محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

دالوں کی غذائ اہمیت

پاکستان میں دالوں کا قابل کاشت رقبہ 1.5ملین ہیکٹر ہے سالانہ فی کس کھپت تقریبآ سات کلو ہے جو کل ملاکر 18 لاکھ ٹن بنتی ہے اس میں تقریبا اٹھ لاکھ ٹن ہماری مقامی پیداوار ہے جوکہ دنیا کی کل پیداوار 8 کروڑ ٹن کے ایک فیصد بنتی ہےاور باقی ماندہ پچاس فیصد سے زیادہ درآمد کرتے ہیں پچھلے سال 100 ارب روپے کے دال درامد ہوئے اس کے علاوہ صرف لوبیہ سات ارب روپے کی درامد ہوئی دنیا میں بیلنس اور عمومی خوراک کی کمی اور دالوں کی غذائی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے یو این اور ایف اے او نے 2016 کو دالوں کا سال قرار دیا تاکہ دنیا پر دالوں کی غذائی اہمیت واضح ہوسکے اور اس بات پر زور دیا کہ لوگ اپنے کھانوں میں دالوں کا ذیادہ استعمال کریں ایک طرف ترقی پزیر ممالک میں صحت مند خوراک کی کمی اور غیر صحت مند خوراک کی بسیار خوری نے خاص کر بچوں کی صحت پر بہت برا اثر ڈالا اور malnutrition جیسے مسائل کھڑے ہوئے جس سے ملکوں کی مجموعی پیداواری صلاحیت کافی متاثر ہوتی ہے دوسری طرف عام لوگوں میں صحت مند غذا کے بارے میں معلومات کا بھی فقدان ہے ایسے مسائل سے بچاو کے لئے اقوام متحدہ نے دالوں کو زیادہ سے ذیادہ کھانے پر زور دیا دالیں صحت مند غذائی اعتبار سے پاور ہاوس ہیں اس میں سیریل فصلات کے مقابلے میں دوگنا سے بھی ذیادہ پروٹین ہیں اس میں چربی نہ ہونے کے برابر ہے دالوں میں 20% پروٹین، 25% فائبر اور اچھے کاربوہائیڈریٹس کے علاوہ وٹامن بی، ای اور کے کے علاوہ منرلز بھی کافی مقدار میں دستیاب ہیں جن میں آئرن، فاسفورس، میگنیشیم، مینگانیز، پوٹاشیم، کاپر، کیلشیم، اور زنک شامل ہیں ان خصوصیات کی بنا پر دالوں کو خوراک میں شامل کرکے موٹاپا، ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر، اور ہائی کولیسٹرول کو کافی حد تک قابو کیا جاسکتا ہے

انسان کو روزانہ 25 گرام فائیبر درکار ہوتی ہے جو کہ دالیں کھانے سے مل جاتی ہے جس سے خون میں شکر کی سطح کے ساتھ ساتھ انسولین کی سطح بھی نہیں بڑھتی

دالوں کی glycemic index کم ہونے کی وجہ سے خون میں شوگر کا لیول کافی دیر بعد بہت کم بڑھ جاتا ہے دالوں میں کافی مقدار میں فولک ایسڈ ہوتا ہے جوکہ حمل کے آخری ایام میں بہت ضروری ہوتے ہیں لہِذا ابتدا ہی سے دالوں کو خوراک کا لازمی جز بنا کر اس پیچیدگی سے بچا جاسکتاہے اگر دالوں کو گوشت کی جگہ چاول اور گندم کی روٹی کے ساتھ کھایا جائے تو چربی اور موٹاپے سے بچا جاسکتا ہے اس کے علاوہ اگر ناشتے میں انڈے کی بجائے دالوں کا استعمال کیا جائے تو سارے دن بھرپور توانائی محسوس ہوگی اس کے علاوہ بچوں میں ابتدا ہی سے انڈے، گوشت، دودھ، بیکری پراڈکٹ، چٹ پٹے کھانے برگر، پیزا وغیرہ کی بجائے دالوں کی طرف ترغیب دی جائے تاکہ بچپن ہی سے موٹاپے کے عذاب سے بچاجاسکے اس لئے کہ موٹاپا بچپن سے شروع ہوتا ہے اور پچیس سال کی عمر میں انسان کو کسی چیز کے قابل نہیں رہنے دیتا

مزید اچھی اور معلوماتی تحریریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کر کے صفحہ اول پر جائیں۔

پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]