محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]


پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا یہی وہ وجہ ہے کہ پاکستان میں مسلمانوں کو مکمل طور پر آزادی کے ساتھ اسلامی تعلیمات کی تبلیغ اور اور اسلامی طرز زندگی کو اپنانے کی اجازت حاصل ہے۔

مگر ریاست پاکستان کے اداروں کی طرف سے حقیقی شرعی نظام کے نفاذ میں دلچسپی نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں اسلام کے نام پر مختلف قسم کی دکانداری کی جا رہی ہے۔ اور ریاست خاموش تماشائ بن کر بیٹھ گئ ہے۔

ہمارے ہاں بریلوی مکتبہ فکر کے نظریے کے مطابق اولیاءاللہ کی قبریں اور مزارات بڑا اہم مقام رکھتے ہیں،، اور اسی بات کا فائدہ اٹھا کر مجاور نما مشرک قبروں پر شرک کی فیکٹریاں بنا دیتے ہیں،، جہاں جعلی پیر اور لوفر لفنگے منشیات کے عادی افراد ڈیرے ڈال لیتے ہیں۔

عرس کے نام پر شرکیہ قوالیاں اور گانے گائے جاتے ہیں، مرد خواتین بچے یہاں تک کہ 70سال کے بوڑھے بھی پچھواڑے ہلا ہلا کر گانوں پر رقص کر رہے ہوتے ہیں، جسے دھمال کا نام دیا جاتا ہے اور ان مجاوروں کے ہاں دھمال ڈالنا ثواب کا کام ہے۔

یہ تمام تر مجاور خود کو بریلوی مکتبہ فکر سے ظاہر کرتے ہیں، جبکہ حقیقت میں ان کا تعلق نہ کسی فرقے سے نہ مذہب سے ہوتا ہے ان کا مقصد صرف عوام کو بےوقوف بنا کر پیسہ بنانا ہوتا ہے۔ 

مگر کم علم لوگ بڑی آسانی سے ان کے جھانسے میں آ جاتے ہیں اور اپنا سب کچھ انہیں تسلیم کر لیتے ہیں، اکثریت کا ان مجاوروں پر اس قدر اندھا اعتماد ہوتا ہے کہ اپنی ماؤں بہنوں بیٹیوں کو تنہائ میں پیروں کے پاس بھیجنے کو بھی باعث سعادت سمجھتے ہیں، اور پھر یہ مجاور ان کی عورتوں کے ساتھ بدکاری کے مرتکب ہوتے ہیں، مگر مجال ہے انہیں کبھی غیرت آئے۔


حالانکہ اسلام نے کھول کر بتا دیا ہے کہ مسلم عورتیں کن مردوں کے سامنے خود کو ظاہر کر سکتی ہیں۔ شرعی قوانین کے مطابق عورت اپنے محرم کے سامنے بوقت ضرورت ہاتھ، چہرہ اور پاؤں ظاہر کر سکتی ہے، محرم کے علاوہ کسی بھی مرد یعنی غیرمحرم مرد کے سامنے ہاتھ پاؤں اور چہرہ بھی ظاہر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ 

محرم اور غیر محرم کسے کہتے ہیں آسان کلیا یاد رکھیں، ہر وہ مرد جس کے ساتھ نکاح جائز ہو وہ غیر محرم شمار ہوتا ہے، جس میں کزنز اور دیور وغیرہ بھی ہیں۔


جس دین میں محرم کے سامنے بھی بوقت ضرورت یعنی مجبوری میں ہاتھ پاؤں چہرہ ظاہر کرنے کی اجازت ہو اسکے علاوہ نہیں تو وہ دین مزارات پر بیٹھے مجاوروں کے سامنے عورت کو برہنہ کرنے کی اجازت کیسے دے سکتا ہے۔

قرآن پاک میں جہاں اللہ تعالی عورت کو پردے کی تاکید فرماتے ہیں، وہیں پر مرد کو بھی نظریں نیچے رکھنے کا حکم فرمایا گیا ہے۔

جو دین مرد کو غیرمحرم عورت پر نظر ڈالنے سے منع کرے، وہ دین مزارات کے مجاور کو کیسے اجازت دے سکتا ہے کہ تو لوگوں کی ماؤں بہنوں بیٹیوں کو برہنہ حالت میں دیکھ۔ جو دین نکاح کا حکم سختی سےجاری کرتا ہے وہ کیسے کسی بھنگی چرسی مجاور کو اجازت دے سکتا ہے کہ عورتوں سے بدکاری کر؟

