محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]


اسرائیلی عوام کے مذہبی ، سوشل اور سیاسی فرقے 
۔۔۔۔۔۔
ریاست اسرائیل کی آبادی کم و بیش 1 کروڑ کے لگ بھگ ہونے جارہی ہے۔ ہمارے معاشرے کی طرح وہاں بھی تقسیم پائی جاتی ہے۔ اس چھوٹی سی آبادی کا تقریباً ہر بندہ خود کو درج ذیل چار میں سے کسی ایک فرقے کا فرد کہتا ہے؛ 
۱: ہریدی( Haredi) یہ کٹر  راسخ العقیدہ  لوگ ہیں۔ 
۲: داتی ( Dati) یہ کٹر تو نہیں لیکن مذہبی لوگ ہیں۔ 
۳: ماسورتی( Masorti) یہ عُرف پر اپنی روایات  کو مقدم جاننے والے لوگ ہیں۔ 
۴: ہیلونی  ( Hiloni) یہ سیکولر اور ملحدوں کا ملغوبہ ہے۔ 

ان چاروں گروپس کا مختصر سا تعارف درج ذیل ہے۔ 

۱: حریدی  
اس لفظ کا مطلب خدا خوفی یا تقوی ہے۔ یہ عموما اپنے فرقے سے باہر دوستی یاری کو بھی پسند نہیں کرتے اور شادی کرنے کی تو سخت مخالفت کرتے ہیں۔ ان کے مرد اور عورتیں سروں کو ڈھانپتے ہیں۔ یہ سبت کے روز کاروں ، ٹرینوں ، بسوں اور جہازوں پر سفر نہیں کرتے۔ ان کے بچے مذہبی تعلیمی اداروں (یشیوا) میں پڑھتے ہیں اور یہ ادارے اپنے طلباء کے لئے دوسرے شہریوں کی طرح لازمی فوجی ٹرینیگ سے بھی استثناء رکھتے ہیں۔ تاہم یہ استثناء اسرائیلی سیاست میں ہمیشہ سے ہی تنازعہ کا موضوع رہا ہے۔ حریدی اسرائیل کی ریاست کے قیام پر شدید متذبذب ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ مسیحا کی آمد سے پہلے مذہب پر کما حقہ عمل پیرا ہونا ممکن نہ تھا اس لئے عذر ختم کرکے اپنے لئے ایک رسمی یہودی ریاست کا قیام کرتے ہوئے خدا کی ناراضگی کو مول نہیں لینا چاہیے تھا۔ 

۲: داتی 

داتی اور حریدی تقریباً ایک جیسے ہی مذہبی ہیں ۔ فرق صرف یہ ہے کہ داتیوں کو جدید طرز کے مذہبی لوگ کہا جاتا ہے۔ ان کے مابین بڑا فرق اسرائیل کے قیام پر ہے۔ یہ لوگ ریاست کا قیام خدا کی نعمت بتاتے ہیں ، فوجی ٹرینیگ کرتے ہیں اور کئیریر میں ذیادہ سے ذیادہ ترقی کو اپنے خاندان اور قوم و ملک کی خدمت سمجھتے ہیں۔ یہ اسرائیلی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ یہ ریاست کی مضبوطی کے لئے اسرائیل میں سے غیر یہودی طبقے بالخصوص عربوں کو اسرائیل سے نکال دینے کے حامی ہیں ۔ یہ لوگ بھی سبت کے دن سفر نہیں کرتے ۔ 

۳: ماسورتی 

یہ دو مذہبی گروہوں اور ایک غیر مذہبی گروہ کے درمیان والے لوگ ہیں ۔ یہ مذہب کے اہم اور غیر اہم ہونے کے درمیان والے لوگ ہیں اور آپس میں بھی انکے نظریات بہت ذیادہ منقسم ہیں ۔ مثلا انکی اکثریت سبت والے دن ٹرانسپورٹ کے بندش کی بھی مخالفت کرتی ہے اور یہودی روایات کو قابل قدر بات بھی سمجھتی ہے ۔ یہ ہر فرقے میں دوست یار بھی بناتے ہیں اور شادیاں بھی کرتے ہیں۔ لیکن اس گروپ کی تعداد بہت تیزی سے کم ہوتے ہوتے بقیہ تین گروپس کا حصہ بنتی چلی جارہی ہے ۔ 

۴: ہیلونی 

یہ اسرائیلی یہودیوں کا تقریباً نصف ہے اور اپنے نقطہ نظر میں شدید سیکولر ہونے کا رجحان رکھتے ہیں۔ ان کا صرف 18% خدا کو مانتا ہے ، 40% خدا کو بالکل نہیں مانتے اور بقیہ تشکیک کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ اسرائیل میں مذہب کو عوامی زندگی سے الگ کرنے کے سخت حامی ہیں۔ سبت کے دن پبلک ٹرانسپورٹ بند کرنے کی زبردست مخالفت کرتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ انکی اسرائیلی شناخت ان کی یہودی شناخت سے پہلے آتی ہے لیکن انہیں یہودی ہونے پر فخر ہے اور سمجھتے ہیں کہ یہودیوں کی بقا کے لیے ایک یہودی ریاست ضروری ہے۔ یہ یہودی رسومات میں حصہ لیتے ہیں، لیکن ان کی اکثریت انھیں مذہبی کی بجائے ثقافتی رسوم کے طور پر لیتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]