محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

عمران خان  نے چین کے ساتھ ڈالر کے بجائے مقامی کرنسیوں میں لین دین کا معاہدہ کر لیا ہے۔ 


یہ ڈالر اور ڈالر پر انحصار کرنے والے امریکہ اور اس کی پشت پناہ یہودی لابی کے لیے کتنا بڑا خطرہ ثابت ہو سکتا ہے اس کا اندازہ اس سے کیجیے کہ جب ذوالفقار علی بھٹو نے عرب سربراہان سے مل کر ڈالر کے مقابلے میں اسلامی کرنسی بنانے کی کوشش شروع کی تو اسے راستے سے ہٹا دیا گیا اور پھر  عراق پر حملے کی ایک اہم ترین وجہ یہ بھی تھی کہ صدام حسین نے ڈالر کے بجائے کسی اور کرنسی میں لین دین کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ 


معمر قضافی کو القاعدہ کی مدد سے شہید کرنے کی وجہ بھی یہی تھی کہ وہ ڈالر کو ترک کرنا چاہتا تھا گولڈ کی کرنسی ایجاد کرنے کا فیصلہ کر چکا تھا ۔ 


پاکستان کے ساتھ کامیاب معاہدے کے بعد چین دنیا کے دوسرے کئی ممالک کے ساتھ یوآن میں لین دین کے معاہدے کر سکتا ہے۔ خیال رہے کہ چین اس وقت 2263 ارب ڈالر کی برآمدات کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا ایکسپوٹر ہے اور حال ہی میں امریکہ کو پیچھے چھوڑتا ہوا دنیا میں تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی بن چکا ہے۔ 


وہ تیل بیچنے والے ممالک سے خاص طور پر سعودی عرب سے مقامی کرنسیوں میں لین دین کا معاہدہ سکتا ہے جس کے ساتھ امریکہ اس وقت بگاڑنے کے موڈ میں ہے۔ اگر چین اور سعودی عرب میں ایسا کوئی معاہدہ ہوا تو ڈالر کی قیمت ایسے گرے گی جیسے تاش کے پتوں کا محل۔ 


امریکہ نے یورپی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ لین دین کرنے پر پابندیوں کی دھمکی دی ہے جس کے جواب میں یورپی یونین نے ڈالر ترک کرنے کی دھمکی دی ہے۔ 


روس اس کے لیے پہلے ہی تیار بیٹھا ہے۔ 


امریکی معیشت کا حال یہ ہے کہ وہ دنیا بھر میں بکھرا ہوا پانچ فیصد ڈالر بھی واپس اپنی معیشت میں جذب نہیں کر سکتا۔ 


اگر یہ سلسلہ شروع ہوا تو امریکہ معشیت کو مکمل طور پر دیوالیہ ہونے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکے گی جو پہلے ہی قرضوں اور جنگوں کے سہارے چل رہی ہے۔ 


یا شائد کوئی نئی کرنسی لانچ کریں  :)


یہ ڈالر فراہم کرنے والے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف جیسے اداروں کو بھی تباہ کردے گا۔ 


عمران خان نے یہ بہت بڑا اور جرات مندانہ معاہدہ کیا ہے جو حقیقی معنوں میں یہودی مفادات پر بہت بڑی ضرب ہے۔ البتہ اس کے اثرات کچھ عرصے بعد نظر آئنگے۔ 


اب ڈالر کا زوال شروع ہونے کو ہے۔


پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔


مزید اچھی تحریریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کر کے صفحہ اول پر جائیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]