محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

پاکستان میں سیرو سیاحت کے لحاظ سے ایسے بہت سی مقامات موجود ہیں جو اپنی قدرتی خوبصورتی کی بنا پر نہ صرف پاکستان میں بلکے پوری دنیا میں مشہور ہیں پاکستان اور کشمیر کے شمالی علاقے جہاں آسمان کو چھوتے بلند پہاڑوں سے بھرا ہوا ہے وہیں یہاں پر موجود سرسبز وادیاں طاقتور دریا، خوبصورت جھیلیں اور حیرت انگیز جنگلات کی زندگی دنیا بھر میں مشہور ہے وادی نیلم ‘منی سوئٹزرلینڈ’ وادی سوات ‘ہنزہ وادی اور پہاڑی ریاست’ ‘ جنھیں زمین کی جنت بھی کہا جاتا ہے پاکستان میں سیاحوں کی اہم پرکشش مقامات ہیں یہ تمام جگہیں دنیا کی حقیقی قدرتی خوبصورتی کی عکاسی کرتی ہیں پاکستان میں موجود 10 بہترین قدرتی مقامات جو اپنی خوبصورتی کی بنا پر دنیا

بھر میں مشور ہیں درجہ ذیل ہیں

1۔وادی نیلم

دنیا کی خوبصورت ترین وادیوں میں سی ایک وادی نیلم آزاد کشمیر کےعلاقے میں مظفرآباد کیشمال اور شمال مشرق میں واقع ،144 کلومیٹر کی طویل رقبے پر پھیلی ہوئی ہے ۔کوہ ہمالیہ کے طرف بڑھتے ، دریائے نیلم کی وادی شاندار قدرتی خوبصورتی لیے ہوے دریائے نیلم کے دونوں جانب وشال پہاڑیوں کے درمیان، جہاں پانی کے پرسوز گیتوں سی آراستہ ہے وہیں سرسبز جنگلات، پرفتن نہریں اور پرکشش ماحول وادی نیلم کو سچ میں ایک خواب بنانے کے لیا کافی ہیں ۔سیاحوں کے لئے سب سے زیادہ کشش وادی نیلم کی سرسبز ہریالی، چشمے، نہریں،گلیشیئرز,جھیلیں اور پہاڑی مقامات ہیں ۔یہاں گرمیوں میں موسم خشگوار رہتا ہے اور سردیوں میں شدید سردی اور برف باری ہوتی ہے۔ سردیوں میں شدید سردی برف باری کی وجہ سے آمد ورفت کے راستے بند ہوجاتے ہیں ۔یہاں کے لوگ بہت سادہ دل اور امن پسند ہیں.یہی وجہ ہے کہ سیاح ان علاقوں کو سیاحت کے لیے موزوں خیال کرتے ہیں


2۔وادی ہنزہ

وادی ہنزہ گلگت بلتستان کے علاقے میں ایک پہاڑی وادی ہے .یہ پہلے ایک ریاست تھیہنزہ شمالی پاکستان کا ایک علاقہ ہے.وادی ہنزہ ،دریائے ہنزہ کے ارد گرد شمال /مغرب میں 2،500 میٹر کی بلندی پرواقع ہے. وادی تین علاقوں پرمشتمل ہے 150

1 بالائی ہنزہ (گوجال)

2 مرکزی ہنزہ

3 لوئر ہنزہ

وادی ہنزہ خوبصورت مقامات سے بھری ہوئی ہے. اس کے خوبصورت اور مشہور سیاحتی مقامات میں قلعہ بلتت، قلعہ التت، بوریت جھیل، دریائے ہنزہ کی حادثاتی بندش سے وجود میں آنے والی ۲۲ کلومیٹر گوجال جھیل، پھسو گلیشر، درہ خنجراب، درہ منتکا، گلمت، التر کی پہاڑی اور وادی شمشال شامل ہیں.

