پہلے استعمال کرتے ہیں اور یہ بات بھی یاد رہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مار کو اس بات سے مشروط کردیا ہے کہ اس سے اسے چوٹ نہ آئے اور نہ ہی اسکی ھڈی پسلی ٹوٹے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو یوں نہ مارے جیسے وہ اپنے غلام کو مارتا ہے پھر وہ دن کے آخر میں اس سے ہم بستری کرے "(بخاری کتاب النکاح )

  *🌹بیوی کے ساتھ رہنے اور رات گزارنے کا حق :* بیوی کا یہ اہم حق ہے جس کے متعلق کوتاہی برتنے سے عورت اپنی حیا کا پردہ چاک کرسکتی ہے افسوس کہ بہت سے مرد اس حق کی ادائیگی میں لاپرواہ ہیں رات دیر تک اپنے احباب 'کلبوں اور لہو و لعب کی محفلوں میں گزارتے ہیں قابل غور بات ھیکہ شریعت عبادت میں مشغول رہ کر اس حق میں کوتاہی کی اجازت نہیں دیتی تو لغو وفضول کاموں اور لہوولعب کے کاموں میں منہمک رہ کر اس حق میں کوتاہی برتنا کس طرح جائز ودرست ہوسکتاہے ؟ 

  ایک مرتبہ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ابودرداء رضی اللہ عنہ کی ملاقات کےلئے تشریف لائے تو ام درداء رضی اللہ عنھا کو بڑی خستہ حالت میں دیکھا اور پوچھا کیا حال ہے ؟ وہ بولیں تمہارے بھائی ابودرداء رضی اللہ عنہ کو دنیا سے کوئ سروکار نہیں پھر ابودرداء رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو سلمان رضی اللہ عنہ نے انکے سامنے کھانا پیش کیا انہوں نے کہا آپ کھائیے میں روزے سے ہوں سلمان رضی اللہ عنہ بولے کہ میں اسوقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک آپ بھی نہ کھائیں چنانچہ ابودرداء نے بھی کھایا رات ہوئی ابودرداء رضی اللہ عنہ نماز پڑھنے کی تیاری کرنے لگے سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا سوجائیےپھر جب رات ہوئی تو ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا اب اٹھئے بیان کیا کہ پھر دونوں نے نماز پڑھی اسکے بعد سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بلاشبہ تمہارے رب کا تم پر حق ہے اور تمہاری جان کا بھی تم پر حق ہے تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے پس سارے حق داروں کے حقوق ادا کرو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسکا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلمان رضی اللہ عنہ نے سچ کہا ہے (بخاری کتاب الادب )

 *🌹بیویوں کے درمیان عدل کرنا :* اگر دو یا دو سے زائد بیویاں ہیں تو انکے درمیان انصاف روا رکھے. کھانا، پینا اور لباس اس طرح رھائش اور رات گزارنے میں انکے مابین عدل وبرابری کرے. ان امور میں ظلم وزیادتی روا نہ رکھے. اللہ نے اسکو حرام قرار دیا ہے. اللہ نے فرمایا *"فان خفتم الا تعدلوا فواحدة"* (نساء :3) اگر تمہیں خطرہ ھیکہ عدل وانصاف نہ کرسکو تو ایک ہی سے نکاح کرو. 

 وہ انسان بڑا ظالم ہے جو ایک سے زائد بیویوں کے درمیان عدل نہیں کرتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور خاوند کا میلان ایک کی طرف رھا تو قیامت کے روز ایسی حالت میں آئے گا کہ اسکا ایک پہلو جھکا ہوا ہوگا (ابوداود کتاب النکاح )-


 *🔮میاں بیوی کے حقوق*


*🌴مشترکہ حقوق 🌴*


*"مشترکہ حقوق "* سے مراد وہ حقوق ہیں جو خاوند بیوی کے درمیان مشترک ہوتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک پر ضروری ہوتا ھیکہ وہ یہ حقوق دوسرے کے لئے ادا کرے اور وہ یہ ہیں :


*🌹نکاح کے وقت طے کردہ 

جائز شرائط کو پورا کرنا :*      خاوند بیوی کے درمیان بوقت نکاح جو جائز شرائط طے کیے جائیں دونوں پر ضروری ھیکہ وہ انھیں پورا کریں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے "جن شرائط کے ساتھ تم شرمگاہوں کو حلال کرلیتے ہو انھیں پورا کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے "(بخاری، کتاب النکاح ). 

لیکن یہاں ایک ضروری امر ملحوظ خاطر رہے اور وہ یہ ھیکہ خاوند بیوی کے درمیان طے کردہ شرائط جائز ہوں تو انکا پورا کرنا ضروری ہے اور اگر ناجائز شرائط طے کرلی جائیں تو شرعا انکی کوئی حیثیت نہیں مثلا بیوی یا اسکے سرپرست کی جانب سے یہ شرط لگائی جائے کہ خاوند دوسری شادی نہیں کرے گا 'یا اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دے گا تو یہ اور اس جیسی وہ تمام شرائط جو شرعی احکام کے خلاف ہو ں وہ سب کی سب باطل اور ناقابل اعتبار ہیں جیسا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "ہر وہ شرط جو کتاب اللہ میں نہیں وہ باطل ہے "(مسند احمد )


*🌹خاوند بیوی کے ازداوجی تعلقات اورایک دوسرے کےراز و عیوب چھپانا :*   میاں بیوی کا ایک دوسرے پر ایک مشترکہ حق یہ ھیکہ وہ آپس کے ازدواجی تعلقات کو صیغہ راز میں رکھیں اور ایک دوسرے کے راز ظاہر نہ کریں اللہ تعالی فرماتا ہے *"هُنَّ لِبَاسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ"*  (البقرہ :187)وہ تمہارے لئے لباس ہیں اور تم انکے لئے لباس ہو. 

