جناب وزیراعظم عمران خان صاحب
پاکستان کی اکثریت مسلم ہے، اقبال کا تصور اور جناح کی کوشش کے پیچھے دو قومی نظریہ تھا، مسلمانوں کو نماز،روزے کی اجازت ہندوستان میں کل بھی تھی اور آج بھی ہے، حصول پاکستان کا اصل مقصد تھا لاالہ اللہ محمدالرسول اللہ
اس مقصد کو لے کر قائداعظم نے جدوجہد کی اور بالآخر پاکستان معرض وجود میں آیا، جناب وزیراعظم صاحب اس آزادی کی تحریک میں مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہائیں گیئں، مقصد صرف تھا لاالہ اللہ محمدالرسول اللہ
جناب وزیراعظم صاحب آپ نے حکومت بنانے سے قبل اور الیکشن جیتنے کے بعد بھی اپنے خطاب میں مدینہ کی فلاحی اسلامی ریاست کی مثال دی، اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی طرز حکمرانی کی آپ مثالیں دیتے نہیں تھکتے
عوام الناس کو آپ سے بڑی توقعات ہیں مگر آپ نے میاں عاطف کو اعلی عہدہ دے کر نہ صرف مسلمانوں کو تکلیف دی بلکہ فلاحی اسلامی ریاست کے دعوے کو بھی کمزور کر دیا، ایک قادیانی کو پاور میں لا کر مخالفین کے الزام کو تقویت دی، جناب عالی اسی طرح اگر قادیانیوں کو پاور میں لایا جاتا رہا تو اس ملک کا امن تباہ برباد ہو گا، فلاحی ریاست کے بجاۓ خون خرابہ ہو گا، قادیانیت نہ اس ملک کی وفادار ہے اور نہ ہی مسلمانوں کی، ایک قادیانی کو اعلی عہدے پر بٹھا کر آپ نے ہمیں دلی دکھ پہنچایا ہے، ہمیں حضور نبی کریمﷺ سے بڑھ کر کوئ عزیز نہیں ، آپ اسے لسانیت کا نام نہ دیں ، یہ ہمارے ایمان کا مسئلہ ۔
تمام پاکستانیوں کو برابر حقوق ملنے چاہیں مگر کسی ختم نبوتﷺکے منکر کو حقوق کے نام پر مسلمانوں کی سرپرستی کے لیے اعلی عہدہ دینا اقبال کے خواب ا،جناح کے فرمان اور تحریک آزادی پاکستان کے شہداء کی بدترین توہین ہے
اس سے ملک خانہ جنگی کی طرف جاۓ گا، ختم نبوت کے منکر کو نہ تو مسلم مانتے ہیں اور نہ ہی ایسے کسی شخص کو ملک پر قابض ہونے دیں گے۔
ختم نبوت ﷺزندہ باد ازقلم محمد اشرف ورکر پاکستان تحریک انصاف
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں