محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

جنرل ضیاالحق نے 1980 میں معاشرتی اصلاحات کا پروگرام بنایا  ٹی وی TV ریڈیو اور اخبارات کےعلاوہ تفریحی پروگرامات میں عریاں و فحش قسم کے اخلاق باختہ  مواد پر پابندی لگادی اس وقت خواتین سر پر دوپٹہ ڈھانپ کر خبریں پڑھاکرتی تھیں ڈرامے مشرقی اقدار کے مطابق ھوتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جنرل ضیاالحق نےیوم  میلادلنبی ؐ عالمی سیرت ﷺ کانفرنس کے موقع پر پاکستان میں جسم فروشی کے خلاف اقدام  کرتے ھوے ملک بھرمیں  بازار حسن ھیرامنڈیوں اور طوایف خانوں اور چکلوں پر پابندی کااعلان کردیا ۔ ۔ ۔  ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔

اس شام جنرل ضیاالحق بہت خوش تھے کہ  اچانک  اعلی افسر  نے فوری ملاقات کی درخواست کی جنرل ضیاالحق نے انہیں مغرب کے بعد  بلالیا ۔ ۔۔۔

محکمہ داخلہ کی رپورٹ کے ساتھ آنے والے اس افسر نے بتایاکہ کہ Sir  سر ۔ آپ کے اعلانات  سے شدید فرقہ وارانہ بےچینی پھیل گی ھے اور ایک خاص فرقے کا  سخت ردعمل آرھاھے  ضیاالحق نے  حیرت زدہ ھوکر پوچھا بازار حسن تو جسم فروشی کے اڈے ھیں ان کی بندش کے اعلان  پر کون سا فرقہ  پریشان ھے ۔ 

افسر نے وزارت داخلہ کی رپورٹ آگے بڑاھتے ھوے کہا سر sir  آپ اسے خود  دیکھ لیجے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان بھر کی شعیہ تنظیموں اور علما مجتہدین نے مفتی جعفر حسین کی قیادت میں جعفریہ اتحاد تشکیل دینے کااعلان کردیا ھے  ۔ ضیاالحق کافی دیر سوچتے رھے انہیں یقین نہیں آرھا تھا کہ شیعہ مذھب جسم فروشی کو فرض عبادت سمجھتاھے ۔۔ جنرل ضیاالحق نے اس رپورٹ  پر باریک بنی کے ساتھ تحقیقات کرانے کا نوٹ لکھااور  جنرل مجیب کے پاس بھیج  دیا ۔۔۔۔  انہیں یقین نہیں تھا کہ شعیہ مذھب میں  جسم فروشی  جایز ھوسکتی ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جنرل مجیب نے دودن بعد ۔  شیعہ مذھب کے احتجاجی ردعمل  کی وجوھات اور مفتی جعفر حسین کا ریکارڈ پالیسی  بیان  منسلک کرکے یہ رپورٹ جنرل ضیاالحق کو پیش کردی ۔۔۔۔۔ مفتی جعفر حسین  سخت احتجج کی  تیاری کرلی تھی ۔۔۔۔  اور کچھ دن بعد تمام شیعہ تنظیموں نے مفتی جعفر حسین کی قیادت میں تحریک  نفاذ فقہہ جعفریہ کا اعلان کردیا جس کا نعرہ تھا 


 نظام گر نبی کاھو تو 


 فیصلہ علی کا ھو ۔۔۔۔


یہ نعرہ آج بھی پورے پاکستان میں  کسی پرانی  دیوار پر لکھا ھوا نظر آجاے گا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔

اب جنرل ضیاالحق کی حیرت اور شک کا خاتمہ ھوا ۔۔۔ انہوں نے جب مسلم علماء کرام سے مشاورت کی  تو چند ایک ھی شیعہ مذھب میں   جسم فروشی  کے عقاید  کاعلم  رکھتے تھے معاملہ کو سلچھانےکے لیے  جنرل ضیاالحق کی درخواست پر جمیت علماے پاکستان J U P کے رھنما اورتحریک ختم نبوت میں  مولانا شاہ احمد نورانی کے جاں نثار ساتھی   مولانا عبدالستار خا ن نیازی کی قیادت میں مسلم  علماء کے وفد نے شیعہ مذھب کے رھنما  مفتی جعفر حسین سے ملاقات کی تو انہوں نے شکوہ کیا کہ ضیاالحق کی حکومت ھمارے مذھب پر پابندیاں لگارھی ھے ۔ ھم صدیوں سے متعہ  (جسم فروشی )  کراتے چلے آرھے ھیں  1948 سےاس کی سرکاری فیس اداہ کرکے   لائسنس لیتے ھیں  یہ ھمارے  مذھب میں مداخلت ھے اس فیصلے کو واپس لیاجاے  مولانا عبدالستار خان نیازی واپس آے اور جنرل ضیاالحق  کو صورتحال سے آگاہ کردیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ضیاالحق سے زیادہ  خود مولانا عبدالستار خان نیازی  کو حیرت تھی کہ پاکستان میں شیعہ مذھب کو جسم فروشی کا  حکومتی اجازت نامہ دیاجاتا ھے  