ان مجاوروں کا نہ تو دین اسلام سے کوئ تعلق نہ کسی فرقے سے کوئ تعلق ہے۔


مزارات پر ہونے والے معاملات اور غلاظت کی مخالفت ہر مکتبہ فکر کے علماء کر رہے ہیں،،، اس تمام تر صورتحال کے اصل ذمہ دار عوام بھی ہیں چونکہ عوام بجائے عقل استعمال کرنے کے اندھی تقلید کرتی ہے۔ قرآن و حدیث سے معلومات لینے کے بجائے مجاوروں کے قصوں کو کھوپڑی میں محفوظ کرتی ہے۔


ایسے عقل کے اندھے ہر مذہب ہر مکتبہ فکر ہر فرقے میں ہوتے ہیں، جو عقل کے استعمال کے بجائے ضد اور انا کی سنتے ہیں، دیوبندی مکتبہ فکر کے نامور عالم دین اور پاکستان کی سیاست میں مشہور نام کی شخصیت مولانا فضل الرحمن صاحب کے چاہنے والوں میں بھی بڑی اکثریت یا کم از کم اقلیت قبر کے مجاوروں کی طرح مولانا کی شخصیت ایسے انداز میں پیش کرنے کی کوشش میں رہتی ہے جس کا تصور کوئ بھی ذی شعور انسان نہیں کر سکتا۔


نیچے دیے گے سکرین شارٹ میں آپ دیکھ سکتے ہیں مولانا فضل الرحمن صاحب کے ایک عقیدت مند نے مولانا سے محبت کے اظہار میں فرمایا، کہ "مولانا فضل الرحمن کا پوری رات کا زنا، عمران خان کے ذکر کرنے سے بہتر ہے"


یاد رہے: ذکر سے مراد اللہ کی تعریف قرآن کی تلاوت اور نماز وغیرہ یعنی اللہ کی عبادت کرنے کو کہا جاتا ہے۔ 

جبکہ زنا  ایک کبیرہ گناہ ہے جو بغیر معافی کے معاف نہیں کیا جاتا۔

لیکن مولانا فضل الرحمن صاحب کے عقیدت مند نے عمران خان کی عبادت سے افضل مولانا فضل الرحمن کے زنا کو قرار دے دیا۔

اب یہاں پر ذرا سوچیئے، جو لوگ اندھی عقیدت میں اپنی محبوب شخصیت کے کبیر گناہ کو عبادت سے افضل قرار دے دیں، ان لوگوں سے جب ان کے محبوب قائد ان کی خواتین سے جنسی تعلقات قائم کرنے یعنی زنا کی فرمائش کریں تو ان کا ری ایکشن کیا ہو گا؟ میں پورے دعوے سے کہہ سکتا ہوں، ایسے شخص نہ صرف اپنی خواتین سے زنا کروانے پہ راضی ہو جائیں گے بلکہ اپنے لیے باعث سعادت سمجھتے ہوئے ان لمحات کی تصویریں لے کر فریم کروا کر محفوظ کر لیں گے۔ 

یہی ہے وہ جہالت جو قبرپرستوں سے لے کر شخصیت پرستوں تک پھیلی ہوئ ہے، اسلام ایک واضح دستور ہے، جس میں پاکیزگی ہے، اسلام غلاظت کو مٹانے آیا ہے، اسلام اللہ کی توحید کا نام ہے، اسلام وہ ہے جو میرے نبیﷺ لے کر آئے اور صحابہ اکرام ؓ نے اس پر عمل کر کے دکھایا، اسلام وہ ہے جو آج ہمارے  پاس قرآن کی صورت میں موجود ہے۔


مجھے شخصیت پرست ڈیزلیان اور قبرپرست مجاوروں میں کوئ فرق نظر نہیں آیا، دونوں کے اندر اعلی کوالٹی کی جہالت بھری پڑی ہے اللہ تعالی شفاء عطاء فرمائے۔ اگر ان کو انکے حال پر چھوڑ دیا تو کل کو یہ بھی مولانا کی جھوٹی کرامات کا ذکر کریں گے، اور وقت گزرنے پر انکی قبر پر بھی شرک کی فیکٹری بنا کر مال کمائیں گے۔


قبر پرستی ہو کہ اسلام کے نام پر پیری مریدی بدعات شرکیہ عمل ان سب کے خاتمے کے لیے ہر مکتبہ فکر کے علماء کو آگے آنا ہو گا، اور اداروں کو ملک سے شرک کا خاتمہ کر کے توحید پرست پاکستان بنا کر یہ ثابت کرنا چاہیے، کہ پاکستان کا مطلب واقعی لا الہ الا اللہ ہے۔

مزید اچھی اور معلوماتی تحریریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کر کے صفحہ اول پر جائیں۔

پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]