 یاد رہے کہ ازدواجی تعلقات کے رازوں کو ظاہر کرنا حرام ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "قیامت کے دن اللہ کے یہاں سب سے برے مرتبے والا انسان وہ ہوگا جو اپنی بیوی سے لطف اندوز ہوا اور وہ اس سے لطف اندوز ہوئی پھر اس نے اپنی بیوی کے رازوں کو ظاہر کردیا"(مسلم، کتاب النکاح ). 

*🌹باھم مشورہ لینا :*  میاں بیوی کو مختلف امور میں ایک دوسرے سے مشورہ لینا چاھئے اس طرح دونوں کا اعتماد بحال ہوگا اور گھر کے کسی معاملے میں ناکامی پر ایک فریق دوسرے کو تنہا ذمہ دار نہیں سمجھے گا اللہ کے رسول اپنی ازواج سے مشورہ لیتے تھے. حدیبیہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا کے مشورہ پر عمل کیا اور قربانی کی (بخاری، کتاب الشروط ).

 

*🌹خاوند بیوی ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں :*   دونوں ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کریں اور ان میں سے ہر ایک دوسرے کے حقوق کو ادا کرے نہ خاوند بیوی کی حق تلفی کرے اور نہ بیوی خاوند کے حقوق مارے. 

اللہ تعالی فرماتا ہے *"ولھن مثل الذی علیھن بالمعروف وللرجال علیھن درجة"* (البقرہ :228)اور عورتوں کے (شوہروں پر)عرف عام کے مطابق حقوق ہیں جس طرح شوہروں کے ان پر ہیں اور مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے -

اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا *"خبردار !بے شک تمہاری بیویوں پر تمہارا حق ہے اور تم پر تمہاری بیویوں کا حق ہے "* (صحیح الترغیب والترھیب للالبانی )


*🌹ایک دوسرے سے سچی محبت اور خیرخواہی ہونا:*     میاں بیوی کو ایک دوسرے کے حق میں خیرخواہ ہونا چاھئے ایک دوسرے سے محبت ہوتو اسکا تقاضہ یہ ہے کہ ایک دوسرے کی پسند اور خوشی کا خیال رکھا جائے دونوں خوشی غمی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں اور ایک دوسرے کا سہارا بنیں. 

اللہ تعالی فرماتا ہے *"وجعل بینکم مودہ ورحمة"* (روم :21) اور اس نے تمہارے درمیان محبت وھمدردی قائم کردی. 

اور یہ محبت ایسی ھیکہ جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی جیسا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے *"نکاح کرنے والے جوڑے کے درمیان جو محبت ہوتی ہے اس جیسی محبت اور کسی جوڑے میں نہیں دیکھی گئ "*  (صحیح الجامع للالبانی ). 

اور میاں بیوی کو ایک دوسرے کی پریشانی کو اپنی پریشانی تصور کرنا چاھئے جیسا کہ پہلی وحی کے موقع پر حضرت خدیجہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پریشانی کم کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غم کو ہلکا کیا اور تسلی دی. 

*🌹رشتہ داروں کی پاسداری :*  میاں بیوی پر لازم ھیکہ ایک دوسرے کے رشتہ داروں خصوصا والدین کا پاس ولحاظ کریں مرد اور عورت دونوں کو چاھئے کہ وہ اپنی ساس کو ماں جان کر حسن سلوک کریں اللہ تعالی فرماتا ہے. *"(وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا)"*

[سورة النساء 1]

*🌹حق وراثت :*  خاوند بیوی کے درمیان مشترکہ حقوق میں سے ساتواں حق حق وراثت ہے اور اللہ نے انکے اس حق کو یوں بیان کیا ہے. 

*"(وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۚ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ )"* (النساء :12) اور اگر تمہاری بیویوں کی اولاد نہ ہوتو انکے ترکہ سے تمہارا نصف حصہ ہے اور اگر اولاد ہوتو پھر چوتھا حصہ ہے اور یہ تقسیم ترکہ انکی وصیت کی تکمیل اور انکاقرض ادا کرنے کے بعد ہوگی اور اگر تمہاری اولاد نہ ہوتو بیویوں کا چوتھا حصہ ہے اور اگر اولاد ہوتو پھر آٹھواں حصہ ہے اور یہ تقسیم بھی تمہاری وصیت کی تعمیل اور تمہارے قرض کی ادائیگی کے بعد ہوگی -


 یہ تھے میاں بیوی پر ایک دوسرے کے حقوق -لہذا میاں بیوی اگر ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کریں تو یقینی طور پر انکی ازدواجی زندگی انتہائی اچھے انداز سے اور خوشگوار گذر سکتی ہے. 


پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]