اس دوران ہی بغیر کسی  مزاکرات اور حکومتی جواب کے 


مفتی جعفر حسین نے کراچی کے MA  ایم اے جناح  روڈ نذد مزار قائد نمائش چورنگی  پر دھرنا دیا جو ایک ہفتہ جاری رھا  مظاھرین کا مطالبہ تھا کہ پاکستان میں اھل تشیع کو برابری کے حقوق دیے جائیں اور ان کا الگ قانون بنایاجاے ۔۔ 

ان کے اھم  مطالبات یہ تھے 


(1 )  شیعہ مذھب قرآن کے نظام زکوۃ کو تسلیم نہیں کرتا ۔ لہذا ان کے اکاؤنٹ  کی رقم سے بینک  زکوۃ  وصول نہ کریں   

(2 ) ۔ بھٹو حکومت  کی منظور شدہ الگ شیعہ  اسلامیات  اسکولوں کالجوں میں  پڑھای جارھی تھی اس کو ختم نہ کیاجاے ۔ کیونکہ ھم خلفہ راشدین امہیات المومنین کو نہیں مانتے ۔۔۔۔۔ ( شیعہ مذھب کی نویں دسویں  کی اسلامیات آج بھی مسلم نصاب سے الگ  ھے ) 


(3 ) اسلامی سزاوں سے شیعہ برادری کو مستثنیٰ قرار دیا جاے  کیونکہ یہ سزایں مسلمانوں کے قرآن کی ھیں جو شیعہ کے نزدیک  مصحف  عثمانی ھے  

(  شیعہ مذھب کے عقاید میں  سیدنا عثمان کی بکری قرآن کھاگی تھی  پھر تبدیلی کے بعد سیدنا معاویہ نے اس کو مرتب کیا آج کسی بھی بک اسٹال پر آپ  معلوم کیجے شعیہ کاقرآن الگ ملتاھے  ) 


(4)  محرم کی مجالس علم بردار  جلوسوں  امام باڑوں کو مکمل تحفظ دیاجاے اور ان کی تعمیر میں محکمہ اوقاف کےسرکاری  فنڈز دیے جایں ۔۔۔۔---- (  شیعہ اپنی زکوۃ آج بھی  حکومت کو  نہیں دیتے لیکن محکمہ اوقاف سے فنڈز وصول کرلیتے ھیں ۔ ریکارڈ دیکھ لیجے )


(۔ 5 )۔۔ تمام مذھبی  ثقافتی تہزبی  شیعہ ورثہ کی خود مختاری تسلیم کی جاے متعہ  خانوں اور شیعہ  چکلوں پر حکومت کی پابندی  کا  اعلان واپس لیکر جسم فروشی کے تمام  اڈے   ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔متعہ خانے چکلے بازار حسن  کھولے جایں   ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ 

حکومت نے شیعہ تعلیمی اداروں میں  اسلامیات  اور مذھبی رسوم  زکوۃ  کی ادایگی  پر مطالبات تسلیم  فوری تسلیم کرلیے باقی مطالبات  پر علماء کی کونسل کا اعلان کیا جس میں ایک فیصد معمولی اقلیت  ھونے کے باواجود چاروں صوبوں  سے  شیعہ نمایندگی دوسروں کے برابر لینے کا یقین کرایاگیا ۔۔۔ مگر مفتی جعفر حسین کامطالبہ تھا کہ متعہ کے چکلوں اور جسم فروشی کے بازاروں پر پابندی کااعلان کرکے جنرل ضیاالحق نے ھماری نسل کشی کی سازش کی ھے جب تک یہ حکم کالعدم نہیں ھوتا دھرنا ختم نہیں ھوگا۔ 