یہاں کے لوگوں کی زبان وخی اور بروشسکی ہے.لیکن یہاں کے لوگ شینا زبان بھی بولتے ہیں۔


3۔(وادی سوات(ایشیاء کا سوئزرلینڈ

وادیِ سوات اپنی قدرتی خوبصورتی برف پوش چوٹیوں اَن گِنت جھرنوں اور گلیشیئرز ، پانی کی جھرنوں، چراگاہوں ،نہروں اور ندیوں ،گھنے جنگلات ،گلیڈز ،قدرتی پارکوں، جھیلوں اور تاریک جنگلوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ اسے ایشیاء4 کا سوئزرلینڈ بھی کہا جاتاہے۔ وادی اونچے پہاڑوں میں گھری ہوئی ہے اور شمال سے چترال اور غذر کے اضلاع ،مشرق سے کوہستان اور شانگلہ، جنوب سے بونیر اور مالا کنڈ اضلاع جبکہ مغرب سے لوئر اور اپر دیر کے اضلاع میں جکڑا ہوا ہے۔

اس کی اونچائی 2.500 سے 7.500 تک ہے۔ سوات کا کل رقبہ 5.337 مربع کلومیٹر ہے جبکہ اس کی آبادی تقریباََ 1.250.000 ہے۔

بہت زیادہ اونچائی کی وجہ سے بہت زیادہ مقدار میں شنکدر درخت پائے جاتے ہیں جو بانس ، دیودار ، دیدار ، بیار وغیرہ پرمشتمل ہیں۔ سوات کی نچلی زمین پر نسبتاََ درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے وسیع پتیوں پر درخت جیسا کہ پاپولر، باکیان اور ولو عام طور پر پائے جاتے ہیں۔سوات شوٹنگ کی وجہ سے بھی بہت مشہور ہے۔

وادیِ سوات کے خوبصورت مقامات میں سیدو شریف،مینگورہ،کالام،گلی باغ،سوات کوہستان،مدین،مرغزار،میاندم ،فضاگٹ پارک،اوڈیگرام سے لنڈاکی تک،بونیر بشی گرام جھیل،سید گئی جھیل،درال جھیل،شانگلہ اور کالام کے دلکش اطراف شامل ہیں


4.( وادی کیلاش (کافر حسیناؤں کا دیس

وادی کیلاش پاکستان میں سیاحوں کی دلچسپی کی ایک اہم جگہ ہے. یہ پاکستان کے ضلع چترال میں واقع ہے.یہ وادی ایک تاریخی پس منظر لیے ہوے ہے لیکن اس کی تاریخ تنازعات کا شکار ہے. کیلاش اصل میں ایک بہت پورنی یونانی تہذیب ہے. اس تہذیب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ‘کیلاش ‘ کہا جاتا ہے. یہ لوگ پرانے قبائل سے تعلق رکھتے ہیں ان کا اپنا مذہب اور ثقافت ہے.کیلاش قبائل کی ثقافت یہاں آباد قبائل میں سب سے جداگانہ خصوصیات کی حامل ہے یہ وادی ایک منفرد اور حیرت انگیز ثقافت کو زندہ رکھے ہوے ہے. یہ قبائل مذہبی طور پر کئی خداؤں کو مانتے ہیں اور ان کی زندگیوں پر کودرتی اور روحانی تعلیمات کا اثر رسوخ ہے۔ یہاں کے قبائل کی مذہبی روایات کے مطابق قربانی دینے کا رواج عام ہے جو کہ ان کی وادیوں میں خوشحالی اور امن کی ضمانت سمجھی جاتی ہے۔لوگ یہاں پہاڑی اطراف پر بنائے گے دیہاتوں میں رہتے ہیں.

کیلاش عورتیں لمبی اور کالی پوشاکیں پہنتی ہیں، جو کہ سیپیوں اور موتیوں سے سجائی گئی ہوتی ہیں۔ کالے لباس کی وجہ سے یہ چترال میں سیاہ پوش کہلائے جاتے ہیں۔ کیلاش مردوں نے پاکستان میں عام استعمال کا لباس شلوار قمیص اپنا لی ہے اور بچوں میں بھی پاکستانی لباس عام طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

