محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]


آج میرا دل چاہا کچھ اور لکھوں اللہ جانے کیا بات ہے سب کرونا کرونا کررہے ہیں اور میں شُتر بے مہار کی طرح اپنی ہی دھن میں چلا جا رہا ہوں ںشاید کہ جس طرح دُنیا دیکھ رہی ہے ویسے میں نہیں دیکھ رہا یا پھر جیسے میں دیکھ رہا ہوں ویسے دُنیا نہیں دیکھ رہی مگر مجھ سے سارا دن کرونا کرونا نہیں چیخا جاتا ہے اللہ جانے کیوں؟

وٹس ایپ پہ چند ویووز کے لیے ہر خبر کو بریکنگ نیوز بنا کر پیش کرتے یوٹوبرز کے ویڈیوز کے سکرین شارٹس نے مجبور کردیا کچھ ادھر بھی لکھوں. یہ یوٹیوبرز صرف ویووز کے لیے دجال کی آمد اور اسرائیلی ڈرامے بازیوں کو بھی بریکنگ نیوز بنا رہے ہیں.
کیا دجال آگیا؟ یہودیوں نے یہ کہہ دیا وہ کہہ دیا ہمارا مسیحا آگیا، نیوورلڈ آرڈر آگیا،  پاکستان کے لیے بُری خبر اسرائیل چھا گیا۔ اسرائیلی ربی نے دجال کی آمد کا اعلان کردیا اور اللہ جانے کیا کیا۔ اس بیماری کو صرف دجال ہی ٹھیک کرسکتا ہے، دجال نہ آیا تو دُنیا ختم ہوجائے گی اور عجیب عجیب بکواسیات۔ صرف عوام میں تجسس پیدا کرکے رقمیں کمانے کے لیے.

یہاں میں دو باتیں واضح کردوں کہ پہلے تو کسی اسرائیلی ربی اور وزیر کو کسی صورت بھی علم نہیں کہ دجال کہاں ہے اور کب آنا ہے انکے جتنے بڑے مذہبی اسکالرز ہوں یا اسرائیل کے حکومتی نمائندے ان کو دجال کا کوئی علم نہیں صرف اپنی عوام میں اپنی ساکھ برقرار رکھنے اور انہیں تیار رکھنے کو شوشہ چھوڑا جاتا ہے یہ جو یوٹوبرز سارا دن اسرائیلیوں کے بیانات بڑھ چڑھ کر پیش کررہے ہیں انہیں بھی کہتا ہوں کہ اسرائیلی ربی ہو یا اسرائیلی  حکومتی نمائندے انہیں کہیں وہ ثابت کرکے دیں کہ معلوم ہے کہ دجال کی آمد اسی بیماری میں ہوگی اگر ثابت کردیں تو مجھے سُولی پہ لٹکا دینا۔

دوسری بات اس بیماری میں دجال آ نہیں سکتا کیو نکہ فرمانِ نبویﷺ کے مطابق دجال حضرت امامِ مہدی رضی اللہ عنہ کے ظہور کے بعد قسطنطنیہ فتح ہونے یعنی حضرت امامِ مہدی کے ظہور کے بھی سات سال کے بعد آئے گاتو ایسے میں یہودیاں کا دجال کی آمدکا روز ڈھونگ رچانا صرف اپنی عوام کو اور دُنیا بھر کے یہودیوں کو محض جھوٹی تسلی دینا ہے۔حیرت ہے ہمارے جاہل یوٹوبرز جن کو چاہے تھا کہ دجال کے آمد کی خبر دینے کی بجانے اپنی قوم اپنی مسلم امہ کی تیاری پہ دھیان دیتے انہیں متحدکرتے یہ جاہل لوگ خود ہی دجال کے انتظار میں بیٹھ گئے کہ جلدی آئے اور ہم خبر دیں تاکہ وویوز مل سکیں۔

اب میرا دل چاہ رہا ہے کہ میں اپنے پیارے وطن کی بات کروں جس میں یہ باتیں تو ہورہی ہیں کہ قیامت نزدیک ہے، یہودی طاقتور ہیں، یہودیوں کی سازش ہے ٖصیہونیوں کی سازش ہے، دجال آگیا، نیو ورلڈ آرڈر آگیا فلاں فلاں ۔ہاں ناں واقع میں سازش ہے مگریہ سازش کامیاب کون کرر ہا ہے آپ اور میں۔

