محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے برصغیر میں انٹری کے لیے مغلوں کے ساتھ تجارتی معاہدے کیے۔یہ 2 پارٹیوں کے درمیان معاہدہ تھا۔۔ایسٹ انڈیا کمپنی کی اجارہ داری تھی جس نے تجارت سے تخریب کا سفر خاموشی اور اطمینان سے طے کیا۔۔۔کمپنی تجارت چھوڑ کر اسلحہ اٹھا کر برصغیر پر قابض ہو گئی۔۔۔چائینہ نے صرف پاکستان میں ہی نہیں دنیا کے 25 ممالک کے ساتھ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے شروع کیے جن میں سے 12 منصوبے مختلف ممالک کے سمندروں کے ساتھ ہیں۔ پاکستان میں چلنے والا CPEC ان میں سے 1 ہے۔۔چائینہ ایسٹ انڈیا کمپنی طرز پر تجارت کے زریعے ان 25 ممالک میں تجارتی اور دفاعی جنگ لڑنا چاہتا ہے۔۔CPEC پر امریکہ اور مغرب کا پہلا بنیادی اعتراض بھی یہی ہے کہ چین اسے بحیرہ عرب میں تھانیداری کے لیے استعمال کرے گا۔۔۔۔۔۔


جس طرح مغل حکمران ایسٹ انڈیا کمپنی کو فری ہینڈ دیکر برصغیر میں لائے اور بالآخر ساری سلطنت دینی پڑی اسی طرح نواز شریف اور ن لیک کے چکڑ چوہدری بھی CPEC چائینہ کے حوالے کر کے ہمیں ترقی کے خواب دکھاتے رہے۔۔۔اب گیم عمران خان کے ہاتھ میں ہے جو شریفوں اور زرداریوں کی طرح کمپلیکس کا مارا نہیں۔۔عمران خان نے پہلے دن سے ہی CPEC کو نوآبادیاتی خطرہ بننے سے روکنے کے لیے ملک میں معاشی ترقی کے لیے CPEC صرف چائینہ کے حوالے کرنے کی بجائے اپنے دوست ممالک کو شامل کرنے پر چین سے اصرار کیا۔

خان نے سعودیہ کو اعتماد میں لیا اور گوادر میں آئل ریفائنری کا چینی منصوبہ سعودیہ کو دیکر CPEC کی طاقت میں توازن پیدا کیا۔۔۔اس 1 اقدام سے امریکہ اور مغرب کا پراپیگنڈہ دم توڑے گا۔۔چین کے اختیارات اور پلان میں کمی ہو گی۔۔اب یہ دفاعی سے زیادہ خالص معاشی منصوبہ بن چکا ہے جس میں دیگر ممالک بھی سرمایہ کاری کریں گے۔۔یاد رہے یہ کلی طور پر 1مہینے کی حکومت کا کارنامہ ہے۔۔۔۔۔


آپ دیکھیں گے جوں جوں مختلف ممالک CPEC میں شامل ہوتے جائیں گے۔۔پاکستان کی قسمت بدلتی جائے گی۔۔گوادر سے گلگت تک سارا CPEC چین کے حوالے ہونے کی بجائے مختلف ممالک کے ساتھ مختلف ثقافتوں اور تہزیبوں سے معاشی مواقع بڑھیں گے۔۔۔بیشک فینس لگ جائے۔۔۔جو مرضی ہو جائے گوادر سے لیکر گلگت تک ضروریات زندگی پاکستان سے ہی سستی ملیں گی۔۔آنے والے دنوں میں روس اور وسط ایشیائی ریاستیں CPEC کا حصہ بنیں گی۔۔۔آجتک ایران اور UAE گوادر منصوبے کی مخالفت کرتے رہے ہیں لیکن بہت جلد گوادر کے محل وقوع اور کریڈیبلٹی کی بدولت یہ بھی CPECمیں شامل ہوں گے۔۔۔اگر حکمران مخلص ہوں نیت ترقی اور خوشحالی کی ہو تو معمولی منصوبے بھی بوم اور تبدیلی کی بنیاد بن جاتے ہیں۔۔چائینہ کے دفاعی منصوبے کو تجارتی پلان میں بدلنے والے ہیرو عمران خان کا شکریہ۔۔۔


تازہ ترین تحریروں کے لیے یہاں کلک کریں اور دلچسپ و مزیدار تحریروں سے لطف اٹھائیں


پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]