چترال میں سورج طلوع اور غروب ہونے کے مناظر بھی بہت منفرد اور دیگر علاقوں سے مختلف ہیں۔ سورج کے طلوع ہوتے ہی اونچے برفیلے پہاڑایسے چمکتے ہیں کہ یہ دودھیا (دودھ والے) پہاڑ نظر آتے ہیں۔ جبکہ غروب آفتاب کے وقت جب سورج پہاڑوں کے پیچھے چھپ جاتا ہے تو وادی میں دھیمی روشنی والی شام کا اپنا ہی مزا آتا ہے۔چترال میں سردیوں کے چھ ماہ ایسے خوفناک ہوتے ہیں کہ درجہ حرارت منفی بارہ سے زیادہ ہی رہتا ہے اور لوگ کام کاج چھوڑ کر گھروں میں بیٹھتے ہیں۔ گرمیوں کا موسم علاقے میں خوشی کی نوید لاتا ہے اور وہ گرمی بھی ایسے ہی ہے جیسے لندن یا کسی اور یورپی ملک کے موسم میں پڑتی ہے۔سیر و سیاحت لئے بہت سے پرکشش مقامات موجود ہیں.موسم بہار کا میلا ’چِلم جوش کافی مشور ہے جسے دیکھنے کے لیے لوگ دور دور سی وادء چترال کا رخ کرتے ہیں ۔کالاش کے عوام خوش ہیں، وہ Uchal فیسٹیول، Phoo فیسٹیول اور Chomos فیسٹیول کی طرح

بہت سے تہوار بھی مناتے ہیں .


5. وادی کاغان

وادی کاغان ضلع مانسہرہ,خیبر پختونخوا کے شمال مشرق میں ایک خوبصورت وادی ہے. یہ اپنے قدرتی حسن کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا سے بہت سے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیے ہوے ہے.

وادی کاغان کا نام کاغان نامی قصبے سے پڑا۔ دریائے کنہار اس وادی کے قلب میں بہتا ہے۔ یہ وادی 2134 میٹر سے در? بابوسر تک سطح سمندر سے 4173 میٹر تک بلند ہے اور 155 کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔ یہاں کی آبادی پشتو اور اردو بخوبی جانتی ہے۔ یہ علاقہ جنگلات اور چراہ گاہوں سے اٹا ہوا ہے اور خوبصورت نظارے اس کو زمین پر جنت بناتے ہیں۔ یہاں 17 ہزار فٹ تک بلند چوٹیاں بھی واقع ہیں۔ جن میں مکڑا چوٹی اور ملکہ پربت شہرت کی حامل ہیں۔ پہاڑوں، ندی نالوں، جھیلوں، آبشاروں، چشموں اور گلیشیئروں کی یہ وادی موسم گرما (مئی تا ستمبر) میں سیاحوں کی منتظر رہتی ہے۔ مئی میں یہاں کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 11 اور کم از کم 3 درجہ سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ جولائی کے وسط سے ستمبر کے آحتتام تک ناران سے دریائے بابوسر کا رستہ کھلا رہتا ہے۔ برسات اور موسم سرما میں وادی میں نقل و حمل مشکل ہو جاتی ہے۔ اس حسین وادی تک بالاکوٹ، ایبٹ آباد اور مانسہرہ سے باآسانی رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ بالاکوٹ سے با آسانی بسوں یا دیگر ذرائع نقل و حمل سے کاغان یا ناران پہنچا جا سکتا ہے۔ بالاکوٹ سے ناران تک کے تمام راستے میں دریائے کنہار ساتھ ساتھ بہتا رہتا ہے اور حسین جنگلات اور پہاڑ دعوت نظارہ دیتے رہتے ہیں۔ راستے میں کیوائی، پارس، شینو، جرید اور مہانڈری کے حسین قصبات بھی آتے ہیں

بہت خوبصورت اور پرکشش جیسا کے شوگران ، یارد، ناران، جھیل سیف الملوک ، جھیل ددپات سرائے، جھیل لولو کے سر، ببسر درہ ،اور اسے بہت زیادہ مقامات موجود ہیں