کیا آپ کو اس بات کا علم ہے کہ خدا کی قسم یہودی آپ سے ڈرتا ہے اسرائیل جس کے اشارے پہ امریکہ جیسی سُپرپاور ناچتی ہے وہ اسرائیل آپکی ایک نگاہِ محبت کا منتظر ہے۔ کیا ضرورت ہے اس پاکستان کی جبکہ اسرائیل کے پاس دُنیا کی بےشمار دولت ہے گوکہ ناجائز اور چھوٹا ملک ہے لیکن بڑا امیر ہے۔ 

ہم پیدا ہوئے ہمیں سُونے کے چمچ کی طرح پاکستان مل گیا ہم نے سُوچا ساری دُنیا کےپاس اپنی اپنی زمین کا ٹکڑا ہے ہمارے باپ دادا کو بھی مل گیا تھا ایک ملک اور ہم نے اس پہ کیا سوچنا کیا کرنالیکن ہم نے سُوچا ہی نہیں کہ یہ ملک مذاق میں نہیں ملک صرف میرے باپ دادا کی کوشش سے نہیں بلکہ مشیتِ ایزدی سے وجود میں آیا ہے۔اللہ پاک کبھی ایسی بیماری پیدا نہیں کرتے جس کی دوا اس بیماری سے پہلے نہ آئی ہو۔اسرائیل جسے شاید دُنیا کوئی اتنی بڑی طاقت اور نہ جانے کیا کیا مانتی ہے لیکن اس بیماری کے معرضِ وجو دمیں آنے سے پہلے اللہ پاک نے مشرق میں اس کاعلاج ظاہر کردیا تھا۔

1947 میں پاکستان معرضِ وجود میں آتا ہے خالص اسلام کے نام پہ اس دیس کی بنیاد رکھی جاتی ہے گو کہ یہاں اسلام پوری طرح نافذ نہیں دوسری جانب ایک بیماری سامنے آنے لگتی ہے اسرائیل کی شکل میں ۔اسرائیلوں کو یقین ہوچلاکہ محمدﷺ غلط نہیں ہوسکتے کہ آپﷺ فرماگئے تھے کہ مجھے مشرق سے ٹھنڈی ہوائیں آتی ہیں۔ 
آتی ہیں  میرِ عرب کو جہاں سے ٹھنڈی ہوائیں میرا دیس وہی ہے میرا دیس وہی ہے۔ اس وقت جب یہ لُٹا ہوا، لہو لہو تھا لیکن صدیوں سے ایک خوف میں جیتا عالمِ کفر چُوکنا ہوگیا کہ جو کہا گیا وہ پورا ہوگیا اور آنے والے وقت میں یہ غریب سا ملک ہمارا وجود ہڑپ کرجائے گا۔
1947 میں اسرائیل کا پہلا وزیراعظم ڈیوڈ بینگاریان ، قائداعظم محمدعلی جناح مجاہدِ رسولُ اللہ ﷺ کو ایک  ٹیلگرام  بھیجتاہے کہ اسرائیل پاکستان سے سفارتی تعلق قائم کرنا چاہتا ہے اسرائیل کی خواہش ہے کہ پاکستان اسکے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرے اور اسرائیل کو ایک ریاست تسلیم کرلے مگر قائداعظم محمدعلی جناح نے اس پیغام کا جواب تک دینا گوارہ نہیں کیا اور اسرائیلی جان گئے کہ یہ وہی سرزمین ہے جہاں سے میرِ عرب کو ٹھنڈی ہوائیں آتی ہیں.

انہوں نے قائداعظم محمدعلی جناح کی وفات کے بعد شہیدِ ملت لیاقت علی خان کو پیغام بھیجا کہ اسرائیل پاکستان کو اربوں ڈالر کی امداد دینے کو تیار ہے ہمیں تسلیم کر لیا جائے اس کے علاوہ پاکستان سے کچھ نہیں چاہتے مگر شہیدِ ملت نے اسرائیل کو ریاست تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔
1949 میں اسرائیلی وزیرِخارجہ نے کراچی پاکستان میں سفارت خانہ قائم کرنے یا کم از کم پاکستان سے تجارت کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہا رکیا اس سلسلے میں 1950 میں لندن میں مقیم پاکستان کے سفارت کار سے اسرائیلی حکومتی و یہودی تنظیموں کے بارہا رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔

اس کے بعد پاکستانی حکومت سے ہندوستان کو چند سو یہودیوں کے لئے گزرنے کے اجازت نامے جاری کرنے کو کہا گیا جو افغانستان چھوڑنا چاہتے تھے اور اسرائیل ہجرت کرنے کی خواہش رکھتے تھے۔ حکومت پاکستان نے انہیں پاکستان کے راستے آمدورفت کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور یہودی ایران کے راستے روانہ ہوگئے۔

1952 میں اسرائیل نے پاکستان کو رام کرنے کی کوششیں کیں تو ہمارے ایک وزیرخارجہ ظفراللہ خان سے امریکا میں مقیم اسرائیلی سفیر   ابا ایبن   نے ملاقات کی اور پاکستان اور اسرائیل کے مابین تعلقات قائم کرنے کا مطالبہ کیا  لیکن ظفراللہ خان نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ پاکستانی مذہبی حلقے اور عوام اس بات کو کبھی تسلیم نہیں کرے گی   اس لیے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ وزیرِخارجہ  ظفراللہ خان نے پاکستان کے عربوں سے بہترین تعلقات استوار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

اس کے بعد آنے والے ہمارے سیاستدانوں  میں سے کچھ نے اپنے مفادات کی خاطر اپنا ایمان وضمیر تواسرائیل اور یہودی تنظیموں کے قدموں میں رکھا لیکن پاکستانی عوام کے غصہ کے پیشِ نظر کبھی انکی جرات نہیں ہوئی لیکن اندرونِ خانہ انہوں نے کوششیں جاری رکھیں کہ اسرائیل سے تعلقات بہتر ہوں.

ان میں وزیراعظم نواز شریف کا کردار خاصا اہم رہا  جس کے دورِ حکومت میں اسرائیلیوں سے  کچھ حد تک اندر ہی اندر تعاون جاری رہا، ان کے بچوں کے اسرائیلی فوج کے ساتھ کاروباری تعلقات تک استوار رہے۔نواز شریف بظاہر تو اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتے تھے لیکن ختم ِ نبوتﷺ کی شِق ختم کرکے قادیانیوں کو پاکستان کی حکومت میں گھسانا چاہتےجو کہ اسرائیل کا ایک بڑا ہتھیار ہیں  لیکن ناکام و نامراد رہے۔

اسکے بعد عمران خان پہ الزامات تو لگتے رہے لیکن انہوں عالمی دُنیا کے سامنے یہ بات واضح کردی کہ میرا اسرائیل پہ وہی مؤقف ہے جو کہ بانیِ پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کا مؤقف ہے کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتے اور آج اسرائیل پاکستان سے سفارتی تعلقات کی امید کھوچکا ہے۔

عرب اسرائیل جنگوں میں  پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے اسرائیل کی وہ ٹھکائی کی تھی جس کا درد آج بھی اسرائیل محسوس کررہا ہے اور آج تک اپنے بچوں کو پاکستان سے بدلہ لینے کا درس دے رہاہے۔ اس دن اگر پاکستان نہ ہوتا اور پاکستان پائلٹ نہ جاتے تو آج پورا عرب اسرائیل کے ہاتھوں میں ہوتاعرب ممالک عیاشی میں آج تک بھی اسی طرح ہی غرق ہیں کہ اگر اللہ نہ کرے آج بھی اسرائیل حملہ کرتا ہے تو عربوں کی نظریں پھر پاکستان کی جانب ہی اٹھیں گی۔
پاکستان نے اسرائیل کو الحمدللہ ایسی ایسی چوٹیں دی ہیں کہ اسرائیل کی نسلیں یاد کرتی ہیں کیسے ہم نے انکے جہاز گرائے کیسے ہم نے انہیں پاکستان کے ایٹمی نظام سے دور رکھا، کیسے ان کے پاکستان میں موجود "ایجنٹوں" کو صاف کیا شاید کوئی نہیں جانتا شاید کوئی نہیں جانتا نہ کوئی جان پائے گا بس ایک میرا اللہ جانتا ہے ایک اللہ جانتا ہے یہ سب لکھتے ہوئے جو منظر میری آنکھوں کے سامنے سے گزر رہے ہیں جو بیان تو نہیں کیے جاسکتے مگر میری نم آنکھیں انکی گواہ ہیں۔
ہم آج دُنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ جنگ لڑ رہے ہیں ہمارے گمنام سپاہی اس وقت دجالی قوتوں کے ساتھ اس دریا کی لڑ رہا ہیں جو بظاہر تو بہت پرسکون ہے لیکن اس کی گہرائی میں ایک تلاطم ہے ایک طوفان ہےاس جنگ کا خاتمہ اسرائیل کے خاتمےپر ہی ہوگا۔

