محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]


بچپن کا وہ ڈرپوک سفر اور رات کی تاریکی میں پانی کے چشمے پر جنات کا ڈر

گاؤں میں ہمارے گھر سے مارکیٹ تقریباً 20یا25منٹ کی پیدل مسافت کے فاصلے پر ہے۔ اور اگر کوئ بچہ یا بزرگ یہ سفر طے کرے تو لگ بھگ پونا گھنٹہ یا پورا گھنٹہ بھی لگ سکتا ہے،، یہ بات تب کی ہے جب ہمارا شمار بھی بچوں میں ہوتا تھا، گھر سے کسی چیز کے لیے دکان بھیجا جاتا تو اکثر ہم دو بھائیوں کو بھیجا جاتا دوسرا جو مجھ سے بڑا ہے مگر ہم دونوں ایک ہی کلاس میں پڑھا کرتے تھے، سکول جاتے اور واپس بھی ساتھ جاتے جمعے کی نماز کے لیے بھی اکثر ساتھ ہی جاتے۔ جب ہم دونوں ایک ساتھ دکان پر جاتے تو چند قدم چلنے کے بعد رک رک کر باتیں کرتے اور وقت زیادہ گزر جانے پر کسی کسی جگہ سے دوڑ بھی لگا دیتے۔
  مگر کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا کہ دوسرا بھائ موقع پر موجود نہ ہوتا تو مجھے اکیلے ہی جانا پڑتا، راستے میں آبادی کے درمیان کئ جگہ درختوں کا جھرمٹ بیابان جگہ پانی کی بہتی نہر جسے مقامی زبان میں( کس)کہتے ہیں،سے گزرتے بہت ڈر بھی لگتا، ان دنوں لوگ کتے بھی رکھتے تھے وہ ڈر بھی ذہن میں سوار رہتا، گھروں سے دور کسی جگہ ہوا سے بھی کسی درخت کا پتا ہل جاتا تو تراہ نکل جاتا، سنسان ایریا میں داخل ہوتے ہی عجیب قسم کا ڈر اور بےچینی کی کیفیت بن جاتی اور ڈر کے ساتھ ساتھ دل اور زبان سے یا اللہ مدد کا ورد جاری ہو جاتا، چھ کلمے، دعائےقنوت، آیت الکرسی اور چار پانچ سورتیں جو زبانی یاد ہوتیں ان کا ورد کرتے کرتے گھر سے دکان اور دکان سے گھر پہنچ جاتے،،،


یہ سب تو بچپن کے دنوں کے واقعات تھے، پنڈی آنے کے بعد کئ دفعہ سفر میں بہت دیر ہو جانے کی وجہ سے رات راستے میں ہو جاتی جس کی وجہ سے آدھی آدھی رات کو گھر پہنچتا، ایسا ایک بار نہیں کئ بار ہوا، ہمارے راستے میں ایک پانی کا چشمہ ہے جسے (داکھ)کا پانی کہا جاتا ہے، اس پانی کے چشمے پر جنات کی موجودگی کی باتیں اکثر سننے کو ملتی رہتی، یہاں تک بھی سنا کہ خوبصورت دوشیزہ بن کر راستے میں کھڑا سایہ بھی دیکھا گیا ہے، آوازیں بھی دی جاتی ہیں، یہ چشمہ عین راستے میں واقعہ ہے اور اسی چشمے کا پانی ہمارے گھروں تک پائپ لائن کی صورت میں جا رہا ہے۔ 

رات کے وقت جب شاہراہ کاغان پر واقع اپنے سٹاپ پر اترتا ہوں اور مین سڑک سے نیچے اپنے محلے کے راستے پر چلنا شروع کرتا ہوں تو پورے راستے میں جو گھبراہٹ رہتی ہے وہ اس چشمے کے پاس سے گزرنے کی ہوتی ہے۔ راستے میں کئ خیالات ذہن میں آتے جاتے رہتے ہیں، جو باتیں لوگوں سے سنی سنائ ہوتی ہیں وہ سب مناظر اس وقت آنکھوں کے سامنے نظر آنے لگتے ہیں، اور زبان پر پھر آیت الکرسی کا ورد جاری ہو جاتا ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ درجن سے زاہد بار آدھی رات اور کبھی سحر کے وقت  اس راستے سے گزر چکا ہوں اس پانی کے چشمے سے گزرنے سے پہلے انتہائ گھبراہٹ محسوس کی اور ہمیشہ کی، مگر جب اس مقام پر پہنچا تو پانی کے چشمے کی آواز کے علاوہ نہ کسی حسینہ کا دیدار اللہ نے کروایا نہ کبھی کوئ ایسا واقعہ رونما ہوا جس کی وجہ سے ڈر محسوس ہوا ہو، اس چشمے پر پہنچ کر اس جگہ کو بھی عام راستے کی طرح پایا۔
یہ بات طے شدہ ہے جس جگہ کے بارے میں ہمیں ایسی چیزوں سے ڈرایا جائے یا ڈر بیٹھ گیا ہو وہ ہمیشہ رہتا ہے۔ مگر رات کی تاریکی ہو یا سنگین مشکلات جب ہم صدق دل سے اللہ کو پکارتے ہیں، تو اللہ رب العزت ہماری مدد ضرور کرتے ہیں اور قدرتی طور پر دل کا بوجھ ہلکا محسوس ہوتا ہے۔ ایک پختہ امید دل میں پیدا ہو جاتی ہے کہ اللہ ہمارے ساتھ ہے وہ ہمیں کوئ نقصان نہیں پہنچنے دے گا۔ 
کیا آپ کے ہاں بھی کوئ ایسے مقامات ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہو کہ یہاں جنات کا ٹھکانا ہے؟
یا کوئ دلچسپ یا خوفناک  سچے واقعات؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]