6. مری ہلز

ملکہ کوہسار مری پاکستان کے شمال میں ایک مشھور اور خوبصورت سیاہتی تفریحی مقام ہے۔ مری شھر دارلحکومت اسلام آباد سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ مری کا سقر سر سبز پھاڑوں، گھنے جنگلات اور دوڑتے رقص کرتے بادلوں کے حسیں نظاروں سے بھرپور ہے۔ گرمیوں میں سر سبز اور سردیوں میں سفید رہنے والے مری کے پھاڑ سیاہوں کے لیے بہت کشش کاباعث ہیں۔

اس سات ہزار فْٹ بلند سیاہتی مقام کی بنیاد برطانوی دور حکومت میں رکھی گئی تھی۔ مری سطح سمندر سی تقریب 2300 میٹر یعنی 8000 فْٹ کی بلندی پے واقع ہے۔ مری کی بنیاد 1851 میں رکھی گئی تھی اور یہ برتانوی حکومت کا گرمائی صدر مقام بھی رہا اسی وجہ سے یہاں پر بہت پورانی اور تاریخی عمارتیں اب بھی موجود ہیں اور سیاحوں کی لیے کشش کی حامل ہیں .

پاکستان بھر سے لوگ سردیوں کے موسم میں برفباری سے لطف اندوز ہونے اور گرمیوں کے موسم میں یہاں کی

خوشگوار آب و ہوا سے لطف اندوز ہونے کے لئے مری کا رخ کرتے . بھوربن اور نیو مری (پتریاٹہ) سیاحوں کے اہم مرکز ہیں. مری کے سب سے زیادہ پسندیدہ سیاحوں نقطہ میں سے ایک گلیات ہے، یہ ایشیا کے سیاحوں علاقوں سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کہ دلچسپ ہریالی اور قدرتی خوبصورتی ہے. مری ہلز کا سب سے مقبول پکنک پوائنٹ ڈونگا کی گلی، مسکپوری ہل،pindi point ، نتھیا گلی، باڑہ گلی اور مال روڈ ہیں.

مری کی اک علیحدہ سی کشش ہے۔ یھاں پھنچ کر آپ فطرت کو اپنے قدموں تلے محصوص کرتے ہیں۔ آپ موسم گرما کے دوران یھاں سے کشمیر کے دل آویز برف پوش چوٹیوں کا نظارہ کر سکتے ہیں جبکہ بارشوں کے دنوں میں آپ کو اکثر یہاں سورج اور بادلوں کی آنکھ مچولی دیکھنے کو ملے گی۔ یھاں پر گرمیوں میں اْ گائے جانے والے مشھور پھلوں میں سیب، ناشپاتی اور خوبانی وغیرہ شامل ہیں۔ یھاں کے مقامی لوگ اِنتہائی خوش اَخلاق اور ملنسار ہیں۔ آپ کو یھاں ہر جگہ پھاڑی لوگوں کی ثقافت دیکھنے کو ملے گی۔


7۔شندور پاس

شندور پاس ایک ایسا مقام جہاں سے برف سے ڈھکے سفید پوش پہاڑی چوٹیوں کے دلکش مناظر نظر آتے، ملک کے سب سے پرامن اور پرسکون علاقوں میں سے ایک ہے۔ گلگت بلتستان اور کے پی کی سرحدوں کے قریب واقع ہے اور چترال سے 147 کلومیٹر اور گلگت سے 212 کلومیٹر کے فاصلے پر 150 یہ مقام سطح سمندر سے 3،800 میٹر کی بلندی پر ہندوکش، پامیر اور قراقرم پہاڑی سلسلوں کے سنگم پر واقع ہے۔

زمین پر موجود بلند ترین پولو گراؤنڈ بھی چترال اور گلگت کے درمیان شندور پاس کے مقام پر واقع ہے اور ملکی و غیرملکی سیاحوں کے لیے کشش کا ایک بڑا ذریعہ ہے.ہر موسم گرما میں شندور پولو نامی ایک بہت بڑا میلہ یہاں منعقد کیا جاتا ہے ،

شندور پولو میلے کی تاریخ 1936 سے شروع ہوتی ہے اور اس نے موجودہ ماؤنٹین پولو کی پرتعیش جشن تک حالیہ سالوں کے دوران بتدریج ترقی کی ہے۔ اس میلے میں مشہور شخصیات، عوامی نمائندے اور سماجی شخصیات ہر سال شرکت کرتی ہیں۔ ماضی میں برطانیہ کے شاہی خاندان کے ارکان نے بھی اس میں شرکت کی۔

.یہاں پر موقابلے ہوتے ہیں ، جنمیں مختلف پولو ٹیمیں حصہ لیتی ہیں اور اس مقابلے میں ایک دوسرے کے خلاف اور آگے بڑھنے کی کوششیس کرتی ہیں.

