محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

جنسی زیادتی، انڈیا

انتباہ: اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات قارئین کے لیے تکلیف دہ ہو سکتی ہیں

بارہ سالہ بچی نے کاؤنسلرز کو بتایا کہ دو سال تک ہر ہفتے مرد اس کے گھر آتے اور اس کا ریپ کرتے۔ چند افراد سے اس کے والد کی جان پہچان تھی اور کچھ بالکل انجان تھے۔

وہ کہتی ہیں کہ اس سب کی شروعات تب ہوئی جب میرے والد اپنے دوستوں کو گھر پر شراب پینے کے لیے مدعو کرنے لگے۔

شراب کے نشے میں دھت مرد ان کے والدین کے سامنے انھیں چھیڑتے اور چھوتے۔ کبھی کبھار مرد ان کی والدہ کے ساتھ ان کے گھر کے واحد پھپھوند کی بو سے بھرے بیڈروم میں غائب ہو جاتے۔

پھر ایک دن، بچی نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد نے ان کو اپنے ایک دوست کے ساتھ بستر پر دھکیل دیا اور باہر سے دروازہ بند کر دیا۔ اُس مرد نے بچی کا ریپ کر دیا۔

جلد ہی بچی کا بچپن بھیانک خواب بن گیا۔ ان کے والد نے مردوں کو کال کر کے ان کی مردوں کے ساتھ بکنگ شروع کر دی اور بدلے میں پیسے وصول کرنے لگے۔

کاؤنسلرز کا ماننا ہے کہ تب سے اب تک کم از کم 30 مردوں نے بچی کا ریپ کیا ہے۔

بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والے حکام نے 20 ستمبر کو بچی کے اساتذہ کی طرف سے ملنے والی خفیہ اطلاع پر عمل کرتے ہوتے ہوئے بچی کو سکول سے بازیاب کرایا اور محفوظ مقام پر لے گئے۔

حکام کے مطابق طبی جانچ سے ریپ ثابت ہوا۔

ان کے والد سمیت چار افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ایک بچی کو پورنوگرافک مقاصد اور جنسی تشدد کے لیے استعمال کرنے پر تمام افراد پر ریپ کی فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔ ان تمام لوگوں کی ضمانت مسترد کر دی گئی ہے۔

پولیس پانچ مزید افراد کو ڈھونڈ رہی ہے جن کی بچی کے والد کے ساتھ جان پہچان ہے اور انھوں نے بچی کے ساتھ مبینہ ریپ اور زیادتی کی ہے۔

تفتیش کاروں نے 25 ایسے مردوں کے ناموں اور تصاویر پر مبنی فہرست مرتب کی ہے جنھیں خاندان نے بچی سے ملوایا۔

بچی نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ’مجھے ایک بھی شکل یاد نہیں ہے۔ سب کچھ دھندلا ہے۔‘

میل سے اٹی دیواروں پر سے پینٹ اتر رہا ہے۔ بچی کی غیر موجودگی میں، گھر کی دیواروں پر ان کی بیٹی کی یادیں اب بھی تازہ ہیں۔

والدہ نے بتایا ’وہ دیواروں پر لکھتی اور نقش بناتی رہتی۔ بس وہ یہی کیا کرتی تھی۔‘

بچی نے یہ لکھ کر کاغذ دیوار پر چسپاں کیا ہوا تھا ’دوستوں۔ اگر میں اپنے اندرونی جذبات کھل کر بیان کر پاؤں تو اپنے آپ میں بہت بڑی کامیابی ہو گی۔‘

چند ماہ پہلے ماں اور بیٹی کی لڑائی ہوئی تھی۔

جب بچی سکول سے واپس آئی تو اس نے نیلے رنگ کا چاک اٹھایا اور گھر کے مرکزی دروازے پر کھجور کا درخت اور ایک گھر بنایا جس کی چمنی سے دھواں نکل رہا تھا۔ اس عمر کی بہت سی لڑکیاں تصورات سے ایسی ہی تصاویر بناتی ہیں۔

پھر اس نے دروازے پر جلدی سے معافی نامہ لکھا اور باہر چلی گئی۔

بچی نے لکھا ’معاف کر دینا، اماں!‘


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]