محمد اشرف راولپنڈی پاکستان

Full width home advertisement

Post Page Advertisement [Top]

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز فیملی کی سزا معطلی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد محمد صفدر کی سزائیں معطل کر دیں۔

عدالتی حکم کے بعد نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا، نوازشریف کو کالونی گیٹ سے نکالا گیا، اڈیالہ جیل کے باہر لیگی کارکنان کی بڑی تعداد جمع ہے۔

نواز شریف ، مریم اور کپٹن(ر) صفدر کے رہائی کے مناظر

بیرسٹر ظفراللہ اور چوہدری تنویر روبکار اور عدالتی فیصلے کو لے کرروانہ ہوگئے، روبکارنے بتایا کہ ملزم کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو رہا کردیا جائے، ضمانتی مچلکوں کوتصدیق کے بعد ڈپٹی رجسٹرار نے منظور کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملزمان کو 5،5 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے رہائی کا حکم بھی دیا، جبکہ اپیلوں پر حتمی فیصلے تک سزائیں معطل رہیں گی۔ عدالت نے دونوں فریقین کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر بدھ کی سہہ پہر تین بجے فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن پر مشتمل ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

نوازشریف، مریم اور کپٹن صفدر کی آج شام رہائی کا امکان ہے۔ روبکار کچھ دیر میں جاری کیا جائے گا، جبکہ جج محمد بشیر کے دستخط  کے بعد آرڈرز اڈیالہ جیل پہنچائے جائیں گے۔ تحریری فیصلہ احتساب عدالت کے جج کو بھیجا جائے گا۔

ملزمان کی رہائی کےلئے رب نواز عباسی نے نواز شریف کے مچلکے جمع کروائے، جب کہ محمد سخی نے کیپٹن (ر) صفدر اور واجد نواز عباسی نے مریم نواز کے مچلکے جمع کروائے۔

نیب کے معاون وکیل جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای کے چئیرمین ہیں جو نیلسن، نیسکول اور کومبر سے ڈیل کرتی تھی۔ نیلسن،  نیسکول اور کومبر کا ذکر ٹرسٹ ڈیڈز میں موجود ہے، ٹرسٹ ڈیڈز میں فلیٹس کے نمبر بھی دیئے گئے ہیں۔ نواز شریف کا لندن فلیٹس کے ساتھ یہ لنک بنتا ہے۔

عدالتی فیصلے پر مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عدالتوں سے سرخرو  ہوئے ہیں، نیب کا فیصلہ انتقام پر مبنی تھا، پتہ چل گیا ان اقدامات کے پیچھے آئین ہے نہ قانون ہے۔ ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

سزا معطلی کے فیصلے پر تحریک انصاف کے رہنما فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے فکر کی کوئی بات نہیں، ہم نے اپنا کام کرنا ہے، عوام کی خدمت کرنی ہے۔ سزاؤں کی معطلی زیادہ عرصہ برقرار نہیں رہے گی۔ فیصل جاوید نے کہا کہ انھوں نے کرپشن کی، منی ٹریل نہیں دے سکے، سارے الزامات ثابت ہوچکے ہیں، ان کی منزل اڈیالہ جیل ہے۔

پس منظر

اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر نے رواں برس 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو مجموعی طور پر 8 سال قید اور جرمانے اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 5 سماعتوں میں وکلاء صفائی اور قومی احتساب بیورو (نیب) کا موقف سنا۔ سماعت کے بعد ہائیکورٹ نے 20 اگست کو سزا معطلی پر فیصلہ موخر کیا۔

دوسری جانب نیب نے سزا معطلی کی درخواستوں کی پہلے سماعت سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، تاہم سپریم کورٹ نے پٹیشن مسترد کردی اور عدالتی وقت ضائع کرنے پر نیب کو 20 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Bottom Ad [Post Page]