محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

پاکستان کی ایک پُراسرار جھیل کی پراسراریت کا راز

ہم دنیاکی عجیب وغریب جھیل پرموجود تھے. یہاں عجب طلسماتی خاموشی طاری تھی. پانی کا رنگ سیاہ تھا. جھیل کے گردو اطراف میں سبزمیدان پرسرار ماحول کاحصہ تھے. یہ جھیل بالاکوٹ سے 136 کلومیٹر دور لولوپت سر کے نام سے جانی جاتی ہے. سطح سمندر سے اسکی اونچائی 11200 فٹ بلند ہے.

ہمیں اونچے نیچے پہاڑی راستوں نے کافی تھکادیاتھا. شام کے وقت ہم لولو سرجھیل کے شاداب کناروں تک پہنچ گئے. سورج پہاڑیوں کی اوٹ میں چھپ گیا. ہم نے خیمے نصب کیے. میں ٹارچ کی روشنی میں نقشہ اور گائیڈ بک لے کربیٹھ گیا. مطالعہ کے دوران مجھ پرانکشاف ہوا کہ ہم ایک ویران جھیل پر قیام پذیر ہیں. جو اپنے حسن و جمال کے پیچھے پرسرار اثرات رکھتی ہے. یہاں آنے والا ہرشخص خمار زدہ ہو کر نیند میں ڈوب جاتا ہے. گائیڈبک کے مطابق یہ جھیل بھوت پریت کی آماجگاہ ہے. لوگ یہاں آنے سے گریز کرتے ہیں

میں نے خیمے کا پردہ سرکا کرباہر دیکھا. موسم کے تیور بدل رہے تھے. آسمان پر بادل تیزی سے چھا رہے تھے. اچانک تیز ہواؤں کے جھکڑچلنے لگے. سیاہ پانی میں ارتعاش پیدا ہونے لگا. فضا عجیب سی مہک سے بھرنے لگی. ہمیں لگا ضرورکچھ ہونے والا ہے. میرے ساتھی گھبرا گئے. لیکن میں اپنی امکانی سوچ کی تمام طاقتوں کو ایک نقطہ پرمرکوز کرکے اس موسمی تغیر سے بچاؤ سوچنے لگا. آندھی تیزتر ہو رہی تھی. تیز ہوا کا ایک جھونکا ہمارا خیمہ اڑا لے گیا. ہم زمین پربیٹھے رہ گئے. اچانک نیند جھٹکوں کی صورت آنے لگی. ہم نے سنبھلنے کی بہت کوشش کی لیکن بے سود رہے.

رات کے کسی پہرمیری آنکھ کھلی. آسماں پرستارے جھلملا رہے تھے. چاند پہاڑیوں کے عقب سے طلوع ہو رہاتھا. چاندنی سبز میدانوں سے گزر کر جھیل کے پانی میں اتر رہی تھی . روشن رات کی سحرانگیزی عروج پرتھی. میرے سب دوست دھیرے دھیرے ہوش میں آتے گئے. سبزمیدان میں بارش کے شبنمی قطرے دلکش جگنوؤں کی مانند جگمگا رہے تھے. دن کو پرسرار نظرآنے والا منظر رات کو حسین و جمیل جنت کاحصہ معلوم ہو رہا تھا

ہم سفری بیگ اٹھاۓ چاندنی رات کے اس حسین شاہکار کا نظارہ کرنے چل پڑے. ہمارا موضوع یہاں کا پرسرار ماحول اور فضا میں رچی خوشبو تھی جس کی بدولت ہم بے ہو ش ہوۓ تھے.

سبزچٹانوں کے پاس سے گزرتے ہوۓ جڑی بوٹیوں کی مخصوص مہک اٹھی . ہمارے جسم بھاری ہوگئے اور نیند کے جھٹکے محسوس ہوئے. ہم نے جلدی سے بھیگا ہوا رومال ناک پر رکھ لیا پھر محتاط انداز میں آگے بڑھے. جلد ہی ہمیں جڑی بوٹیوں کے جھنڈ میں پھولوں کا چھوٹا سا خوبصورت جنگل نظرآیا. وہاں سے وہ خاص قسم کی خوشبو اٹھ رہی تھی جو نیند کا باعث بنتی تھی. شب مہتاب عروج پر تھی. ہم لولوسر جھیل کے کناروں پرچلتے ہوۓ دور تک چلے گۓ. تین کلومیٹرلمبی اس جھیل کےکنارے ایسے پھولوں سے بھرپور تھے. میں نے گائیڈ بک دیکھی تو وہاں حاشیے میں اس پھول کا نام " چاؤ " لکھا تھا. جسے سونگھتے ہی انسان بے ہوش ہوجاتا ہے. ) عام لوگ یہ بات نہیں جانتے اسی لیے یہ جھیل آسیب زدہ شہرت رکھتی ہے ( ہوا تھم چکی تھی اسلۓ ان پھولوں کی دلکش مہک زیادہ نہیں تھی. ہم تمام رات حسن و جمال کی پرسرار ملکہ لولوسر جھیل کناروں پر چلتے رہے. چاند شب بھر ہمارا ہمسفر رہا. ستارے معصوم نگاہوں سے ہمیں سبزچٹانوں اور میدانوں میں گھومتے دیکھتے رہے. کاش وہ دل نشیں لمحے کچھ دیر اور ٹھہر جاتے. لیکن پھرصبح طلوع ہوگئی . جھیل پھر سے پرسرار اور ویران نظرآنے لگی . ہر چیز پرگہرا سناٹا طاری تھا.

لولوسر جھیل کاپانی اپنے اندر عجیب خصوصیت رکھتی ہے. کہا جاتا ہے مغل بادشاہ اکبر کی نابینا بیٹی نے اسی جھیل میں غسل کیا تھا جس سے اسکی بینائی لوٹ آئی. جھیل کا پانی بیماریوں کیلۓ آب شفا کی حثیت رکھتا ہے. لیکن مقامی توہمات کی وجہ سے وہاں بہت کم لوگ جاتے ہیں. لولو سرکا دن پرسرار اور چاندنی رات دلکشیوں اور دلفریبیوں سے بھرپور ہوتی ہے. آپ کبھی بالاکوٹ یا وادی کاغان جائیں تو لولو سر جھیل کی جھلک دیکھنا مت بھولیے گا.

مزید اچھی اور معلوماتی تحریریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کر کے صفحہ اول پر جائیں۔

پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ

Subscribe my youtube chanal 

followo my goole acccount 

Muhammad Ashraf

یہاں کلک کر کے ہمارا فیس بک اکاؤنٹ فالو کریں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]