میلے میں کئی طرح کی سرگرمیاں دیکھنے کو ملتی ہیں ، جن میں مقامی دستکاروں کی جانب سے تیارکرہ سامان کی فروخت، روایتی لوک موسیقی، اور( کے پی کے) کیروایتی کھانوں کی نمائش شامل ہیں.

سردیوں میں برف بہت زیادہ ہونے کی وجہ سی راستے بند ہوجاتے ہیں جسکی وجہ سی آنے جانے والے راستے بند ہوجاتے ہیں . صرف جیپ کی مدد سی ہی اس تک قابل رسائی ہے. سڑک بھاری برفباری کی وجہ موسم سرما کے دوران بند کر دی جاتی ہیں.


8۔راولاکوٹ

راولاکوٹ آزاد کشمیر میں ایک شہر ہے، اور پونچھ ڈویڑن کا ضلع صدر دفتر ہے. یہ پہاڑیوں سے گھری ایک خوبصورت وادی میں راولپنڈی اور اسلام آباد سے 80 کلومیٹر کی فاصلے پر واقع ہے .یہاں پر بہت خوبصورت مقامات ہیں لیکن ان میں سے بنجوسہ جھیل سیر و سیاحت کے لحاظ بہت پرکشش ہے اس کی علاوہ ٹولی پیر؛ پونچھ دریا؛ تاتا پانی کی جھیل ؛ سدھنگالی اور بہت سے خوبصورت مقامات سے اس جگہ کو قدرت نے نوازا ہے جو اس مقام کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کر رہی ہیں .


9 زیارت

زیارت بلوچستان کی تحصیل و ضلع زیارت کا ایک مقام ہے.اس میں واقع مقام زیارت بڑا پر فضا مقام ہے جس کی ایک مشہور قیام گاہ میں قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی زندگی کے آخری دن گذارے تھے۔ya جگا سرمائی پہاڑوں اور جنگلات سی بھری ہوئی ہے،کوئٹہ کی سیرزیارت کے دورے کے بغیر نامکمل ہے

زیارت موسم گرما کے دوران بہت ٹھنڈا رہتا ہیاورسردیوں کیموسم میں یہاں کافی برفباری ہوتی ہے.یہ جگہ سیرو سیاحت کی لیے موزوں ہونے کی ساتھ ساتھ ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہے اور اسی لیے سیاح جوک درجوک اس کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں


10۔وادی جہلم

یہ دونوں ملکی اورغیر ملکی سیاحوں کے لیے آزاد کشمیر خطے کی ایک مثالی وادی ہے.

یہ سرسبزپہاڑوں سے گھری ہوئی دریایجہلم کے ساتھ ساتھ واقع ایک 50 کلومیٹرطویل وادی ہے

اس وادی میں سب سے زیادہ خوبصورت وادی ‘‘لیپا وادی’’ ہے. یہ آزاد کشمیر میں سب سے زیادہ دلچسپ اور عمومی طور پر خوبصورت ترین وادی ہے. موسم گرما میں سرسبز چاول کے کھیتوں کے علاقے کا دورہ لوگوں کے لئے ایک شاندار نقطہ نظر پیش کرتا ہے

وادی جہلم میں سیاحوں کی دلچسپی کی اہم مرکز گڑھی دوپٹہ، چیناری، چکوٹھی اور چکّر جیسی خوبصورت جگہیں ہیں.جو کے نہ صرف اس وادی کے بلکے وادی جہلم کی حسن کو مزید بڑھنے کا سبب بھی بنتی ہے مظفرآباد سے ایک دھاتی سڑک کے ذریعے منسلک ہے.


ہمارا پیج (امید سحر) لائیک کیجیئے


پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]