یہ دھرنہ اس وقت ختم ھوا جب شیعہ مذھب کے غنڈوں نے گودھراہ کیمپ نیو کراچی کے علاقہ میں ایک بستی پر حملہ کرکے مسجد کو آگ لگادی  قرآن پھاڑدیے  اور علاقہ  کونسلر محمد حسین بھونا  کو اغوہ کرکے قتل کرنے کی کوشیش کی  جس پر اھلسنت کے  شدید ردعمل نے شیعہ مذھب کو وہ مار لگای کہ ان کے ھوش ٹھکانے  آگے  جوتے کھانے کے بعد مفتی جعفر حسین کان پکڑ کر گورنر ھاوس میں کھڑا ھوگیا ۔ اس نے کمشنر کراچی کے  پیروں میں گرکر ۔۔  معافی مانگی اس وقت  تحریک پاکستان میں شامل  ھاشم رضا صاحب زندہ تھے وہ  مفتی جعفر حسین  کے  کام آے ھاشم رضا خود شیعہ تھے لیکن ایک نیک نام شریف آدمی کے طور پر ان کی عزت  ھرطبقہ  میں کی جاتی تھی  ھاشم رضا اور کرنل  مہدی رضا  کی سفارش پر مفتی جعفر حسین کو گرفتار نہیں کیاگیا مفتی جعفر حسین مسلمانوں  کے ردعمل سے اسقدر خوف زدہ تھا کہ جمع شدہ لاکھوں روپیہ  چندے سمیت  چھ ماہ تک گھر سے باھر نہیں  نکلا ۔۔۔ جس سےشعیہ مذھب کے زلیل  ھونے والے  جنونی  پیروکار اس کے دشمن بن گے ماتمی انجمن کےعہددار  ایک شیعہ نوجوان تجمل نقی زیدی نے مفتی جعفرحسین کو قتل کرنے کی کوشیش کی لیکن کامیاب ۔نہیں ھوسکا یہ نوجوان رضویہ سوسایٹی کارھاشی تھا جیسے  1985 میں مکان نمبر 54/9  H کاشانہ زھرہ میں پراسرارطور پر   قتل کردیاگیا اس کے قتل کی ایف آی آر FIR رضویہ کے کونسلر علی غضنفر نے بھاری رشوت دے کر دبادی ۔۔۔   

بعد کی تحقیقات سے معلوم ھواکہ بھارت سمیت تین پاکستان دشمن ملک  تحریک نفاذ فقہہ جعفریہ کو فنڈز فراھم کررھے تھے اس زمانہ میں شاہ کربلا ٹرسٹ  اور حسنیہ ایرانیاں  کھارادر  سے خطرناک کیمکل اور ھتیار بھی پکڑے گے جن کو اھلسنت کی آبادیوں پر حملے کےلیےاستعمال کرناتھا ۔۔۔ 


چند اھم حوالوں کے ساتھ  ذرا ماضی کی تاریخ کو  دیکھتے ھوے پھر اور  آگے  چلتے ھیں


1--- چنگیز خان اور ھلاکو  کے ساتھ ملکر  مسلمانوں کو تباہ کرنے میں شیعہ مذھب نے بھرپور مدد کی تھی ۔۔۔ 

2---  غدار  میرجعفر و میرصادق  بھی شیعہ تھے ۔ 

3---   مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے والا غدار شرابی زانی بدکردار جنرل آغا یححی خان بھی  شیعہ تھا ۔۔ 

4 ۔۔  جنرل ضیاالحق کے طیارے کو گرانے والاپایلٹ  شیعہ تھا  

5:-- آج  شام میں روس  اور عراق میں امریکہ کے ساتھ ملکر مسلم نسل کشی  کرنے والے شیعہ آپ کے سامنے  ھیں


 یاد رھے کہ یہ بیان ھونے والے  واقعات  زیادہ پرانے نہیں 1984 کی بات ہے۔۔۔۔ مفتی جعفر حسین تمام شیعہ تنظیموں کا لیڈر تھا ۔۔۔۔ بھٹو حکومت میں عقیل ترابی  کی توسط سے متعہ کے نام پر  طوائف خانوں کو لائسنس دلاکر بھاری رقم وصول کیاکرتا تھا جیسے 

گلوکار ملکہ ترنم نورجہاں راتیں گزارنے جنرل آغا یحیی  کے پاس جاتی اور طوایف خانوں کے سرکاری اجازت نامہ حاصل کرتی ان کو  شعیہ عالم متعہ خانوں کے نام پر چلاتے رھے 


اب فیصلہ کیجے ۔۔۔ 


حرام کاری کےبازار میں  پیدا مذھب کس طرح پوری قوت کے ساتھ ایک بار پھر آپ کی زندگی کو یرغمال بنارھا ھے محرم الحرام کے چاردن پورا ملک ان کے ھاتھوں محکوم و مفلوج ھوجاتاھے ۔۔۔۔۔۔ سڑکیں بند فون بند کاروبار بند ۔اور ۔۔ اکثریت  خاموش ھے  ۔

ایک نجس اور  گندہ مجوسی مذھب    اسلام پر اس وقت تک غالب نہیں آسکتا جب تک محمد رسول اللہ ﷺ کے دیوانے جاگ رھے ھوں

     ۔۔۔۔۔۔ 

درج باتوں کی تصدیق ضرور کیجے یہ آپ کا حق ھے ۔۔۔۔۔۔

متعہ -  جسم فروشی بازار حسن  ھیرامنڈیوں کا مذھبی عقیدہ  یہودییت کاجنم  شیعہ دھرم 

1 تبصرہ:

  1. لعنت ہو تیری بیہودہ ماں پراس سےجاکر اپنے باپ کا پوچھ تو اصل بن باپ کی اولاد ہے جو جھوٹ تم نے لکھا ہے اسکی سزا انشاءاللہ اللہ تجھ جیسے حرام زادے کو ضرور دےگا لعنت بیمار تیری ماں پر جس نے تم جیسے سور کو جنم دیا او دشمن محمد وآل محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم

    جواب دیںحذف کریں

Bottom Ad [Post Page]