آج ہماری نوجوان نسل کو یہ تاریخ پڑھانی چاہیے تھی نہ کہ دجال کی آمد کی " اطلاعات" دینی چاہیں تھیں کہ آج آیا کل آیا آج آیا کل آیا۔ کل آیا کا اعلان نہ کرو اپنی نسلوں کو تیار کرو یہ کام ہے ہمارا.

مجھے نہیں معلوم کروناوائرس کہاں جائے گا لیکن پاکستان سے بہت جلدی جائے گا ان شاءاللہ.مجھے نہیں معلوم میرا کیا ہوگا مجھے نہیں معلوم کرونا کے بعد دُنیا کیسی ہوگی لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ خدا کی قسم میری آنکھیں دیکھیں یا نہ دیکھیں میں جو اللہ کے بھروسے لکھ رہا ہوں میری آنکھوں کے سامنے یہ ہو یا نہ ہو لیکن پاکستان کی جو تقدیر لکھ دی گئی ہے پاکستان کو جو وجود ملا ہے وہ برحق ہے ۔پاکستان سے جو کام لیا جانا ہے وہ لیاجائے گا۔ اس کام کے لیے پاکستان ابھرے گا پاکستان ان شاءاللہ قائم دائم رہے گا.

میرِ عرب کو جو مشرق سے ٹھنڈی ہوائیں آتیں ہیں میرِ عرب کو وہ ٹھنڈی ہوائیں قیامت تک انکی آرام گاہ میں سرشار رکھیں گی۔ وہ ذمہ داری پوری ہوگی جو رسول اللہﷺ نے قائداعظم محمدعلی جناح کے کاندھے سے اب ہمارے محافظوں کے کاندھے پہ رکھی ہے۔

آج جس اسرائیل سےاس قوم کو ڈرانے کی کوشش کی جاتی ہے یاد رکھیے اور اسرائیل آپ سے ڈرتا ہے خدا کی قسم ڈرتا ہے وہ آپکو ریاست تسلیم کرتا ہے مگر آپ نہیں کرتے. انہیں وہ تقدیر معلوم ہے جس سے آپ جانتے بوجھتے انجان بن رہے ہیں انہیں معلوم ہے کہ انکی فتح کی خبر جنابِ رسول اللہﷺ نے دی ہے اور اسرائیلیوں کی ذلت کی خبر انہیں جنابِ رسول اللہ ﷺ نے دی ہے۔

جس نیوورلڈ آرڈر سے پاکستان کو ڈرایا جارہا ہے یاد رکھیے یاد رکھیے یاد رکھیے کہ شیطان کا منصوبہ ہے یہ دجال کا منصوبہ ہے یہ یہود کا منصوبہ ہے میرے رحمان کا میرے اللہ کا منصوبہ کچھ اور ہے اللہ کے اشارے کچھ اور ہیں۔

جیسے ایک نیام میں دُو تلواریں نہیں رہ سکتیں ویسے کفر اور اسلام ایک جگہ نافذ نہیں ہوسکتے نیوورلڈ آرڈ ر کا قیام ممکن ہی نہیں جب تک اسلام موجود ہے اور جب تک پاکستان موجود ہے اسلام موجود رہے گا ان شاءاللہ. وہ ان کے منصوبے ہیں آپ اللہ منصوبوں کا حصہ بنیے.

خدارا متحد ہوجائیں سیاست اور مذہبی تقسیم ختم کریں ، اپنے محافظوں کے ساتھ کھڑے ہوں اپنے ملک کے استحکام کاحصہ بنیں۔ پاکستان کے لیےاپنا اپنا مثبت کردار اد ا کریں رکاوٹ نہ بنیں.۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]