محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]



سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر نے پیسوں کے عوض سیاسی اشتہارات چلانے پر پابندی عائد کرنے اعلان کیا ہے۔

ٹویٹر پر سیاسی اشتہار بازی پر پابندی 22 نومبر سے نافذ العمل ہو گی جب کہ ٹویٹر کی اس نئی پالیسی کے حوالے سے مکمل تفصیلات 15 نومبر تک دستیاب ہوں گی۔

ٹویٹر کے سی ای او جیک ڈورسی نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ 'اگرچہ انٹرنیٹ پر اشتہار بازی کاروباری طبقے کے لیے ناقابلِ یقین حد تک طاقتور اور موثر ہے، لیکن ایسی طاقت سیاست کے لیے خطرات کا باعث بنتی ہے۔'

حال ہی میں ٹویٹر کی حریف ویب سائیٹ فیس بک نے اپنے پلیٹ فارم پر سیاسی اشتہاروں پر پابندی کے امکان کو مسترد کیا تھا۔

اس اعلان نے سنہ 2020 میں امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کی تیاری میں مصروف سیاسی مہم جوؤں کو تقسیم کر دیا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے مینیجر بریڈ پارسکل نے اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ یہ پابندی 'بائیں بازو کی سیاست کرنے والوں کی طرف سے ٹرمپ اور کنزرویٹوز کو خاموش کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔'

تاہم مخالف ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن کی صدارتی مہم کے ترجمان بِل روسو نے کہا ہے کہ 'جب اشتہاری ڈالرز اور جمہوریت کی سالمیت کے درمیان انتخاب کی بات ہو تو یہ حوصلہ افزا ہوتا ہے کہ پیسے کی جیت نہ ہو۔'

ٹویٹر کا اس فیصلے کے دفاع میں کیا کہنا ہے؟

ٹویٹر کے سی ای او جیک ڈورسی نے اس معاملے پر اپنا موقف بیان کرنے کے لیے سلسلہ وار ٹویٹس کی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر سیاسی اشتہارات عوامی بحث و مباحثہ کے لیے مکمل طور پر نئے چیلنجز پیدا کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے فیس بک کے پلیٹ فارم پر سیاسی اشتہارات کو روکنے کے بارے میں سوچا تھا مگر ان کا گمان تھا کہ ایسا کرنا بڑے عہدوں پر موجود سیاستوانوں پر نوازش کرنے جیسا ہو گا۔

ان کے خیال میں ایسا کرنا ایسے سیاستوانوں کو نوازنے جیسا بھی ہو گا جن کی کوریج پہلے ہی روایتی میڈیا کر رہا ہے۔

امریکی صدارتی انتخابات پر اس کا اثر

سنہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے کی جانے والی اشتہاری مہم پر چھ ارب امریکی ڈالر خرچ ہونے کا امکان ہے۔

اشتہارات پر تحقیق کرنے والی فرم کینٹر کے اندازے کے مطابق اگرچہ اس مہم کا ایک بڑا حصہ ٹی وی پر چلنے والے اشتہارات کی صورت میں ہو گا تاہم مجموعی رقم کا 20 فیصد تک ڈیجیٹل اشتہار بازی کی مد میں جائے گا۔

ٹویٹر کا حجم یا پہنچ فیس بک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ فروری میں ٹویٹر نے اعلان کیا تھا کہ اس کے روزانہ کے صارفین کی تعداد 126 ملین ہے جبکہ ستمبر میں فیس بک کے روزانہ صارفین کی تعداد 1.63 ارب تک تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]