محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

بہنوں کی محبت اور بھائ!!!


یہ تصویر بظاہر دیکھنے میں یہ بتا رہی ہے، کہ بچہ بہن کے ساتھ سکول گیا اور آرام سے بیٹھنے کی وجہ سے نیند غالب آگئ اور سو گیا۔ لیکن اس بچے کی بڑی بہن جو خود بھی معصوم بچی ہے، کے دونوں ہاتھوں پر آپ غور کریں ایک ہاتھ سے وہ اپنا ورک کر رہی ہے اور دوسرے ہاتھ سے چھوٹے بھائ کو سہارا دے رکھا ہے کہ کہیں گر نہ جائے۔

ایک معصوم بچی اور اتنی سمجھدار؟   درحقیقت سمجھدار ہو یا نہ ہو وہ ایک بہن ہے، اور بہن کے دل میں بھائیوں کے لیے بےپناہ محبت ہوتی ہے۔ ماں کے بعد جو رشتہ بنا کسی لالچ کے پیار و محبت دیتا ہے وہ عظیم رشتہ بہن کا ہوتا ہے۔

جب بہن بھائ چھوٹے ہوں تو کئ بار لڑتے جھگڑتے بھی ہیں،ایک دوسرے سے ناراض بھی ہو جاتے ہیں، اور پھر چند منٹوں یا گھنٹوں بعد راضی بھی ہو جاتے ہیں، بہنیں اکثر بھائیوں کے طعنے بھی سنتی ہیں، اور بلاوجہ لڑائ پر بھی ہنس کے بات کو ٹال دیتی ہیں۔

دانستہ یا جان بوجھ کر کی گئ غلطی پر کوئ بڑا بھائ بہنوں پر ہاتھ اٹھائے تو بھی بہنیں چند سیکنڈ رونے کے بعد بھائ سے ایسے پیش آتی ہیں جیسےکبھی بھائ نے کچھ کہا ہی نہ ہو۔ بھائ جب پڑھائ یا روزگار کے لیے شہر یا ملک سے نکلتا ہے تو بہنیں چھپ چھپ کر رویا کرتی ہیں، کئ کئ دن تک کھانا نہیں کھاتیں، جب بھی کھانا کھاتی ہیں تو سوچتی ہیں پتا نہیں بھائی نے کھانا کھایا ہو گا یا نہیں۔


لیکن اکثر بہائیوں کو بہنوں کا پیار فیل نہیں ہوتا، ایک وقت وہ آتا ہے جب بہنوں کی رخصتی کا وقت ہوتا ہے، بہائ کے دل و دماغ میں ہلکی ہلکی سوچیں آنا شروع ہو جاتی ہیں، جب بہن کو اپنی آنکھوں کے سامنے اپنی مرضی سے غیروں کے حوالے کر دیتا ہے یعنی شادی کروا دیتا ہے، بہن اسکے گھر سے نکل جاتی ہے،  اس کے بعد دماغ کی بتی جلتی ہے، پھر اسے وہ سب باتیں یاد آتی ہیں، کہ کب کہاں کس موقع پر بہن کے ساتھ کیا کیا ظلم زیادتی ناانصافیاں کیں، مگر اس وقت صرف آنسو بہائے جا سکتے ہیں، آنسو بہانے کے لیے کبھی واش روم جانا پڑتا ہے کبھی بستر میں لیٹ کر رویا جاتا ہے۔ 

لیکن کچھ عرصے کے بعد یہ غم ہلکا ہو جاتا ہے، پھر نارمل روٹین پر آجاتا ہے اور والدین کی وراثت سے بہن کو ملنے والے حصے کو بھی ہڑپ کر جاتا ہے۔ بہن ایک بار پھر محبت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا وراثتی حق معاف کر دیتی ہے۔

سسرال میں کئ مظالم سہہ کر خاموش رہنے والی بہن جب اپنے بہائ کے بارے میں الٹی سیدھی بات سنتی ہے، احتجاج کرتی ہے اور پھر تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

گزشتہ سال پاکستان کی قید سے رہائ پانے والا ایک بوڑھا سکھ بھارت پہنچا تو اس کی بوڑھی بہن جذبات پر قابو نہ پا سکی اور بھائ کو گلے لگا کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ بہن5سال کی ہو یا105سال کی اس کے سینے میں بھائ کی محبت ایک جیسی ہو گی۔

شادی سے پہلے جب بہن آپکے گھر میں ہو تو بجائے غصہ دکھانے کے دوستوں کی طرح رکھیں، اور گھر کے کاموں میں بھی ہاتھ بٹا دیں، غلطی پر مار پیٹ کے بجائے پیار سے سمجھائیں، بہنوں کی پسند نا پسند کا خیال رکھیں، جب بہن گھر سے رخصت ہو گی تو آپ کو کم از کم یہ افسوس نہیں ہو گا کہ فلاں فلاں وقت میں بہن پر ظلم کیا تھا۔

اور ہاں آپ کی بیوی اور بھابیاں بھی کسی کی بہنیں ہی ہوتی ہیں، ان سے بھی بہترین برتاؤ رکھیں تاکہ تمھاری بہنوں کو بھی خوشیاں نصیب ہوں۔

مزید اچھی اور معلوماتی تحریریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کر کے صفحہ اول پر جائیں۔

پوسٹ کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کریں اور اگر پسند آۓ تو فیس بک، ٹویٹر،واٹس ایپ، گوگل پر شیئر کریں، پوسٹ کا لنک کاپی کر کے اپنے تمام سوشل اکاؤنٹس پر ڈالیں، شکریہ۔

1 تبصرہ:

Bottom Ad [Post Page]